کورونا ویکسین کی98.3 ملین ڈوز 62 ملکوں کو مل گئی،بلوم برگ اسابق وزیر اعظم کے چہیتے پولیس آفیسرلاہور میں اہم سیٹ پر تعینات

کورونا ویکسین کی98.3 ملین ڈوز 62 ملکوں کو مل گئی،بلوم برگ اسابق وزیر اعظم کے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


لاہور (تجزیہ:  یونس باٹھ ) ایک سابق وزیر اعظم کے چہیتے پولیس آفیسرلاہور میں اہم سیٹ پر تعیناتی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔اسلام آباد سے اچانک ان کی تعیناتی کا حکم ملا اور پنجاب حکومت نے نوٹیفیکشن جاری کر دیا۔واضح رہے ساجد کیانی کا تعلق پولیس سروس کے30ویں کامن سے ہے اور انھیں حال ہی میں ڈی آئی جی کے عہدے پر موٹ کیا گیا ہے تاہم ان کی پرموشن کا نوٹیفیکشن ہو نا ابھی باقی ہے۔حالانکہ ان کی نسبت پنجاب بالخصوص لاہور میں کام کرنے والے بہت سارے سینئر اور تجربہ کار آفیسرز موجود ہیں۔ساجد کیانی وزیر اعظم آزاد کشمیر  فاروق حیدرکے بھانجے اور ایک ریٹائرڈ میجر جنرل ظہیر کیانی کے داماد ہیں اورانھیں ایک سابق وزیر اعظم کے دور میں اسلام آباد میں بطور ایس ایس پی تعینات کیا گیا تھا۔پی ٹی آئی کے اڑھائی سالہ دور حکومت میں لاہور میں تین سی سی پی اوزکی فراغت کے بعدنئے تعینات ہو نیوالے لاہور پولیس کے سربراہ”غلام محمود ڈو گر“ کو امن و امان و سکیورٹی برقراررکھنے،جرائم پیشہ افراد خصوصاً طاقتور قبضہ مافیا کے آگے مضبوط بند باندھنے سمیت جرائم کی شرح کو کنٹرول کرنے جیسے چیلنجز کا سامنا ہے، ان کے کمانڈر اور ان کی مرضی کے بغیر ہی ان کا ڈی آئی جی آپریشنز تبدیل کر دیا گیا ہے۔اشفاق احمد خان جو پنجاب بالخصوص لاہور میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھتے تھے ان کے جانے سے سی سی پی او کی ٹیم میں ایک خلاء  پیدا ہوگیا ہے جسے دور کرنے کیلئے غلام محمود ڈوگرکوسخت محنت درکار ہوگی۔لاہور پولیس  جہاں نے بڑے بڑے جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ کرکے نیک نامی حاصل کی ہے وہاں انھیں شہر میں جرائم کی شرح کنٹرول کرنے کیلئے بڑی محنت درکار ہے۔ضرورت اس امر کی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب اور آئی جی پولیس کو ان کی مشاورت سے لاہور کی ٹیم تشکیل دینی چاہیے تاکہ شہر کو امن کا گہوارہ بنایا جاسکے۔دوسری جانب آرپی او ملتان کیلئے سید خرم شاہ کی تعیناتی پر بھی محکمہ پولیس میں بڑی تشویش پائی جاتی ہے کہ اس سیٹ کے لیے ڈی آئی جی راؤ عبدالکریم، ڈی آئی جی سلمان رانا اور مرزافاران بیگ کے نام بھجوائے گئے تھے جبکہ آرپی او ساہیوال کے لیے ڈاکٹر عابد راجہ کانام بھجوایا گیا تھا۔
چہیتے پولیس آفیسر

مزید :

صفحہ آخر -