وزیر اعظم کے وژن کے مطابق فاٹا میں قیام امن اولین ترجیح اور متاثرین کی بحالی اور واپسی ہے :سرتاج عزیز
مہمند ایجنسی(نمائندہ پاکستان) فاٹا اصلاحاتی کمیشن کا دورہ مہمند ایجنسی۔ کسی بھی صورت میں قبائلیت ختم نہیں کرنا چاہئے۔ ایف سی آر میں اصلاحات وقت کا تقاضاء ہے۔ تعمیر و ترقی ، سکولوں ہسپتالوں کیلئے چیک اینڈ بیلنس کمیٹی بنائی جائے۔ حاکمانہ نہیں خادمانہ نظام چاہتے ہیں۔ جرگے کے دوران سیاسی نمائندوں و مشران کے درمیان بد مزگی۔ گو ایف سی آر گو اور ایف سی آر زندہ باد کے نعرے۔ قبائل پاکستان اور اسلام کے وفادار ہیں۔ 15 سالہ جنگ کے بعد اب فاٹا کی ترقی کا وقت آچکا ہے۔ سوچ سمجھ اور مکمل مشاورت کے بعد عوامی منشاء کے مطابق فیصلہ ہوگا۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز ۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کی طرف فاٹا اصلاحات کیلئے تشکیل کردہ کمیشن مشیر خارجہ سرتاج عزیز، گورنر کے پی کے سردار مہتاب احمد خان عباسی ، وفاقی وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ، وفاقی وزیر ماحولیات زاہد حامد خان، وزیر اعظم کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل ناصر جنجوعہ، بریگیڈیرقیصر خان و دیگر اعلیٰ حکام کے ہمراہ مہمند ایجنسی کا دورہ کیا۔ غلنئی جرگہ ہال میں گورنر خیبر پختونخواہ سردار مہتاب احمد خان نے بحیثیت میزبان جرگے کو بتایا کہ وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف کا مقصد ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے فاٹا کے عوام بالخصوص مہمند ایجنسی کے قبائلی جوان، مشران، پاک فوج، فرنٹیئر کور کے جوانوں اور عوام نے بے شمار قربانیاں دی ہیں۔ پاکستان کے وسائل پر ملک کے دیگر علاقوں کی طرح یہاں کے عوام کو بھی حق دیا جائے اور انہیں بہتر زندگی گزارنے کا موقع میسر کیا جائے۔ تاکہ حاکمانہ طرز حکمرانی کے بجائے خادمانہ نظام آسکیں۔ اختلاف رائے رکھنے والے ایک دوسرے کے بجائے براہ راست اصلاحاتی کمیشن کو جواب دیں۔ قبائلی روایات اور مہمانوازی کے تحت درست ماحول برقرار رکھ سکیں۔ اس موقع پر سابقہ سنیٹر عبدالرحمن فقیر، سابقہ ایم این اے مولانا غلام محمد صادق، ملک عطاء اللہ ترکزئی، ملک صاحب داد حلیمزئی، ملک گل محمد پڑانگ غار، ملک نادر منان کوڈا خیل، ملک سید محمود جان برہان خیل، ملک زر خان صافی، ملک آیاز خان حلیمزئی نے ایف سی آر میں ترامیم و اصلاحات کی حمایت میں تقاریر کئے جبکہ مسلسل مشران کے تقاریروں پر سیاسی نمائندوں نثار خان مہمند اے این پی، امیر جماعت اسلامی سعید خان، پی ٹی آئی کے ساجد خان، پی پی پی کے جنگریز خان نے جرگے کے دوران کھڑے ہو کر پولیٹیکل انتظامیہ پر تنقید کی۔ کہ انہوں نے اس اہم مشاورتی جرگے میں مخصوص لوگوں کو بلا کر اکثریت دکھایا ہے۔ اور سیاسی پارٹیوں کے صرف صدور کو دعوت دی گئی ہے۔ اس دوران سیاسی پارٹیوں کے رہنماؤں نے گو ایف سی آر گو کے نعرے لگائے جبکہ مخالفت میں مشران نے ایف سی آر زندہ باد کے نعرے لگانا شروع کئے۔ گورنر خیبر پختونخواہ ، پولیٹیکل ایجنٹ مہمند وقار علی خان کے کوشش کے نتیجے میں دونوں فریقین بیٹھ گئے۔ اس موقع پر سیاسی رہنماؤں نے فاٹا کو پاٹا یا خیبر پختونخواہ میں ضم ہونے پر زور دیا اور ایف سی آر کے مکمل خاتمے کو قبائلی علاقہ جات کے ایک کروڑ قبائل کیلئے اہم قرار دیا۔ جبکہ مشران نے کمیشن کو موجودہ حالت جنگ میں ایف سی آر کو نہ چھیڑنے کا مشورہ دیا۔ البتہ اصلاحات پر زور دیا ۔ اور کہا کہ مہمند ایجنسی کے ترقی و خوشحالی کیلئے اُن کے مشکلات کو مد نظر رکھا جائے۔ اور قبائلی عوام کے مرضی کے مطابق بہتر اصلاحات کئے جائے۔ اس موقع پر وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ کمیشن ہر ایک کی بات غور سے سنے گا اور ہر رائے کا احترام کیا جائیگا۔ فاٹا کے بعض علاقوں میں امن آچکا ہے اور بعض میں ملٹری آپریشن جاری ہے۔اور آپریشن والے علاقوں کے متاثرین کوبھی جلد واپس لوٹا دیئے جائینگے۔ فاٹا کے جن علاقوں میں امن قائم ہو چکا ہے وہاں کے بے گھر افراد واپس آکر علاقے کی بحالی اور ترقی میں کردار ادا کریں۔سرتاج عزیز نے کہا کہ وزیر اعظم کی ہدایات پر بننے والا کمیشن باجوڑ اور مہمند کے بعد ہر ایجنسی کا دورہ کر کے ہر طبقے کا نقطہ نظر معلوم کریگا۔ اور صلاح و مشورے سے وہی قانون نافذ کیا جائیگا جس میں فاٹا کے قبائلی کی بھلائی ہو۔ تاکہ انہیں آسانی سے بنیادی ضروریات میسر آسکے۔گور نر کے پی کے نے اس موقع پر کہا کہ نحقی کنڈاؤ ٹنل پر کام آخری مراحل میں ہے اور نحقی سے مامد گٹ تک روڈ بھی جلد مکمل کیا جائیگا۔ گنداؤ سمال ڈیم پر کام کا جائزہ لے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امسال فاٹا یونیورسٹی کیلئے 70 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ بعد میں کمیشن نے مہمند یوتھ اور صحافیوں کے وفد سے ملاقاتیں کئے۔ اور تجاویز میں مشران کے خلاء کو پر کرنے کیلئے بلدیاتی نظام اور ایف سی آر کے خاتمے اور آئین پاکستان نافذ کرنے پر زور دیا گیا۔