علامہ اقبال کا یہ مجسمہ بنانے والے کاریگروں کا سوشل میڈیا پر مذاق بن گیا، لیکن کاریگر کون ہے؟ جان کر آپ بھی جذبے کو داد دیں گے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سوشل میڈیا پر شاعرِ مشرق علامہ محمد اقبال کا ایک مجسمہ بنانے والے کاریگروں کا مذاق بنایا جارہا ہے لیکن آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ یہ کسی ماہر مجسمہ ساز کا تخلیق کیا گیا شاہکار نہیں بلکہ مالیوں کی مفکر پاکستان سے عقیدت کا اظہار ہے۔
لیلیٰ طارق نامی ایک سوشل میڈیا صارف نے گلشنِ اقبال پارک میں نصب علامہ اقبال کے مجسمے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس مجسمے میں کچھ بھی غلط نہیں ہے لیکن یہ علامہ اقبال جیسا بالکل بھی نہیں لگتا۔
لیلیٰ طارق کی یہ پوسٹ چند گھنٹوں میں ہی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ۔ کچھ لوگ اقبال کے مجسمے پر کی گئی ناقص کاریگری پر تنقید کرنے لگے تو بعض نے کاریگروں کا مذاق اڑانا شروع کردیا۔
عوامی تحریک کے صدر خرم نواز گنڈا پور یہ مجسمہ دیکھتے ہی غصے میں آگئے اور فوری طور پر اس کو ہٹانے کا مطالبہ کردیا۔
Very poorly designed sculpture. It should be removed immediately.
— Khurram Nawaz Gandapur (@GandapurPAT) February 1, 2021
خاتون پولیس آفیسر آمنہ بیگ نے مزاحیہ انداز میں کہا کہ انہیں صرف اس بات پر اعتراض ہے کہ اقبال کا ہاتھ ان کے کندھوں کی بجائے سینے سے باہر آرہا ہے۔ اس پر چوہدری مصطفیٰ نے صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’ میری بہن چادر لینے کا ہرگز مطلب نہیں کہ ہاتھ چھاتی سے نکل رہا ہے۔‘
میری بہن چادر لینے کا ہرگز مطلب نہیں کہ ہاتھ چھاتی سے نکل رہا ہے
— Ch MusTaFa | سفان (@Cmhksr) February 1, 2021
کامیڈین مصطفیٰ چوہدری نے اقبال کے اس مجسمے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس مجسمہ ساز کے ہاتھ غلطی سے مجسمہ بنانے سے پہلے ہی کاٹ دیے گئے تھے۔
اس مجسمہ ساز کے ہاتھ غلطی سے مجسمہ بنانے سے پہلے ہی کاٹ دئے ہیں__ pic.twitter.com/VUAdcSqqac
— Mustafa Chaudhary (@Mustafa_Chdry) February 1, 2021
اسد نے کہا ’ جو حال لاہور کے ایک پارک میں اس مجسمہ ساز نے علامہ اقبال کے ساتھ کیا ہے وہی حال خان صاحب اس ملک کے ساتھ کر رہے ہیں، علامہ صاحب ہم شرمندہ ہیں۔‘
جو حال لاہور کے ایک پارک میں اس مجسمہ ساز نے علامہ اقبال کے ساتھ کیا ہے وہی حال خان صاحب اس ملک کے ساتھ کر رہے ہیں۔
— ???????????????? - اسد ????♂️ (@AsadJan80) February 1, 2021
علامہ صاحب ہم شرمندہ ہیں۔ pic.twitter.com/XBkrzJDkjw
بلاگر عدنان خان کاکڑ نے لکھا ’ علامہ اقبال اپنے مبینہ خواب کی تعبیر دیکھ کر دم بخود رہ گئے، غالباً یہ تباہ کن تعبیر دیکھنے کے بعد اب وہ شاہین اور گھوڑوں کے چکر سے نکل کر مہاتما بدھ کی تعلیمات سے متاثر ہو چکے ہیں، گندھارا ہیئر کٹ سے تو یہی لگ رہا ہے۔‘
علامہ اقبال اپنے مبینہ خواب کی تعبیر دیکھ کر دم بخود رہ گئے.
— Adnan Khan Kakar (@adnanwk) February 1, 2021
غالباً یہ تباہ کن تعبیر دیکھنے کے بعد اب وہ شاہین اور گھوڑوں کے چکر سے نکل کر مہاتما بدھ کی تعلیمات سے متاثر ہو چکے ہیں. گندھارا ہیئر کٹ سے تو یہی لگ رہا ہے#iqbal pic.twitter.com/zyIKcpNRUl
سوشل میڈیا پر علامہ اقبال کے اس مجسمے پر تنقید اور مزاح کا طوفان بپا ہے لیکن یہ مجسمہ آج نصب نہیں کیا گیا بلکہ پاکستان کے 73 ویں یوم آزادی پر لگایا گیا تھا۔ یہ مجسمہ پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے مالیوں نے علامہ اقبال سے اظہار محبت کیلئے اپنے ہاتھوں سے بنایا تھا۔ اس حوالے سے اگر آپ گوگل پر اردو میں ’علامہ اقبال مجسمہ‘ سرچ کریں گے تو 14 اگست 2020 کی خبریں آپ کے سامنے کھل جائیں گی جن میں اس مجسمے کا حوالہ ملتا ہے۔
یہاں یہ بھی واضح رہے کہ مالیوں نے اس مجسمے کی تیاری میں کوئی سرکاری فنڈز استعمال نہیں کیے بلکہ اپنی مدد آپ کے تحت سکریپ وغیرہ سے یہ مجسمہ تخلیق کیا تھا۔ اگر یہ کسی ماہر مجسمہ ساز نے تخلیق کیا ہوتا تو اس کی کاریگری پر تو اعتراض اٹھایا جاسکتا تھا لیکن درجہ چہارم کے ملازمین کی علامہ اقبال سے اس عقیدت کو داد نہ دینا نا انصافی ہوگی۔