تعلمی ادارے اوپن، طلبہ و طالبات کا بغیر ماسک سکولوں میں داخلہ بند، مانیٹرنگ شروع
ملتان‘ خانیوال‘ ٹھٹھہ صادق آباد‘ وہاڑی‘ چوک سرور شہید (سپیشل رپورٹر‘ بیورو رپورٹ‘ نامہ نگار‘ بیورو نیوز)ہائی،ہائرسکینڈری سکولزکے بعدپرائمری،مڈل سکولزبھی کھل گئے، طلبہ وطالبات کو بغیرماسک کے سکولزداخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔ ملک بھر میں پرائمری، مڈل سکول اور یونیورسٹیاں کھل گئیں، ملک بھر میں 67 روز بعد پرائمری اور مڈل سکولز کھل گئے ہیں، یونیورسٹیوں میں بھی تعلیمی سرگرمیاں بحال ہوگئی (بقیہ نمبر13صفحہ 6پر)
ہیں۔ تعلیمی اداروں میں دوسرے مرحلے کے تحت باقی کلاسز کا آغاز ہواحکومتی ہدایات کے مطابق طلبہ کو متبادل دنوں میں بلایا جائے گا۔ سکولوں اور کالجز میں سمارٹ نصاب کے مطابق تعلیمی دی جائے گی جبکہ کچھ یونیورسٹیوں میں آن لائن اور بعض میں طلبہ کے امتحانات آن کیمپس ہونگے۔ کورونا ایس او پیز پر عملدرآمد لازمی قرار دیا گیا ہے۔علاوہ ازیں طلبہ وطالبات کو بغیرماسک کے سکولزداخلیکی اجازت نہیں دی گئی،،50فیصد طلبہ ایک روز،50فیصد اگلے روزسکول آئیں گے،،کلاس رومز میں بچوں کے مابین 3 فٹ کا فاصلہ رکھا گیا ہے۔ خانیوال سمیت صوبہ بھر کے تمام سرکاری وپرائیویٹ تعلیمی ادارے گزشتہ روز سے اپنی تعلیمی سرگرمیوں کا آغاز کردیا کرونا وائرس کی وجہ سے بند ہونے والے تعلیمی ادارے گزشتہ روز سے باقاعدہ طورپر کھل گئے ہیں جہاں پر ایس او پیز کے تحت تعلیمی سرگرمیاں شروع ہوگئیں کئی سکولوں کے سربراہوں نے سکول آنے سے قبل ہی بچوں کے والدین کو فیسوں کی ادائیگی کے لئے میسجز بھی کردیئے ہیں اس ضمن میں والدین کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وجہ سے سکول بند تھے تو فیس لینا ظلم ہے اعلیٰ حکام اس بات کا نوٹس لیں۔ پنجاب کے دیگر شہروں کی طرح ٹھٹھہ صادق آبادپل 14 جہانیاں پل 132 علی شیر واہن نواح میں بھی تمام سرکاری و نجی تعلیمی اداروں میں پرائمری مڈل کلاسز کا آغاز ہوگیا، کرونا ایس او پیز کے تحت بچوں کے مابین سماجی فاصلہ رکھتے ہوئے فیس ماسک ہینڈ سینی ٹائیزر استعمال کیے گئے، اساتذہ کرام نے بچوں کو ویلکم کیاگیا،جبکہ سکولوں میں آنے والے بچوں کا ٹمپریچر بھی چیک کیا گیا، جبکہ سکول آنے والے بچوں کی طرف سے اپنے اساتذہ کرام کو پھول بھی پیش کیے گئے۔ پنجاب بھر کی طرح وہاڑی اور گردونواح میں کورونا وائرس کی وجہ سے بند تدریسی عمل دوبارہ شروع کردیا گیایونیورسٹز اور پرائمری سکولز کھل گئے سکول کھلنے کے حکومتی اعلان کے بعد ایک بار پھر اسکولوں کی رونقیں بحال ہونا شروع ہو گئیں اسکول کھلنے پر ایس او پیز خصوصی خیال رکھا گیا جبکہ داخلی راستوں پربچوں کا ٹمپریچر چیک کرکے ہینڈسینیٹائزر اور فیس ماسک لگا کر کلاس روم میں داخل ہونے دیا گیا کافی عرصہ بعد سکول کھلنے پر اکثربچوں کے اندر کافی جوش و خروش پایا گیاجبکہ کچھ بچے سکول کا گیٹ دیکھتے ہی زاروقطار روتے دکھائی دیئے تعلیمی سلسلہ دوبارہ شروع ہونے پر والدین بھی کافی خوش دیکھائی دیئے۔ چوک سرور شہید میں بھی پورے پنجاب کی طرح پرائمری و مڈل سکول کھلنے سے بازاروں اور دوکا نوں پر رش بڑھ گیا پو رے دو ماہ بعد سکول کھلنے سے والدین کے چہروں پر خو شی کی لہر دوڑ گئی کیو نکہ پرائمری و مڈل سکولز کے طلبا ء اور طالبات گھروں میں پڑھنے کی بجائے کھیل کود میں وقت ضائع کر رہے تھے اور ان کا کورس کی کتا بوں میں دل نہ لگ رہا تھا،سکول بند ہو نے کی وجہ سے کاروبار ی سطح پر بھی مندے کا رحجان تھا کیو نکہ سکول جاتے وقت بچے کتابیں، کاپیاں، پنسل، ربڑ وغیرہ خرید رہے تھے مگر سکول بند ہو تے ہی ان کا کاروبار جام ہو کر رہ گیا دوسری طرف سکول کھلنے سے اساتذہ کی چہروں پر بھی مسکراہٹ آگئی ہے کام نہ ہو نے کی وجہ سے وہ گھروں میں قید ہو کررہ گئے تھے کورو نا کی وجہ سے سکول لمبے عرصے کیلئے بند ہو نے سے بچے کھیل کود کے عادی ہو چکے تھے اب دوبارہ سکول کھلنے سے ان کے چہروں پر اداسی چھا گئی ہے جبکہ شہریوں اور والدین کا کہنا ہے کہ تعلیمی سلسلہ بحال ہو نے ساتھ والدین کے ساتھ ساتھ اساتذہ پر بھی ذمہ داری بڑھ گئی ہے کورو نا ایس او پیز کی پا بندی پر عمل کر نے سے ہم خود کو اور بچوں کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
پھول پیش.