آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری،حکومت کو مطالبات کی فہرست پیش

آل پارٹیز کانفرنس کا اعلامیہ جاری،حکومت کو مطالبات کی فہرست پیش

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


اسلام آباد( سٹاف رپورٹر)عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیراہتمام ہونے والی آل پارٹیزکانفرنس کے اعلامیہ میں حکومت کواپنے مطالبات کی فہرست پیش کرتے ہوئے حکومت کوایک ماہ کی ڈیڈلائن دیدی ہے اورآئندہ کے لائحہ عمل تیارکرنے کے لیے پندرہ رکنی کمیٹی قائم کردی ہے اعلامیہ میں مطالبہ کیاہے کہ حکومت 295C کے قانون کے خلاف سرگرمیوں کا نوٹس لیا جائے اور اس قانون کے تحفظ کا دو ٹوک اعلان کیا جائے۔چناب نگر میں’’ ریاست در ریاست ‘‘ کا ماحول ختم کیا جائے ، حکومت کی دستوری اور قانونی رٹ بحال کرنے کے ٹھوس اقدامات کیے جائیں اور متوازی عدالتیں ختم کر کے ملک کے قانونی نظام کی بالادستی بحال کی جائے۔قادیانی چینلز کی نشریات پر پابندی لگائی جائے۔قادیانی تعلیمی ادارے ، انہیں واپس کرنے کی پالیسی عوامی جذبات اور ملک کی نظریاتی اساس کے منافی ہے۔ حکومت اس طرز عمل پر نظر ثانی کرے اور قوم کو اعتماد میں لے۔دوالمیال چکوال میں قادیانیوں کی فائرنگ سے شہید اور زخمی ہونے والے مظلوموں کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کرتے ہوئے ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ علاقہ کے مسلمانوں کے مطالبات کو فوری طور پر پورا کیا جائے، شہید کے بارے میں ایف آئی آر درج کی جائے، بے گناہ مسلمانوں کو رہا کیا جائے اور مسلمانوں کے خلاف جانبدارانہ رویہ اختیار کرنے والے حکام کے خلاف کارروائی کی جائے۔جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانافضل الرحمن نے اعلامیہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ مغربی دنیا اور ان کی این جی اوز ایک منظم سازش کے ذریعے سے پاکستان کے اسلامی تشخص کو مجروح کرنے کے در پے ہیں ۔ اس سال 12 ربیع الاوّل کو دوالمیال ضلع چکوال میں میلاد النبی ﷺ کے جلوس پر قادیانیوں نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں ایک مسلمان شہید اور کئی مسلمان زخمی ہوئے۔ لیکن قادیانیوں کو قانون شکنی پر سزا دینے کی بجائے مسلمانوں پر جھوٹے مقدمات درج کر کے انہیں پابند سلاسل کر دیا گیا۔ اور مختلف ذرائع سے اب دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ مسلمان قادیانیوں کے خلاف درج کرائے گئے مقدمات واپس لیں۔ یہ اجتماع پاکستان اسلامی تشخص اور قومی خودمختاری کے خلاف بڑھتے ہوئے مسلسل عالمی دباؤ اور بین الاقوامی اداروں کی یلغار پر تشویش و اضطراب کا اظہار کرتا ہے اور دینی حلقوں کو توجہ دلانا چاہتا ہے کہ پاکستان کی اسلامی شناخت اور قومی خود محتاری کے معاملات کو سیاستدانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے رحم و کرم پر چھوڑنے کی بجائے دینی قوتوں کو خود کردار ادا کرنا ہو گا۔آج کا اجتماع اس بات پر زور دیتا ہے کہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ دوالمیال کے قادیانی گروہ کے مجرم افراد کو فی الفور گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دے۔ اور بے گناہ مسلمانوں کو رہا کرے۔ یہ اجتماع حکومت پر واضح کر دینا چاہتا ہے کہ یہ مطالبات رسمی اور وقتی نہیں ہیں پوری قوم کے جذبات کے آئینہ دار ہیں انہیں جلد از جلد منظور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس لیے اگر ایک ماہ تک یہ مطالبات منظور نہ کیے گئے اور حکومتی طرز عمل میں واضح تبدیلی دیکھائی نہ دیتو آل پارٹیز ناموس رسالت کانفرنس کی طرف سے ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ جس کے انتظامات کے لیے درج ذیل راہنماؤں پر مشتمل رابطہ کمیٹی کا اعلان کیا جارہا ہے۔جس کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن ہوں گے۔ کمیٹی کے ممبران میں سراج الحق، راجہ ظفر الحق، پروفیسر ساجد میر، مولانا سمیع الحق، صاحبزادہ ابو الخیرزبیر، قاری حنیف جالندھری، اعجاز الحق، مولانا اللہ وسایا، پیر اعجاز ہاشمی، چوہدری پرویز الہٰی، سید کفیل بخاری، حافظ عاکف سعید، مولانا زاہد الراشدی، پیر معین الدین کوریجہ شامل ہیں۔