پرویز رانا کی برسی میں اہم شخصیات کی شرکت

پرویز رانا کی برسی میں اہم شخصیات کی شرکت

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


فلمی صنعت کیلئے مرحوم کی خدمات کو خراج عقید ت پیش کیا گیا

لالی ووڈ کے لیجنڈ فلم ڈائریکٹر پرویز رانا کی برسی گزشتہ دنوں ایور نیو سٹوڈیوز میں منائی گئی جس میں فلمی صنعت سے وابستہ معروف شخصیات نے شرکت کی، جن میں پرویز رانا  کے بیٹے  حیدر پرویز،  حسن عسکری، سید نور، اچھی خان،راشد محمود، چوہدری، الطاف حسین، اعجاز کامران،کمال پاشا،وحید اعوان، نسیم خان،مراد بن یوسف،سہیل چیمہ، حسن علی مراد، میاں فیاض، ملک ارشاد، شرافت علی خان،رانا جمیل،ظفر گوندل،اقبال نمی،نعیم خان نیازی،شیخ اکرم،افضل بٹ،حفیظ احمد،نسیم حیدر،اشفاق کاظمی،زاہد ملک،حیدر سلطان،میرا،جرار رضوی،تبسم خان،زیڈ اے زلفی،سید فیصل بخاری،ساجد یزدانی سمیت دیگر  شامل ہیں۔ اس موقع شرکاء نے پرویز رانا کی شخصیت پر اظہار خیال کیا۔ پر ایورنیو سٹوڈیوز کے پیش نماز مولانا محمد آصف نے پرویز رانا کے ایصال ثواب کے لئے خصوصی دعا کروائی۔پرویز رانا کا شمار ان فلم میکرز میں کیا جاتا ہے جنہوں نے تمام عمر فلمی صنعت کے لئے خدمات انجام دیں۔مرحوم کے کریڈٹ پر لاتعداد سُپر ہٹ فلمیں ہیں۔ سینئر اداکار اچھی خان کا کہنا تھا کہ لالی ووڈ میں کئی سال پہلے پیداہونے و الے بحران کی وجہ سے جہاں بے شمار شعبے متاثرہوئے وہیں سب سے زیادہ نقصان پنجابی فلم کو پہنچاکیونکہ بیشترلوگوں نے اس بحران کا ذمہ دار بھی پنجابی فلم کو ہی ٹھہرایا کیونکہ ان لوگوں کے خیال میں یہ حالات یکسانیت کا شکار پنجابی فلموں کے باعث پیدا ہواہے لیکن اس کی صرف ایک وجہ نہیں ہے بلکہ بے شماروجوہات ہیں جن کا شاید شمار بھی ممکن نہیں ہے۔اچھی خان کا مزید کہنا ہے کہ فلمی صنعت کے سینئر لوگ ایک بار پھر لاہور میں پنجابی فلم کی بحالی کے لئے کام کررہے ہیں اس سلسلے میں میٹنگز جاری ہیں اور جلد ہی اس حوالے سے کام شروع ہوجائے گا۔پنجابی فلم کی بحالی میں میرے علاوہ ڈائریکٹرداؤد بٹ، شاہد رانا،مسعود بٹ،چوہدری اعجاز کامران، پرویز کلیم اور دیگر شامل ہیں۔اچھی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ابتدا ء سے ہی پنجابی فلموں نے مقبولیت حاصل کرلی تھی کیونکہ ابتدامیں سے سے زیادہ سینماگھربھی پنجاب میں تھے لیکن جیسے جیسے حالات تبدیل ہوتے گئے پاکستان میں پنجابی فلم ناپید ہوتی گئی۔ ایک زمانہ ایسا بھی تھا جب پاکستان میں اردوکی بجائے سب سے زیادہ پنجابی فلمیں پروڈیوس کی جارہی تھیں لیکن سلطان راہی کی موت کے بعد صورت حال میں اچانک آنے والی تبدیلی میں نہ فنکاروں نے اور نہ ہی فلم میکرزنے اپنا کردار اچھے طریقے سے اداکیا۔اگرچہ اس دور میں بھی بعض فلم میکرزنے شاہکار پنجابی فلمیں بنائیں لیکن اس کے باوجود یہ تسلسل قائم نہ رہ سکا جس کی وجہ سے ان فلموں کی تعدادمیں تیزی سے کمی آئی جس سے ان فلموں کی تعداد ابتدریج کم ہوتی چلی گئی۔حالیہ سالوں میں پنجابی زبان میں بننے والی فلمیں انگلیوں پر گنی جاسکتی ہیں جن کے بارے میں یہ جان کر مزیدافسوس ہوتا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی فلم کامیاب نہیں ہوسکی کیونکہ نہ تو ان فلموں کی پروڈکشن معیاری تھی اور نہ کاسٹ میں کوئی قابل ذکر فنکار،اگر شان اور معمررانا کی کوئی فلم ریلیز ہوئی بھی ہے تو اسے اس طرح سے بنایا گیا وہ فلم بینوں کو متاثرہی نہ کرسکیں۔اگر ماضی پرنظردوڑائیں تو یہ بات متاثرکن ہے کہ ہمارے فلم میکرزنے شاہکار پنجابی فلمیں بنائی ہیں جنہوں نے ہردورمیں شاندارکامیابی حاصل کی ہے۔پاکستان میں پنجابی فلموں کا آغاز1949میں ہوا ان فلموں میں ڈائریکٹر داؤدچاندکی ”مندری“ اور نذیرکی ”پھیرے“ شامل تھیں جن میں راگنی، نور محمد، الیاس کشمیری،سورن لتا،نزیر،زینت بیگم وغیرہ نے کام کیا تھا اور ان دونوں فلموں کو بہت پسندکیا گیا تھا۔ 3اگست1949کو ریلیز ہونے والی فلم”پھیرے“نے سلورجوبلی کی جبکہ عنایت حسین بھٹی اور منورسلطانہ کے گائے ہوئے گیت آج بھی مقبول ہیں۔بعدازاں بننے والی فلموں میں بیلی،گھبرو،لارے،سمی،بلو،چن وے،شہری بابو،بابل،ہیر،پاٹے خان،پتن،چن ماہی، دلابھٹی،گڈی گڈا،جبرو،ماہی منڈا، پینگاں، نوراں،یکے والی، زلفاں ، چھومنتر، جگا، جٹی، مکھڑا،کرتارسنگھ،لکن میٹی، پردیسن، سچے موتی، بہروپیا،مٹی دیاں مورتاں، ڈنڈیاں،مفت بر، چاچا خواہ مخواہ، چوڑیاں، مہندی والی ہتھ،موج میلہ،  ملنگی، بھریا میلہ، مرزا جٹ، ات خدادا ویر، چڑھدا سورج، شریف بدمعاش،سالا صاحب، دھی رانی، مولا جٹ، اور ہیرارنجھا سمیت سینکڑوں فلمیں شامل ہیں۔شوبز پروموٹرطالب حسین کے پاس 70سالہ فلمی تاریخ پوسٹرز اور بک لٹس کی صورت میں محفوظ ہے۔طالب حسین پاکستان فلم انڈسٹری کے تاریخی ورثہ کو سنبھالنے پر فخر کرتے ہیں۔طالب حسین کا کہنا ہے کہ لاہور میں پنجابی فلموں کی بحالی کے لئے میری دن رات خدمات حاضر ہیں۔
٭٭٭

مزید :

ایڈیشن 1 -