نہال ہاشمی کا وکالت نامہ خطرے میں پڑگیا

نہال ہاشمی کا وکالت نامہ خطرے میں پڑگیا
نہال ہاشمی کا وکالت نامہ خطرے میں پڑگیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ سے سزا پانے والے وکیل نہال ہاشمی کا وکالت کا لائسنس بھی خطرے میں پڑگیا ہے۔ سزا کے بعد وکالت کا لائسنس تاحیات ختم ہونے کی صورت میں نہال ہاشمی ماتحت اور اعلیٰ عدالتوں میں وکالت نہیں کرسکیں گے۔ اپنے پیشے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھیں گے، وہ 31 برسوں سے وکالت کے شعبے سے وابستہ ہیں۔ اس حوالے سے سندھ بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی عبدالوہاب بلوچ نے تصدیق کی ہے کہ سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ ملنے یا انفرادی طور پر شکایات موصول ہونے پر نہال ہاشمی کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی کیونکہ انہیں سزا لگ گئی ہے۔

روزنامہ امت کے مطابق سید محمد نہال ہاشمی 1987ءمیں سٹی کورٹ سمیت دیگر ماتحت عدالتوں میں وکالت کرنے کے لئے انرولڈ ہوئے تھے۔ نہال ہاشمی ماتحت عدالتوں میں وکالت شروع کرنے کے لئے ضلع شرقی سے منتخب ہوئے تھے۔ ان کا بار کونسل سے رجسٹریشن کا نمبر 3490 ہے۔ نہال ہاشمی ایڈووکیٹ تقریباً 5 سال تک ہی ماتحت عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کے لئے پیش ہوتے تھے کہ انہیں اکتوبر 1991ءمیں سندھ ہائیکورٹ میں مقدمات کی پیروی کی اجازت مل گئی اور وہ ہائیکورٹ اور ماتحت عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کرنے لگے۔ اس دورن نہال ہاشمی نے اہم مقدمات بھی حاصل کرلئے تھے۔

نہال ہاشمی 1999ءمیں سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کی کراچی میں گرفتاری کے بعد متحرک ہوئے اور نواز شریف کے مقدمہ میں پیش ہوتے تھے، جس کے بعد نہال ہاشمی نواز شریف کے قریب ہوگئے۔ پارٹی نے خدمات کو مدنظر رکھتے ہوئے انہیں پنجاب سے سینیٹر بھی بنوادیا، لیکن 2017ءمیں نہال ہاشمی نے پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے ججز اور ان کے بچوں کے خلاف سخت الفاظ استعمال کئے تھے۔ جس پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا اور یکم فروری کو سزا سنادی۔ سزا پانے وال ے سابق سینیٹر نہال ہاشمی کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا ہے، جس پیشہ سے وابستہ ہیں، اس کا لائسنس خطرے میں پڑگیا ہے۔ بار کونسل ایکٹ کی دفعہ28 کے تحت نہال ہاشمی کا وکالت کا لائسنس تاحایات ختم ہوسکتا ہے، کیونکہ بارکونسل کے قوانین کے مطابق عدالت سے سزا یافتہ وکیل عدالتوں میں مقدمات کی پیروی کے لئے پیش نہیں ہوسکتا ہے۔

قانون کے مطابق عدالت سے کسی وکیل کو سزا لگ جاتی ہے تو اس کا لائسنس ختم ہوجاتا ہے۔ اسے حق نہین ہوتا کہ پریکٹس کرسکے۔ پاکستان بار کونسل نے بار کونسل ایکٹ 1973ءمیں ترمیم کی ہوئی ہے، تاکہ مس کنڈیکٹ اور سزا یافتہ وکلا کے خلاف سخت ایکشن لیا جاسکے۔ اس حوالے سے سندھ بار کونسل کے چیئرمین ایگزیکٹو کمیٹی عبدالوہاب بلوچ نے بتایا کہ اب تو بار کونسل کے ایکٹ 1973ءمیں ترمیم بھی ہوچکی ہے۔ ملک کی اعلیٰ عدالت نے نہال ہاشمی کو بڑی سزاسنادی ہے۔ توہین عدالت یا ضابطہ فوجداری کی دفعات کے تحت سزا ہوتو وہ سزا کہلاتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ انفرادی طور پر بار کونسل سے وکالت کا لائسنس منسوخ کرنے کے لئے رجوع کرتے ہیں تو بار کونسل انکوائری کمیٹی تشکیل دیتی ہے پھر عدالت کے فیصلے ودیگر شواہد کو مدنظررکھتے ہوئے بھی فیصلہ کیا جاتا ہے۔ اب چونکہ نہال ہاشمی کا کیس بڑا واضح ہے تو سپریم کورٹ کے فیصلے کی نقول ملنے کے بعد مزید کچھ کہہ سکیں گے۔