2010 میں 18 ویں آئینی ترمیم پاس ہوئی ،الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کو ترمیم میں شامل نہیں کیاگیا ،اٹارنی جنرل
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ میں سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے صدارتی ریفرنس پر اٹارنی جنرل خالد جاوید نے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ 2006 میں دو سابق وزرائے اعظم میں سی او ڈی کامعاہدہ ہوا،سال 2010 میں 18 ویں آئینی ترمیم پاس ہوئی ،الیکشن میں ہارس ٹریڈنگ روکنے کو ترمیم میں شامل نہیں کیاگیا ۔
نجی ٹی وی اے آر وائی نیوز کے مطابق سینیٹ الیکشن اوپن بیلٹ سے کرانے کیلئے صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں لارجر بنچ مقدمے کی سماعت کررہا ہے،اٹارنی جنرل خالد جاویدنے دلائل دیتے ہوئے کہاکہ حکومت کو بخوبی علم ہے کہ اس کے پاس پارلیمنٹ میں اکثریت نہیں ،سینیٹ الیکشن میں ایک ماہ سے کم وقت بچا ہے ،ایک بار پھر خرید وفروخت کی منڈی شروع ہو جائے گی ،اپوزیشن چاہتی ہے ایوان میں ووٹ فروخت کرنے دیئے جائیں ۔
اٹارنی جنرل نے کہاکہ ہرلڑائی فتح کیلئے نہیں لڑی جاتی ،یہ سیاست نہیں کچھ اور ہی چل رہا ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ اپوزیشن اوپن بیلٹ پرمتفق کیوں نہیں ہو رہی؟،اٹارنی جنرل نے کہاکہ اپوزیشن 10 سال پہلے متفق تھی اب وعدہ پورا نہیں کررہی ،بل پارلیمنٹ میں ہو تو بھی عدالت ریفرنس پر رائے دے سکتی ہے،حسبہ بل کیس میں عدالت گورنر کو دستخط سے بھی روک چکی ہے ،جسٹس اعجاز نے کہا کہ ووٹوں کی خریدوفروخت کو روکنا الیکشن کمیشن کا کام نہیں ہے ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ الیکشن کمیشن توخفیہ ووٹنگ کے حق میں ہے ،الیکشن کمیشن نے الگ سے وکیل بھی مقرر کیا ہے
جسٹس اعجاز الاحسن نے کہاکہ عام انتخابات کے ووٹ بھی دھاندلی الزامات پر کھولتے ہیں ،ووٹ کاﺅنٹر فائل پر بھی شناختی کارڈ نمبرلکھا ہوتا ہے ،اٹارنی جنرل نے کہاکہ اوپن بیلٹ میں پرچی کے پیچھے ووٹر کانام لکھاہوگا۔