سلسلہ نوشاہیہ کی تحقیقی داستان۔ ۔ ۔گیارہویں قسط

شہنشاہ اکبر کے دین الٰہی کے خلاف شریعت و طریقت کا علم بلند کرنے والی عظیم ہستی،سلسلہ و خانوادۂنوشاہیہ کی خدمات
حضرت سیّد معروف حسین نوشاہی نے بریڈ فورڈ کے ساؤتھ فیلڈ سکوائر میں رہائش اختیار کی تو اسی گھر میں نماز و اشاعت دین کاکام شروع کردیا۔آپ نے حضرت سیّد نوشہ گنج بخشؒ کی طرح تبلیغ دین و طریقت کے لئے نرم خوئی اورخدمت خلق کا طریق اپنایا ،یہی وجہ ہے کہ نائن الیون جیسے واقعہ کے بعد جب یورپ میں اسلام کو خطرہ پیش آیا توحضرت سید معروف حسین شاہ عارف نوشاہی کی تعلیمی،علمی،دینی اور روحانی تحاریک و سرگرمیوں پر کوئی آنچ نہیں آئی ۔یہ آپ کی ذات گرامی ہے کہ آپ کی مضبوط اور موثر وپرامن تبلیغ کے بعد یورپ کے کئی شہروں میں آذان سنائی دیتی ہے اور ان شہروں کی انتظامیہ اس پر معترض نہیں ہوتی بلکہ بخوشی اجازت دیتی ہے۔ آپ کے دست مبارک پر یورپ بھر میں ہزاروں مشرکین اسلام قبول کرچکے ہیں اور لاکھوں گمراہ مسلمانوں نے راہ ہدایت اختیار کی ہے۔
دسویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں۔
ایک کامل پیر اور نسبتوں کی لاج رکھنے کا اس سے بڑا اور کیا ثبوت ہوسکتاہے۔ اپنے آباء کی طرح حضرت معروف حسین شاہ عارف نوشاہی بھی روحانی فیض کوعام کرتے اور شریعت کی سختی سے پابندی کا درس دیتے ہیں۔
مجدد اعظم حضرت سیّد نوشہ گنج بخشؒ نے ساڑھے چار سوسال پہلے اسلام کی تجدید کی تو آپ کو مجدد اعظم کہا جانے لگا،آفتاب پنجاب حضرت علامہ عبد الحکیم سیالکوٹی نوشاہی حضرت سیّد نوشہ گنج بخشؒ کی قدم بوسی کے لئے حاضر ہواکرتے تھے۔حضرت مجدد الف ثانی شیخ احمدسرہندی کے استاد ملا کمال الدین کشمیری نوشاہی نے حضرت سیّد نوشہ گنج بخشؒ سے اکتساب فیض پایا تھا۔آپ ؒ کی تجدید دین کے فریضہ کو تائید حق حاصل تھی۔عام طور پر مجدد کے لفظ کی معنوی اور روحانی حیثیت کو نہیں سمجھا جاتا۔حالانکہ یہ دین اسلام کی تجدیدواشاعت کو سو سالہ یا ہزار سالہ دور کے سرے پر تازہ کرنیوالی عظیم المرتبت شخصیت کا اعزاز وخطاب ہوتا ہے۔حضرت حذیفٖہؓ بیان فرماتے ہیں’’ایک روز حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے درمیاں کھڑے ہوکر قیامت تک کے واقعات بیان فرمائے ‘‘ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی فرماتے ہیں کہ ان واقعات میں ایک خبر مجدددین کی بھی تھی۔محقیقن کاکہنا ہے کہ اکبر کے فتنہ سازدین الٰہی کے پس منظر میں حضرت سیّد نوشہ گنج بخشؒ کا مجدد دین کے طور پر ظہورہونا لازمی امر تھا۔