دینی جماعتیں کسی صورت ناموس رسالت قانون میں ترمیم نہیں ہونے دینگی
اسلام آباد( سٹاف رپورٹر)سیاسی ومذہبی جماعتوں کے قائدین نے کہاہے کہ یورپی یونین اورمغربی ممالک مالی امدادپاکستان کودینے کے ساتھ ساتھ قانون توہین رسالت میں ترمیم اورقادیانیوں کے خلاف آئینی ترامیم ختم کراناچاہتے ہیں ،یہ ان کے ایجنڈے کاحصہ ہیں مسائل کے حل کے لیے دینی جماعتیں متحدہوکرنظام مصطفی ؐ کی تحریک شروع کریں برطانیہ کے قانون کے مطابق حضرت عیسیؐ کی توہین پر سزائے موت ہے نیشل ایکشن پلان کے تحت دینی مدارس ،علماء اورمذہبی کارکنوں کونشانہ بنایاگیاہے سینیٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت کا مسئلہ اٹھایا جاناسازش کاحصہ ہے۔عالمی دباؤ پر نان ایشوز کو ایشوز بنا کر ملک کے نظریے کو تبدیل کرنے کی کوشش جاری ہے،سانحہ دوالمیال میں مسلمانوں پرمظالم کیے جارہے ہیں دینی جماعتیں کسی صورت ناموس رسالت قانون میں ترمیم نہیں ہونے دیں گے گستاخ بلاگرزکے خلاف مقدمات قائم کیے جائیں ان خیالات کااظہاررہنماؤں نے مقامی ہوٹل میں عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت پاکستان کے زیراہتمام آل پارٹیزتحفظ ناموس رسالت سے خطاب کرتے ہوئے کیا کانفرنس سے جمعیت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانافضل الرحمن ،مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفرالحق ،جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسینیٹرسراج الحق ،مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجازالحق ،مسلم لیگ ق کے سیکرٹری جنرل طارق بشیرچیمہ ،جمعیت علماء اسلام س کے سربراہ مولاناسمیع الحق ،ملی یکجہتی کونسل وجمعیت علماء پاکستان کے سربراہ ڈاکٹرابوالخیرمحمدزبیر،مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے سربراہ سینیٹرساجدمیر،انصارالامہ پاکستان کے سربراہ مولانافضل الرحمن خلیل ،وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے قائم مقام صدرڈاکٹرعبدالرزاق سکندر،سیکرٹری جنرل قاری حنیف جالندھری ،جمعیت علماء پاکستان کے رہنماء قاری زواربہادر،علامہ ابتسام الہی ظہیر،حافظ عاکف سعید،علامہ زبیراحمدظہیر،اسلامی تحریک پاکستان کے رہنماء علامہ عارف حسین واحدی ،جمعیت علماء اسلام آزادکشمیرکے امیرمولاناسعیدیوسف ،مجلس احراراسلام پاکستان کے رہنماء علامہ سیدکفیل شاہ بخاری ،جمعیت علماء اسلام کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانامحمدامجدخان ،مولانااللہ وسایا،معروف صحافی حامدمیر،مفتی شہاب الدین پوپلزئی ،پیرمعین الدین کوریجہ ،مولاناحبیب الرحمن شاہ ،بادشاہی مسجدکے خطیب مولاناعبدالخبیرآزاد، علامہ سیدضیاء اللہ شاہ بخاری ،صاحبزادہ عزیزاحمد،مولانامحمداسماعیل شجاع آبادی ،قاری عبدالوحیدقاسمی ،مولاناقاضی مشتاق احمد،مولانانذیرفاروقی ،مولاناقاضی عبدالرشید،صاحبزادہ عبدالقدوس احمد،مولانازاہدالراشدی ،حافظ عماریاسر،مولانامحمدطیب ،مولاناعبدالخالق ،مولاناجمیل الرحمن فاروقی ،مولاناقاضی ہارون الرشید،علامہ خالدمبین ،مولانامقصوداحمدعثمانی ودیگرنے خطاب وشرکت کی جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا پاکستان کی تاریخ میں ختم نبوت کا بنیادی حاصل رہی قیام پاکستان کے بعد ختم نبوت کے تحفظ کیلئے قربانیاں دیں۔ 