آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دی جائے، آل پاکستان وکلا ء کنونشن
لاہور (نامہ نگار خصوصی) آل پاکستان وکلاء کنونشن نے مطالبہ کیا ہے کہ سپریم کورٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کیخلاف درخواستوں کی سماعت کیلئے فل کورٹ تشکیل دی جائے اور درخواستوں پر کارروائی کو براہ راست ٹی وی چینلز پر نشر کیا جائے کنونش نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ سپریم کورٹ میں ججز کے تقرر کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس منسوخ کیا جائے،وکلاء نے پیکا ایکٹ میں ترمیم کی مذمت کی اور صحافیوں کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔لاہور ہائیکورٹ بار اور لاہور بار کے تعاون سے وکلاء کنونشن ہوا جس میں ملک بھر سے وکلاء نمائندوں نے شرکت کی کنونشن کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ میں واضح کیا گیا کہ حکومت اپنے من پسند وکلاء کو سپریم کورٹ کا جج مقرر کرنا چاہتی ہے جو عدلیہ کی آزادی کے منافی ہے. اس لئے سپریم کورٹ میں ججز کے تقرر کیلئے جوڈیشل کمیشن کا دس فروری کو ہونے والے اجلاس منسوخ کیا جائے اعلامیہ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے تمام بنچز آئینی بنچ ہیں اور عدالتی احکامات کو انتظامی فیصلوں پر فوقیت حاصل ہے اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ اسلام آباد کے چیف جسٹس کے تقرر کیلئے ہائیکورٹ کے سینئر ترین جج کوہی چیف جسٹس بنایا جائے اور کسی دوسری ہائیکورٹ سے چیف جسٹس کا تقرر نہ کیا جائے. وکلاء نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے پانچ ججوں کے تازہ ترین خط کی حمایت کی۔کنونشن میں سپریم کورٹ بار کے سیکرٹری کو 26 ترمیم کی حمایت نہ کرنے پر معطل کرنے کی مذمت کی اور اسے سپریم کورٹ بار کے رولز کے منافی اور کام میں مداخلت قرار دیا گیا. وکلاء کنونشن نے پنجاب بار کونسل کے دو عہدوں پر بغیر انتخاب امیدواروں کی کامیابی کے اعلان کو غیر قانونی قرار دیا کنونش میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کو آزادی اظہار کی پامالی قرار دیا،کنونش سے سپریم کورٹ بار سابق صدر سینیٹر حامد خان نے خطاب کیا اور کہا کہ وکلا تحریک شروع ہو گئی ہے اور یہ 26 ویں آئینی ترمیم کو ساتھ بہا لے جائیگی وکلا کنونشن سے بیرسٹر صلاح الدین، ریاست آزاد، اسد منظور بٹ،مبشر رحمان، احمد اویس، ربیعہ باجوہ اور اشتیاق اے خان سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔
وکلاء کنونشن