کوہاٹ ،ہسپتال سے نومولود مغوی بچہ بازیاب ،5رکنی اغوا اکر گروہ گرفتار
کوھاٹ (بیورو رپورٹ) کوہاٹ لیاقت میموریل ہسپتال سے اغوا ء ہونے والا نومولود بچہ ہنگوکے علاقہ کربوغہ سے بازیاب کرکے ہسپتال ملازمہ سمیت پانچ رکنی اغواکار گروہ کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔اغوا ئیگی واردات کے شریک جرم افراد میں ماں بیٹی ،سسرا ور داماد شامل ہیں۔سرکاری ہسپتال سے نومولود بچوں کے اغواء کے واقعات مناسب انتظامات نہ ہونے کے باعث رونما ہورہے ہیں جو سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔نو مولود کے اغواء کی دل دہلا دینے والی واردات قابل مذمت معاشرتی جرم اور پولیس کیلئے چیلنج بن کر سرزد کی گئی جسکی ہر زاویہ سے مزید تفتیش کا عمل اب بھی جاری ہے تاہم ابتدائی شواہد سے معلوم ہوا ہے کہ برآمد ہونے والا بچہ وہی ہے جسے ہسپتال سے اغواء کیا گیا تھا۔ڈی پی او کوہاٹ محمد صہیب اشرف نے ڈی ایس پی سٹی ملک لعل فرید،ایس ایچ او تھانہ سٹی اسلام الدین اور ایس ایچ او تھانہ چھاؤنی عمر حیات کے ہمراہ اپنے دفتر میں ایک پر ہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میڈیا کو بتا یاکہ 23دسمبر کی صبح کوہاٹ لیاقت میموریل وومن اینڈ چلڈرن ہسپتال کے لیبر روم میں قاری انعام اللہ کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی جسے پیدائش کے ایک گھنٹہ کے اندر ہسپتال عملہ میں شامل سکینہ نامی دائی کی ملی بھگت سے اغواء کار گروہ کی ملزمہ شگفتہ زوجہ ابرارالدین سکنہ محمد زئی نے لیبر روم سے ا غواء کر کے ہنگو کے علاقہ کربوغہ میں 18سال سے شاہد گل نامی مقامی باشندے سے بیاہی گئی اپنی بے اولاد بیٹی شبنم کے حوالے کردیا ۔ڈی پی او کے مطابق اغواء کی اس واردات کے عوض ہسپتال ملازمہ سکینہ نے وقوعہ کے اگلے روز 45ہزار روپے وصول کئے ۔انہوں نے کہا کہ نومود کے اغواء کا مقدمہ تھانہ سٹی میں مغوی بچے کے والد قاری انعام اللہ کی مدعیت میں درج کرلیا گیا تو اس کیس کی تحقیقات کیلئے ڈی ایس پی لعل فرید،ایس ایچ او اسلام الدین،ایس ایچ او عمر حیات اور انوسٹی گیشن انچارج گل رزیم پر مشتمل پانچ رکنی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی جس نے دن رات ایک کرکے وقوعہ رونما ہونے کی تمام پہلوؤں پر تفتیش شروع کی اور ٹیکنیکل بنیادوں پر موبائل سی ڈی آر اور جیو فکسنگ کے جدید طریقہ کارکے ذریعے ملزمان کا سراغ لگالیا اور 31دسمبر کو ہنگو کے علاقہ کربوغہ میں ایک گھر پر چھاپہ مار کر مغوی نومولود بچے کو برآمد کر لیا اور واردات میں ملوث ملزمان ہسپتال دائی سکینہ،مسماۃ شگفتہ، مسماۃ شبنم،ابرار الدین اور شاہد گل کو گرفتار کر لیا۔ایک سوال کے جواب میں ڈی پی او نے کہا کہ پولیس کو ملنے والی شواہد سے معلوم ہو اہے کہ برآمد ہونے والا بچہ وہی ہے جسے ایل ایم ایچ کوہاٹ سے اغواء کیا گیا تھا جسکا ابتدائی پوچھ گچھ میں گرفتار ملزمان نے بھی اعتراف کرلیا ہے تاہم مزید معلومات کیلئے ملنے والے بچے اور والدین کے ڈی این اے ٹسٹ کے ذریعے بھی تسلی کی جائے گی۔ ڈی پی او نے میڈیا کے توسط سے اپنے پیغام میں کہا کہ ہسپتال عملہ کی غفلت سے وقوعہ رونما ہوا تاہم آئندہ ایسے واقعات کی روک تھام کی غرض سے ہسپتال انتظامیہ کو چاہئے کہ سی سی ٹی وی کیمرے نصب کرکے ہسپتال میں آنے جانے والے افراد کی الیکٹرانک مانیٹرنگ یقینی بنائی جائے ،ہسپتال میں داخل اور ڈسچارج مریضو ں کیلئے باقاعدہ ریکارڈ مرتب کرنے کانظام رائج کیا جائے،بچوں کی پیدائش کے وقت والدین کی موجودگی میں انٹری اور ڈسچارج سرٹیفیکیٹ جاری کرکے انہیں اپنے بچے حوالہ کئے جائیں اور غیر متعلقہ افراد کالیبر روم سمیت ہسپتال کے کسی بھی وارڈ میں داخلہ سخت ممنوع قرار دیا جائے۔