1974 میں مشاورت کے بعد مسئلہ حل ہوا قادیانی اور لاہوری فرقے کو غیر مسلم قرار دیا موقع بموقع صورتحال بنتی ہے کہ منکرین اسلامی دائرے میں واپسی کی کوشش کرتے ہیں عالمی سطح پر تبدیلیوں سے امریکی سمیت ہر جگہ حساسیت کا مظاہرہ گیا قادینیت نے عالمی سطح پر ہمدردیاں لینے کی کوشش کی قاردیانیت نے پاکستان کے آئین سے انحراف کیا اور پاکستان سے باہر جا کر ملک کے خلاف مورچہ بند ہیں کبھی بھی قادیانیوں کے بنیادی حقوق کو سلب نہیں کیا گیا سینیٹ میں ایک بار پھر توہین رسالت کا مسئلہ اٹھایا گیا۔عالمی دباؤ پر نان ایشوز کو ایشوز بنا کر ملک کے نظریے کو تبدیل کرنے کی کوشش جاری ہے،توہین رسالت کا مسئلہ اور قانون اہمیت کا حامل ہے بین الاقوامی سطح پر ایجنڈا یہ ہے کہ پاکستان میں توہین رسالت کا قانون ختم ہو اور قادیانیت خلاف پاس کی گئی ترمیم ختم ہو۔یورپی یونین سمیت کئی بین الاقوامی فورمز پر ہمارے سامنے مسئلہ اٹھایا گیا کہ یہ قانون اقلیتوں کے خلاف استعمال ہوا ڈیٹا دیکھا جائے کہ یہ قانون کتنے مسلمانوں کے خلاف استعمال ہوا اسوقت پانچ سو کے قریب مسلمانوں اور پچاس کے قریب غیر مسلموں کے خلاف ایف آئی آر ہوئی ہے کسی کو ذبردستی مذہب تبدیل کرانے کی اسلام اجازت نہیں دیتا اسلام قبول کرنے کیلئے عمر کی کوئی قید نہیں.. حضرت علی نے دس سال کی عمر میں اسلام قبول کیا آج پھر قانون میں ترمیم کی بات ہو رہی ہے مغرب کا قرب حاصل کرنے کی کوشش جاری ہے... ہمارے ردعمل کا بھی حکمران فائدہ اٹھاتے ہیں ختم نبوت کے خلاف عالمی ایجنڈے کو اتفاق سے ناکام بنائیں گے پیپلز پارٹی کے دور میں بھی توہین رسالت کے قانون کو ختم کرنے کی کوشش ہو رہی تھی ۔مگرحکومت اس وقت دستبردارہوگئی تھی مگرآج مغرب کی خوشنودی کے لیے پیپلزپارٹی پھرسے اسے اقدامات کرناچاہتی ہے مگردینی قوتیں اورپاکستان کی ساخت ایسی ہے کہ یہ قوم ایساکوئی اقدام برداشت نہیں کریں گے ،مسلم لیگ ن کے چیئرمین راجہ ظفر الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف کابھی قادیانیت اورناموس رسالت کے حوالے سے وہی نظریہ ہے جودینی جماعتوں اودیگرمسلمانوں کاہے قادیانیوں کو 1974 میں غیر مسلم قرار دیا گیا.. لیکن اسکے مطابق قانون نہیں بنایا گیا امتنائے قادیانیت کا قانون1984 میں بنوایا قادیانی اگر سمجھتے ہیں کہ انکو میری وجہ سے زک پہنچی ہے تو مجھے کوئی فرق نہیں علماء نے کچھ عرصے سے قادیانیت پر بات کرنا چھوڑ دی ہے نئی نسل کو عقائد کے حوالے سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے منظم انداز میں مسلمانوں کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں جنھیں بیرونی مدد حاصل ہے کسی جماعت میں بھی ہوں ناموس رسالت کے سامنے دنیاوی چیزیں کوئی حیثیت نہیں رکھتی بیرونی طاقتیں نصاب بدلنے کی کوشش کرتی رہیں ہمیں اپنا کردار ادا کرنا ہو گا اگر توہین رسالت کے قانون کو ختم یا کمزور کرنے کی کوشش کی گئی تو فساد ہو گا ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان کا قیام نظریے کی بنیاد پر عمل میں لایا گیا ناموس رسالت پارٹی یا سیاست کا مسئلہ نہیں عالمی طاقتیں ایک اور ربوہ یہاں بنانا چاہتی ہیں جس کا مقابلہ کرنا ہو گا پیپلز پارٹی نے ایک بہت بڑا کارنامہ مسلمانوں کی آواز کے مطابق قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دیکر کیا اگر ایک شخص کی توہین اہم ہے تو امام انبیاء کی توہین کو روکنا اپنے جان و مال سے زیادہ اہم ہے برطانیہ میں قانون ہے کہ حضرت عیسی کی توہین پر سزائے موت ہے تمام انبیاء کی توہین جرم ہے, معاشرے میں ڈسپلن کے قیام کیلئے قانون پر عملدرآمد ضروری ہے ایف آئی آر کے اندراج کے طریقہ کار کو آسان بنایا جائے جب تک تعلیم کیلئے عالمی اداروں سے معاونت لی جائے گی بہتری ممکن نہیں تمام صوبوں میں نصاب تعلیم کا جائزہ لینے کیلئے متفقہ کمیٹی بنائی جائے چاروں صوبوں میں تعلیم کیلئے عالمی اداروں سے مالی وتکنیکی معاونت لی جا رہی ہے ۔ نیشنل ایکشن پلان کو دہشت گردی کے خلاف استعمال کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا،علماء اور مدارس کے خلاف استعمال کرنے کیلئے نہیں بنایاگیاتھا۔ مدارس میں طلباء کے سامنے اساتذہ کی بے عزتی کی گئی ہے نیشنل ایکشن پلان پر دوبارہ غور کرنے کی ضرورت ہے بین الاقوامی دباؤ کا مقابلہ اگر حکومت نہیں کر سکتی تو بتائے ہم ساتھ کھڑے ہیں ٹرمپ کو اپنی حدود میں رہنا ہو گا.. حرمین کی حفاظت پر جان و مال قربان کریں گے۔جنرل سیکرٹری مسلم لیگ ق و رکن قومی اسمبلی طارق بشیر چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا دوالمیال میں قاتلوں پر ایف آئی آر کے اندراج کہ بجائے تین ہزار افراد پر مقدمہ کیا گیا۔ ستاسی افراد گرفتار ہیں.جس جج نے مقدمے کی سماعت کرناتھی اس جج کا تبادلہ کر دیا گیا اور دوسرا جج تعینات نہیں کیا گیا کس کس نے عملی طور پر ان مظلوموں کی مدد کی ہے؟دینی جماعتیں سانحہ دولمیال کے خلاف چکوال میں بھی اے پی سی بلائیں اورمظلوم مسلمانوں کے حق میں آوازاٹھائیں ،مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ اعجاز الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہایورپی یونین اورمغربی ممالک میں جہاں پاکستان کو تجارت رعایت دی جاتی ہے وہاں شرائط بھی لگائی جاتی ہیں جس میں ایک توہین رسالت کے قانون میں ترمیم بھی ہے.. لیکن ہر سال اس پر نظر ثانی ہوتی ہے اور علماء کا دباؤ بڑھتا ہے حکومت کو دوٹوک الفاظ میں بتانا چاہیے کہ قانون میں ترمیم ممکن نہیں چناب نگر اور چکوال کے مسائل کو حل کیا جائے ۔ملی یکجہتی کونسل و جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر ابو الخیر محمد زبیرنے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ناموس رسالت مسلمانوں کے بنیادی مذہب کا حصہ ہے۔ بیرونی دباؤ پر پاکستان کو سیکولر سٹیٹ بنانے کی کوشش ہو رہی ہے تسلسل کے ساتھ بیرونی دباؤ میں اقدامات کئے جا رہے ہیں۔حکومت کو مسائل کے حل کیلئے ایک ماہ کی ڈیڈ لائن لے تمام مذہبی جماعتیں آئندہ الیکشن میں ایک پلیٹ فارم سے حصہ لیں۔مرکزی جمعیت اہل حدیث پاکستان کے امیر سینیٹر ساجد میر نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ توہین رسالت کے جرم کی سزا صرف اور صرف موت ہے۔ اگر اس قانون کا اطلاق غلط ہو رہا ہے تو 302 سمیت ہر قانون کا اطلاق غلط ہوتا ہے ،حکومت غلط اطلاق کو روکے ، قانون کو ختم نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ حافظ سعید سے ہمارا اختلاف ہو سکتا ہے مگر ان کے خلاف حکومتی رویہ مناسب نہیں ہم دینی مسائل پر متحد ہیں۔جمعیت علمائے پاکستان کے سربراہ قاری زوار بہادر نے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم کسی صورت توہین رسالت ﷺ قانون میں ترمیم نہیں ہونے دیں گے۔حکومت ممتاز قادری کو تو راتوں رات پھانسی پر لٹکا دیتی ہے مگر آسیہ مسیح کے حوالے سے عدالتی فیصلوں پر عملدرآمد نہیں کرتی۔اب وقت آ گیا ہے دینی جماعتیں متحد ہو کر میدان میں نکلیں۔ ٹرمپ مسلمانوں کے خلاف کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ اس کے خلاف بھی متحد ہونے کی ضرورت ہے۔