صوفیا کرام کا کہنا ہے کہ عالم اسلام کی خدمت کرنے کا فیصلہ پروردگار عالم کی منشا ورضا سے ہوتا ہے۔قفس العشق میں مولانا نظام الدین نوشاہیؒ تحریر فرماتے ہیں’’ نبی اکرم ﷺ کے حکم سے عالم ارواح میں امیرالمومنین حضرت علیؓ اور حضور محبوب سبحانی سیدنا عبدالقادرجیلانیؒ نے نوشہ پاکؒ کو منتخب کرکے بارگاہ نبویہ میں پیش کیا اور اسی روز اولیا ء اللہ کی جماعت پر فوقیت بخشی گئی تھی اور مقام نوشاہیت جو سب مقامات کا مجموعہ ہے آپ کو تفویض کیا گیا تھا‘‘ ۔
**
حضرت سیّدنوشہ گنج بخشؒ کی ولایت صدیوں سے طریقت و شریعت کی روشن مثال پیش کرتی آرہی ہے۔آپؒ کی ولایت کا سکّہ آج بھی ولایت (برطانیہ)میں چل رہا ہے۔ اور یہ آپؒ کی زندہ کرامات کی کھلی نشانی ہے ۔
مُغل فرما نروا اکبر کے دور میں برصغیر دین اکبری کی وجہ سے مکمل بُت کدہ بن جاتا اگراولیائے کرام خصوصاً مجدد اعظمؒ مسلمانوں کو ’’سچی شرع رسول دی‘‘ کا سبق دینے کے ساتھ ساتھ دولاکھ ہندوؤں کو مسلمان بنا کر ہزاروں مندروں کی بجائے مساجد تعمیر نہ کراتے اور انہیں آباد نہ کردیتے۔۔۔یہی شعار حضرت پیر سیّدابوالکمال برق ؒ نوشاہی قادری اور حضرت سیّد معروف حسین شاہ عارف نوشاہی قادری نے برطانیہ میں اپنایا۔۔۔ایک روز حضرت سیّد معروف حسین شاہ عارف نوشاہی قادری تبلیغی دورے سے واپس آئے تو پیشانی پر تفکّرات کی گہری لکریں کندہ تھیں۔ ساتھیوں نے ادب سے پوچھا’’ حضرت ہم دیکھ رہے ہیں آپ کوکوئی پریشانی لاحق ہے‘‘۔
’’ہاں ہے۔۔۔ آپ نے درست فرمایا ہے۔میری اس پریشانی اور اضطراب کا سبب جان لو گے تو تم سب بھی پریشان ہو جاؤ گے‘‘ حضرت سیّد معروف حسین شاہ نے قدرے توقف کے بعد کہا’’اللہ نے ہم پر احسان فرمایا ہے اور ہمیں تبلیغ دین کی استطاعت بخشی اور وسائل بھی مہیا کر دیئے ہیں۔لیکن میرے ساتھیو طریقت اور شریعت کا تقاضا کچھ اور بھی ہے۔۔۔اور وہ ہے علمی ،فکری محاذ پر فتح۔۔۔یہ حاصل کرنی ہے تو اپنی علمی جڑوں کو مضبوط کرنا ہو گا۔ آپ نے دیکھا ۔آپ سب ساتھیوں کی کاوشوں سے جمعیت تبلیغ الاسلام کے تحت مساجد کی تعمیر جاری ہے اور الحمد اللہ ولایت میں اسلام پھل پھول رہا ہے۔ مسلمان بھائی بہنیں اور ہماری نئی نسل میں اسلامی شعائر پر عمل کرنے کی جستجو پیدا ہو گئی ہے۔بریڈ فورڈ سے پھوٹنے والی روشنی اب ہالینڈ، بلیجئم، فرانس ،سپین تک پھیل چکی ہے۔ دینی ادارے روزوشب اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن میں یہ چاہتا ہوں کہ ہمارے عربی ادارے اب ایسا دینی لٹریچر تحریر کریں جو غیر مسلموں کو ان کی زبانوں میں اسلام سے آگاہ کر سکے۔ اور یہ تبھی ممکن ہوگا جب ہم ایسے سکالرز پیدا کریں گے جو اغیار کو انکی زبان میں تبلیغ کرسکیں۔ہمارے لوگوں کو دوسری زبانوں پر دسترس حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ میں ایسے علماء کرام اور نئی مسلم نسل کو اردو عربی کے علاوہ دوسری زبانیں بھی سکھانا چاہتاہوں تاکہ ہمارے اسلامک مشن کوکامیابی حاصل ہو سکے‘‘ حضرت سیّد معروف حسین شاہ صاحب کی کی دلی تڑپ نے ساتھیوں کو حرارت بخشی اور پھر14اگست1974ء میں ورلڈ اسلامک مشن کے زیر اہتمام اسلامک مشنری کالج قائم کر دیا گیا۔کالج کا افتتاح کویت کے الشیخ محمد سلیمان نے کیا۔
حضرت سیّد نوشہ گنج بخشؒ کے وارث طریقت حضرت سید معروف حسین شاہ نوشاہی کی اس مساعی میں اللہ کریم نے برکت پیدا کر دی اور وسائل کا انبار لگا دیا۔محققین کا کہنا ہے کہ جس طرح سرسید نے ہندوستان میں انگریزی تعلیم کی بنیاد رکھ کر مسلمانوں کو بیدار کیا اورآج اس خطے میں مسلمان غلامی سے نکل کر پھر سے امور دین ودنیا اور ممالک پر حکومت کررہے ہیں ،انہیں عزت اورتشخص ملا اور جہاں بانی و نگہبانی کا اعزاز ملا ہے اسی طرح برطانیہ میں مسلم سکالرز پیدا کرکے حضرت سیّد معروف حسین شاہ عارف نوشاہی قادری نے یورپ کے مسلمانوں پر بہت بڑا احسان کیا ۔ آپ کی مساعی سے بریڈ فورڈ یونیورسٹی کے بالمقابل چالیس ہزار پونڈ میں عمارت خریدلی گئی۔اس سے آپ کی دوراندیشی اور بصیرت علمی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ آپ نے ایسے مقام پر مستقبل کے اسلام کی بنیادوں کوکھڑا کیا جہاں دوسری جانب عصر حاضر کے جدید علوم اورمادیت پرستی کی تعلیم دی جاتی تھی۔ پتھر سے بنی اس عمارت میں اٹھارہ چھوٹے چھوٹے کمرے تھے اور وسیع ہال ۔۔۔دنیا بھر سے ولایت آنے والے مسلم طلبہ کو یہاں داخل کیا جاتا اور ان کے وظائف مقرر کرکے انہیں تفکرات روزگار سے آزاد کردیا جاتا ۔ان کی اعلیٰ پیمانوں پر تربیت کی جانے لگی۔ انہیں حسن سیرت کا عملی نمونہ ،عمل و تقویٰ سے مرصّع کیا جاتا۔ ان کی اخلاقی ،جسمانی اور علمی صحت کو جانچا جاتا اور پھر ان کی اصلاح کی جاتی۔ ایسی پرکھ اور معیار تو یورپی تعلیمی ادارے میں بھی کہاں ممکن تھا اور پھر یورپ میں ایک مسلم مشنری ادارے میں مسلم سکالرز کی تیاری کا یہ مرحلہ اتنا آسان بھی نہیں تھا۔ لیکن حضرت سیدنوشہ پاکؒ کی تبلیغ اسلام کی وراثت یورپ میں تقسیم ہوئی تو اللہ کریم نے اپنے پیارے حبیب کریمؐ کے دین کی اشاعت کرنے والوں کو دائیں بائیں آگے پیچھے سے اپنی حفاظت میں لے کر انہیں امور دین میں صیقل کر دیا۔
(جاری ہے۔ اگلی یعنی بارہویں قسط پڑھنے کیلئے یہاں کلک کریں)