بھرپور جوانی میں ریپ کا شکار ہونے والی لڑکی بھیڑیوں کی دیوانی ہوگئی اور اب ان کے بغیر نہیں رہ سکتی
نیویارک(نیوزڈیسک) ایک28سالہ لڑکی جسے نوجوانی کے ایام میں زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا ،کا وزن ایک بیماری کی وجہ سے صرف42کلوگرام رہ گیاہے۔اس کاکہناہے کہ بالاخربھیڑیوں کے ایک غول نے اس کی جان بچائی اور اب وہ ان کی وجہ سے زندہ اور ان کے بغیر نہیں رہ سکتی۔
پاکستانی خواجہ سراءنے نئی تاریخ رقم کردی، ایسا کام کرڈالا جس کی معروف ترین ماڈلز کو بھی شدید خواہش ہوتی ہے لیکن کامیابی ہر کسی کو نہیں ملتی
تفصیلات کے مطابق سارہ ویرلی کو نوجوانی کے ایام میں زیادتی کانشانہ بنایا گیا جس کے بعد اسے وہ ذہنی تناﺅ کا شکار ہونے کی وجہ سے قے اور دیگر جسمانی پیچیدگیوں میںمبتلا ہوگئی۔صرف پانچ ماہ میں اس کا وزن 15کلوتک کم ہوگیا اور اس کا کہنا ہے کہ اسے ڈر پیدا ہوگیاکہ وہ مرجائے گی،وہ صرف تین کشمش اور تین اخروٹ کھانے لگی۔”مجھے لگ رہا تھا کہ میری موت قریب ہے لیکن پھر بھیڑیوں کا ایک غول جو دن میںآٹھ گھنٹے میرے ساتھ گزارتا ہے،نے مجھے ٹھیک کیا اور میری صحت بہتر ہونے لگی۔“جنوبی کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی سارہ کاکہناہے کہ وہ بھیڑیوں کی شکرگزار ہے جن کی وجہ سے وہ زندہ ہے۔ اس کا کہناہے کہ ریپ کے بعد وہ تکلیف دہ مراحل سے گزررہی تھی اور ہر چیز سے وہ ڈرتی تھی، وہ کھانا پینا چھوڑ چکی تھی اور قے کی وجہ سے وہ کمزورہوتی جارہی تھی۔اس کی بیماری کی وجہ سے اس کا وزن کم ہونے لگا اور ایک وقت آیا کہ صرف42کلوگرام رہ گیا۔”ایک دن میں ایک بھیڑیئے کے پاس گئی تو میرے دماغ کو ایک انجانا سکون ملا،مجھے ایسا لگاکہ میں کوئی میری حفاظت کررہا ہے۔ “اس کاکہنا ہے کہ اپنے سکون کو دیکھتے ہوئے اس نے فیصلہ کیا کہ وہ بھیڑیوں کے ساتھ کچھ وقت گزارے گی۔”میں نے بھیڑیوںکے ساتھ اپنا دن کا کچھ حصہ گزارنا شروع کردیا، یہ ایک خونخوار جانور ہے لیکن مجھے ان کی موجودگی میں سکون اور حفاظت کا احساس ہوتا ہے۔“ سارہ کاکہناہے کہ2009ءمیں جب وہ19سال کی تھی تو اسے ریپ کانشانہ بنایا گیا تو کچھ دنوں بعد وہ ’قے فوبیا‘ کی شکار ہوگئی جس میں انسان کو باربارقے آتی ہے۔ ”میں کچھ کھاپی نہیں سکتی تھی، کچھ بھی کھاتے ہی مجھے قے آنے لگتی جس کی وجہ سے میرا وزن بہت تیزی سے کم ہوا اور ایک وقت آیاکہ میں صرف42کلوگرام کی رہ گئی۔سب کو یہ خدشہ لاحق ہوا کہ اب میری موت یقینی ہے لیکن پھر بھیڑئیے میری زندگی میں ایک نیا پیغام لے کر آئے۔میں بھیڑیوں کی شکر گزار ہوں جن کی وجہ سے مجھے زندہ رہنے کا موقع ملا۔“