پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں پھر اضافہ

پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں پھر اضافہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app



حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں ایک بار پھر اضافہ کر دیا اور یوں یہ مسلسل پانچویں بار ہوا ہے۔ 30نومبر سے اب تک ہر پندرھواڑے اضافہ ہوتا چلا گیا ہے، پٹرول جو 100.69 پیسے فی لیٹر تھا،اب 111.90 روپے فی لیٹر ہوگا، یوں ڈھائی ماہ میں مجموعی اضافہ 11.20روپے فی لیٹر ہوا، اس بار 2.70 فی لیٹر بڑھائے گئے ہیں۔ ہائی سپیڈ ڈیزل 101.22روپے سے اب 116.07 روپے فی لیٹر ہو گا،  ایل ایس ڈی اور مٹی کے تیل میں بھی پانچویں بار ہی اضافہ کیا گیا ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل بھاری ٹرانسپورٹ بسوں، ٹرکوں، ریلوے انجنوں، زرعی مشینری وغیرہ کے استعمال کے لئے ہے،جبکہ پٹرول کاروں، ٹیکسی، رکشا اور موٹر سائیکلوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مٹی کا تیل ایسے علاقوں میں جہاں بجلی نہیں  لالٹینوں اور اکثر ورکشاپوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ عام آدمی پر مزید بوجھ ثابت ہو رہا ہے کہ اس سے باربرداری اور کاشتکاری کے اخراجات بڑھ جاتے ہیں اور یوں اشیائے ضرورت اور خوردونوش اور مہنگی ہوتی ہیں۔ٹرانسپورٹر حضرات اور عام شہری احتجاج کرتے ہوئے اس سلسلے کو بند کرنے پر زور دے رہے ہیں، ان کے مطابق حکومت نے ہوشیاری سے ایک ماہ کی بجائے پندرہ دنوں کے لئے قیمت مقرر کرنے کا سلسلہ شروع کرکے ہر ماہ دوبار منافع حاصل کرنا شروع کر دیا ہے اور ٹیکسوں کی ریکوری میں کمی کو پورا کرنا پٹرولیم مصنوعات کے ذریعے زیادہ آسان جانا ہے۔ وزیراعظم کے نزدیک مہنگائی میں کمی ہو گئی ہے اور 2018ء میں تحریک انصاف کے اقتدار سے پہلے والی سطح پر آ گئی ہے۔  حکومت کو تمام امور اور مسائل کا درست تجزیہ کرکے فیصلے کرنا چاہئیں، پٹرولیم مصنوعات کی قیمت بڑھے تو ہر شے متاثر ہوتی ہے۔ حکومت نے تو بجلی اور گیس کے نرخ بڑھانے کی بھی منظوری دے دی ہے، اس سے کم آمدنی والے اور بھی بُری طرح متاثر ہوں گے کہ آمدنی یوں بھی کم ہوتی جا رہی ہے۔

مزید :

رائے -اداریہ -