قریبی ساتھ کی موت پر شمالی کوریا کے سربراہ پہلی مرتبہ سرعام روپڑے
پیانگ ینگ(مانیٹرنگ ڈیسک) شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کو ہمیشہ رعب و دبدبے اور جاہ و جلال میں دیکھا گیا ہے کیونکہ وہ شمالی کوریا کے مطلق العنان آمر ہیں اور ہمیشہ جنوبی کوریا کے ساتھ جنگ و جدل اور لڑنے مرنے کی بات کرتے ہیں، مگر گزشتہ روز انہیں پہلی بار جذباتی ہو کر آنسو بہاتے ہوئے دیکھا گیا۔وہ اپنے قریبی ساتھی اور حکومتی عہدیدار کم ینگ گون کے انتقال پر انتہائی غمزدہ نظرآئے۔ کم ینگ گون ایک پراسرار کارحادثے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ کم جونگ ان‘ کم ینگ گون کی آخری رسومات میں شریک ہوئے اور ان کے چہرے پر ہاتھ لگاتے ہوئے ان کی آنکھیں نم ہو گئیں۔کم ینگ گون شمالی کوریا حکومت کے اعلیٰ عہدیدار تھے اور جنوبی کوریا کے ساتھ ہونے والے تمام معاملات وہی دیکھتے تھے۔ وہ شمالی اور جنوبی کوریا کے باہمی تعلقات میں شمالی کوریا کی طرف سے انچارج مقرر تھے۔کم جونگ ان نے کم ینگ گون کے انتقال پر کہا کہ ’’وہ میرے انتہائی بااعتماد ساتھی اور معاون تھے، وہ میرے اس قدر قریب تھے کہ ان کے بعد ان کی جگہ کوئی اور نہیں لے سکتا۔‘‘شمالی کوریا میں لوگوں کے پاس کاریں بہت کم ہیں تاہم اب تک کئی اعلیٰ حکومتی عمال کی کارحادثات میں موت واقع ہو چکی ہے۔اس سے قبل جتنے بھی حکومتی عہدیداروں کا انتقال ہوا، شمالی کوریا کے اخبارات نے ان کی تضحیک کی اور انہیں ملک کا غدار قرار دیا۔ ایک عہدیدار جنگ سانگ کی موت پر ایک اخبار نے لکھا تھا کہ ’’جنگ سانگ نیچ اور دوکوڑی کا انسان تھا، وہ ایک کتے سے بھی بدتر تھا۔ ‘‘ مگر اس کے برعکس کم ینگ گون کے انتقال پر شمالی کوریا کے اخبارات نے ان کی تصاویر پہلے صفحات پر چھاپی ہیں اور ان کی تعریف و توصیف کی ہے۔شمالی کوریا کی نیوز ایجنسی کے سی این اے نے لکھا ہے کہ ’’جب کم جونگ ان نے انقلابی رہنماء کم ینگ گون کے سرد ہو چکے جسم کو ہاتھ لگایا تو وہ بڑی مشکل سے اپنا گہرا دکھ چھپا سکے۔‘‘واضح رہے کہ شمالی کوریا کا میڈیا کم جونگ ان کے تابع ہے اور وہی چھاپتا ہے جو کہا جاتا ہے۔