خوشی کی خبر
اسلام علیکم پارے دوستو! سنائیں کیسے ہیں؟ امید ہے کہ اچھے ہی ہوں گے۔ جی دوستو! تازہ ترین خبر ہے کہ کورونا کی وجہ سے بند کئے گئے اسکول جو کہ فروری میں کھولنے کا اعلان کیاگیا تھا، بالآخر یکم فروری سے کھول دیئے گئے ہیں اور اس خوشی کی خبر سے طالب علموں کے چہروں پر توخوشی لوٹی سو لوٹی والدین کے چہرے بھی کھل اٹھے۔ جی ہاں! یقیناً خوشی کی ہی خبر ہے کہ اسکول کھل گئے ہیں اور رکا ہوا تعلیمی سلسلہ بھی بحال ہو گیا ہے۔ جی ہاں! یقیناً کرونا کی وجہ سے اسکول بند تھے اور سب پریشان بھی تھے، لیکن اب ملک بھر میں تعلیمی سلسلہ بحال ہو چکا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔ اس سے اچھی کیا بات ہو گی کہ اسکولوں کی عمارتیں جو ویران و سنسان پڑی تھیں اب ان کی رونقیں بحال ہو چکی ہیں، اسکولوں میں تعلیمی سلسلہ دوبارہ جاری و ساری ہو چکا ہے۔ یقیناًبچوں کی بہتر تعلیم و تربیت کے لئے تعلیمی سلسلہ بحال رکھنا ضروری ہیکیونکہ ہمارامستقبل انہی بچوں کے ہاتھ میں ہے، انہوں نے ہی آگے جا کر کی ملک کی باگ دوڑ سنبھالنی ہے اور جوتعلیم بچہ اسکول سے حاصل کر سکتا ہے وہ گھر پر میسر نہیں ہو سکتی۔
ویسے بھی بڑے نجی سکولوں نے تو آن لائن کلاسوں کے ذریعے کسی نہ کسی طرح تعلیم کا سلسلہ جاری رکھا لیکن سرکاری سکولوں اور چھوٹے نجی سکولوں کے بچوں کا تو وقت ضائع ہی ہو رہا تھا۔ بہر حال اب جبکہ تعلیمی ادارے کھول دئیے گئے ہیں تو یقینا اسکولوں پر لازم ہے کہ وہ کورونا ایس او پیز کی پابندی کریں،ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والے اسکولوں کے خلاف کاروائی یقینی بنائی جانی چاہئے تاکہ یہ تعلیمی سلسلہ ایسے ہی جاری رہ سکے۔ بہر حال ویکسین جلد دستیاب ہو نے کی خبریں تو آ رہی ہیں، امید ہے سچی ہی ثابت ہوں گی تاکہ زندگی کسی حد تک دوبارہ اپنی ڈگر پر آسکے۔ تاہم ہماریبہت سے دوست حکومت وقت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ کورونا کی وجہ سے تعلیمی سال کے ضائع ہونے کی وجہ سے بچوں کو اگلی کلاسوں میں بغیر امتحانات پر موٹ کر دیا جائے، بظاہر تو یہ بات بڑی دل کو لگتی ہے لیکن اس طرح کرنے سے بچوں کا نقصان زیادہ ہو گا، کیونکہ پہلے ہی وہ بغیر امتحانات کے ایک کلاس آگے جا چکے ہیں، دوسری مرتبہ ایسا کرنے سے بچوں کو اگلی جماعتوں کی پڑھائی میں زیادہ مشکلات ہوں گی، اس لئے سلیبس کم کیا جا سکتا ہے لیکن امتحانات نہ لینے کامطالبہ کرنا غیرمناسب سی بات محسوس ہوتی ہے۔ بہر حال اجازت دوستوں ملتے ہیں جلد ایک بریک کے بعد تو چلتے چلتے اللہ نگھبان رب راکھا۔