’میں اسرائیل کا سب سے بڑا حامی ہوں کیونکہ۔۔۔‘ پاکستانی شہری دورے پر اسرائیل پہنچ گیا اور جاتے ہی ایسی بات کہہ دی کہ جان کر ہر پاکستانی کا منہ کھلا کا کھلا رہ جائے

’میں اسرائیل کا سب سے بڑا حامی ہوں کیونکہ۔۔۔‘ پاکستانی شہری دورے پر اسرائیل ...
’میں اسرائیل کا سب سے بڑا حامی ہوں کیونکہ۔۔۔‘ پاکستانی شہری دورے پر اسرائیل پہنچ گیا اور جاتے ہی ایسی بات کہہ دی کہ جان کر ہر پاکستانی کا منہ کھلا کا کھلا رہ جائے

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لندن(مانیٹرنگ ڈیسک) پورے پاکستان میں شاید کوئی ایک بھی ایسا شخص نہیں مل سکتا جو اسرائیل کے لئے پسندیدگی کے جذبات رکھتا ہو، اور یقیناً یہ تلخی و ناپسندیدگی بلا وجہ نہیں ہے۔ نہتے فلسطینیوں پر اسرائیل کے مظالم اور آزادی جیسے بنیادی انسانی حق سے انہیں محروم کرنے کی کوششیں صرف پاکستانی ہی نہیں بلکہ سارے عالم اسلام میں اسرائیل کے منفی امیج کی بنیادی وجہ ہیں۔ ہمارے ہاں کم و بیش ہر کوئی یہی سوچ رکھتا ہے، لیکن ایک پاکستانی نژاد برطانوی شہری اسرائیل کا دورہ کرنے کے بعد بہت مطمئن اور خوش دکھائی دیتے ہیں اور اپنی رائے کا کھل کر اظہار بھی کر رہے ہیں۔ ٹائمز آف اسرائیل کیلئے لکھے گئے خصوصی بلاگ میں نور ظاہری نامی یہ صاحب کہتے ہیں کہ انہیں اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہے لیکن وہ اسرائیل کی بھی کھل کر حمایت کرتے ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔
اپنے دورہ اسرائیل کا احوال بیان کرتے ہوئے یہ صاحب لکھتے ہیں ”اسرائیل جانا میرے لئے ایک ایسا تجربہ تھا کہ جس کی کوئی دوسری مثال نہیں ہو سکتی۔ میں نے اپنے دوستوں سے سن رکھا تھا کہ بن گوریان پہنچنا کیسا محسوس ہوتا ہے لیکن مجھے یہ توقع نہیں تھی کہ یہ اس قدر زبردست محسوس ہوگا۔ میں وہاں ’آئی ڈی سی ہرزلیاکاﺅنٹر ٹیررازم کانفرنس‘ میں مہمان مقرر کے طور پر گیا تھا۔ ہمارا گروپ جمعرات سے پیر تک اسرائیل میں رہا اور اس دوران ہم نے بہت سی ناقابل یقین چیزیں دیکھیں۔ ہم مغربی دیوار گئے، الاقصیٰ میں عبادت کی، اسرائیل کے پہلے بدو سفیر سے ملے اور بہت سے اہم مقامات کی سیر کی۔ ہم نے یروشلم سے تل ابیب تک کا سفر کیا اور اس جگہ بھی گئے جہاں اسرائیل کی آزادی کا اعلان کیا گیا تھا۔ اسرائیل کے شمال میں ہم نے بدلتے ہوئے حالات اور ماحول کو دیکھا۔


اسرائیل کا یہ میر اپہلا دورہ تھا جو ’زائنسٹ فیڈریشن‘ کی وجہ سے ممکن ہوسکا۔ اسرائیل اور برطانیہ کی مسلم کمیونٹی کے درمیان روابط قائم کرنے کے لئے یہ فیڈریشن قابل قدر کام کررہی ہے۔ اس مقصد کے لئے پاکستان اسرائیل الائنس (پی آئی اے) کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جس کا رکن ہونے پر مجھے فخر ہے۔
مجھے افسوس ہے کہ اس دوران کچھ پاکستانی اور برطانوی اخباروں میں میرے خلاف مضامین شائع ہوتے رہے ہیں جن میں مجھے جاسوس، اسرائیلی خفیہ ایجنسی کے لئے کام کرنے والا کارندہ اور پاکستان کا مخالف قرار دیا گیا ہے۔ میرے لئے اور میرے خاندان کے لئے یہ الزامات انتہائی تکلیف دہ ہیں۔


میں ہمیشہ سے اسرائیل کا حامی نہیں تھا۔ میں پاکستان اور برطانیہ میں ان مظاہروں میں بھی شرکت کرچکا ہوں جن میں شامل لوگ ’اسرائیل مردہ باد!‘ کے نعرے لگاتے تھے۔ میں اسرائیلیوں سے بھی ملا ہوں، میں نے اسرائیلی اداروں میں تعلیم حاصل کی ہے اور اب زائنسٹ فیڈریشن کے تعاون سے میں نے اس ملک کا دورہ بھی کیا ہے ۔ میں نے اپنے تجربات کی بنیاد پر اس بات کا قائل ہوگیا ہوں کہ ہماری کمیونٹی میں اسرائیل کے متعلق پائی جانے والی سوچ اور اصل حقائق میں کوئی تعلق نہیں ہے۔“