نئے سال پر دہشت گردی کے سائے،تقریبات کا مزہ کرکرا

نئے سال پر دہشت گردی کے سائے،تقریبات کا مزہ کرکرا
نئے سال پر دہشت گردی کے سائے،تقریبات کا مزہ کرکرا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

تجزیہ:آفتاب احمد خان:

دنیا نے حسبِ معمول اس سال بھی نیا سال شروع ہونے کی خوشیاں منائیں مگر اب کے برس اس سلسلے کی تقریبات پر دہشت گردی کا خطرہ چھایا رہا جس کی وجہ سے دنیا کے بیشتر شہروں میں فورسز کو اضافی سیکیورٹی انتظامات کرنا پڑے،ان شہروں میں پہلے کبھی ایسی صورتحال پیدا نہیں ہوئی تھی۔
سیکیورٹی انتظامات کے ضمن میں لاتعداد فورسز اہلکار تعینات کرنا پڑے،مقبولِ عام مقامات کے دروازے عوام پر بندرہے اور بار بار سیکیورٹی انتباہ جاری کئے جاتے رہے۔مغربی ملکوں میں ایسا فرانس کے دارالحکومت پیرس اور امریکی ریاست کیلی فورنیا میں حال ہی میں،ہونے والی دہشت گردی کے حوالے سے کیا گیا۔دو یورپی ملکوں میں سے ترکی کے شہرانقرہ،بیلجیئم کے دارالحکومت برسلز میں حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہوں نے نئے سال کے جشن پر حملوں کے منصوبے ناکام بنا دیئے اور داعش کے دو جنگجو پکڑنے کا دعویٰ کیا۔اس کے بعد تقریبات کے لئے گرین سگنل دے دیا گیا۔اس کے برعکس برسلز میں دہشت گردی کا خطرہ برقرار رہا جس کے باعث کھلے میدانوں اور چوکوں میں آتش بازی کے پروگرام منسوخ کرنا پرے،بیلجیئم حکام نے تقریبات پر حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے دو دہشت گردوں کو گرفتار کر لیا جبکہ مزید چھ افراد پچھلے سال کے آخری دن پکڑے گئے۔ظاہر ہے ایسے حالات میں نئے سال کی تقریبات کو پُر کشش نہیں بنایا جا سکتا تھا۔
پیرس میں بھی ایک جگہ آتش بازی منسوخ کی گئی،اسی جگہ آتشبازی کی ایک ویڈیوچلائی گئی۔اس طرح تماشائیوں نے دل خوش کر لیا مگر وہ مزہ ویڈیو میں کہاں جو حقیقی آتشبازی دیکھنے میں ہوتا ہے۔جن دیگر یورپی شہروں میں آتشبازی کے مظاہرے ہوئے وہاں سیکیورٹی کے زبردست انتظامات کئے گئے،یعنی تقریبات سے زیادہ توجہ سیکیورٹی پر دی گئی۔اس کی ضرورت اس لئے پیش آئی کہ بہت سے شہروں میں سالِ نو کی تقریبات سے پہلے ہی دہشت گردی کے خطرے کی وارننگ جاری کی گئی تھی۔اس حوالے سے آسٹریاکے دارالحکومت ویانا میں شہریوں کو جگہ جگہ سیکیورٹی اداروں کی طرف سے چیکنگ کے عمل سے گزرنا پڑا۔
لندن میں بھی ہزاروں پولیس اہلکارتعینات کئے گئے جس سے سیکیورٹی کا مقصد تو پورا ہو گیا مگر تقریبات کا مزہ بھی کرکرا ہوگیا۔روس کا سب سے بڑا میدان ریڈسکوائرما سکو بھی نئے سال کی تقریبات سے محروم رہا کیونکہ اسے حکام نے شام ہوتے ہی بند کردیا تھا۔امریکی حکام نے اگرچہ یہ کہا کہ نئے سال کے حوالے سے کوئی خصوصی خطرہ نہیں تاہم تقریبات پر بھاری تعداد میں پولیس تعینات کی گئی۔نیویارک میں خاص طور پر حفاظتی انتظامات کئے گئے جہاں گیارہ ستمبر2001ء کو دہشت گردوں نے دو طیارے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کے دونوں ٹاورز سے ٹکرا کر انہیں تباہ کر دیا تھا۔سالِ نو پر پانچ ہزار سے زائد سیکیورٹی اہلکارشہر میں گشت کرتے رہے۔ان میں وہ اہلکار بھی شامل تھے جنہیں انسدادِ دہشت گردی کی خصوصی تربیت دی گئی تھی۔یہ اہلکار سادہ کپڑوں میں مگر مسلح تھے۔واشنگٹن میں میٹرو سٹیشنزاور اجتماعات کے مقبول مقامات پراضافی پولیس تعینا ت تھی۔
بھارت میں وزیر اعظم نریندرمودی اور پارلیمنٹ پر حملوں کا خطرہ ظاہر کیا گیاتھا۔چین کے شہر شنگھائی میں دریا کنارے تقریبات نہیں ہوئیں،اس کی وجہ شاید یہ بھی تھی کہ وہاں جیتنی زیادہ تعداد میں لوگ آتے ہیں ان کے لئے انتظامات کرنا بہت مشکل تھا۔یہ دوسرا برس ہے جب شنگھائی کی اس جگہ پر تقریبات نہیں ہوئیں۔وہاں 2013ء میں آتشبازی اور لیزر ڈسپلے کے موقع پر تین لاکھ افراد آئے تھے اور بھگدڑ کے نتیجے میں چھتیس ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید :

تجزیہ -