جمعیت علمائے اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ دہشت گردی کو مذہب سے جب جوڑا گیا تو میں نے آواز بلند کی اب ٹرمپ بھی اسلامی دہشت گردی کا نام لے رہا ہے تحریک نظام مصطفیٰ کی طرز پر تحریک شروع کرنے کی ضرورت ہے سیکولر اور دیگر آوازیں. اسلام کی آواز بلند کرنے پر دب جائیں گی اگر ہم دھرنا دیں گے تو حکومتیں دو دن میں ختم ہو جائیں گی کافروں نے جہاد کو دہشت گردی کا نام دے دیا.. اسکو عالمی سطح پر ابھارا گیا قادیانیت اور توہین رسالت کے قانون کے خاتمے کی کوشش امریکی ایجنڈا ہے امریکی وفد نے گزشتہ سال یہ مسئلہ میرے ساتھ بھی اٹھایا دو گھنٹے کی بحث میں واضح کیا کہ یہ ممکن نہیں اسلام کا تشخص مٹانے کی کوشش جاری ہے حافظ سعید کا نظر بند کیا گیا کیونکہ وہ جہاد کی بات کرتا ہے رونے دھونے سے کچھ نہیں بنتا. تحریک نظام مصطفیٰ شروع کیا جائے۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنما مولانا اللہ وسایا نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ذوالفقار عملی بھٹو کے دور میں قادیانیوں کو پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر غیرمسلم قرار دیا تمام عدالتوں نے بھی قادیانیوں کے موقف کے خلاف فیصلے دیئے قادیانی ملک کے خلاف کام کر رہے ہیں سنٹر آف فزکس کا نام ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر رکھا گیا فیصلے کے بعد قادیانی طلباء نے ڈاکٹر عبدالسلام کے نام پر تنظیم کی اس طرح کے اقدام سے ملک پر قادیانیت کو مسلط کرنے کی کوشش کی گئی قادیانی قومیائے گئے تعلیمی ادارے بھی واپس لینے کی کوشش میں ہیں اگر حکومت نے ادارے واپس کئے تو مسئلہ ہو سکتا ہے۔وفاق المدارس العربیہ کے سیکریٹری جنرل ، قاری حنیف جالندھری نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کوشش ہے کہ اسلام کو آئین سے نکال کر پاکستان کو متنازعہ بنایا جائے توہین رسالت کا مسئلہ بار بار اٹھایا جاتا ہے دینی جماعتیں ایسا لائحہ عمل اختیارکریں کہ کوئی دوبارہ اس مسئلے کو نہ اٹھایا جائے چوبیس گھنٹے میں قائداعظم یونیورسٹی میں ڈاکٹر عبدالسلام سنٹر کے قیام کا فیصلہ واپس لایا جائے چناب نگر سے قابل اعتراض لٹریچر پکڑا گیا لیکن دباؤ میں آکراہلکاروں کے تبادلے کر دیئے سندھ اسمبلی نے اسلامی نظریاتی کونسل کو خاتمے کی قراداد منظور کی جو آئین سے متصادم ہے پنجاب حکومت نے عورتوں کے حقوق پر شریعت کے خلاف قانون بنانے کی کوشش کی گئی سندھ حکومت نے بانوے مدارس کو مشکوک قرار دیکر فہرست وزارت داخلہ کو بھجوائی گئی نصاب تعلیم میں قابل اعتراض تبدیلیوں کے لئے این جی اوز کام کر رہی ہیں دینی مدارس, اسلامی شعائر کے خلاف قانون قبول نہیں وزیر اعظم قابل احترام ہیں لیکن حدود شریعت سے تجاوز جائز نہیں سب دھرنے بھول جائیں اگر علماء نے اسلام آباد کا رخ کر لیا۔انصار الامہ پاکستان کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن خلیل نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ نیشنل ایکشن پلان مذہبی جماعتوں اور دینی مدارس کے خلاف سازش ہے دینی مدارس اور مذہبی جماعتوں کو ٹاگٹ کیا جارہا ہے سرکاری سطح پر یوم ختم نبوت ہرسال منایا جائے ۔مذہبی اور سیاسی جماعتیں متحد ہوکر عالمی یلغار لا مقابلہ کریں۔اسلامی تحریک کے رہنما علامہ عارف واحدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ تحفظ ناموس رسالت کا قانون مسلمانوں کو اپنی جان پر عزیز ہے اصولی مسائل پر امت میں کوئی اختلاف نہیں فروعی اختلافات ضرور ہیں ناموس رسالت پر امت میں کوئی اختلاف نہیں ۔