بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کے ذخائر 2ماہ میں ختم ہونے کا خدشہ

بارشیں نہ ہونے کے باعث پانی کے ذخائر 2ماہ میں ختم ہونے کا خدشہ

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

اسلام آباد(آن لائن)ملک بھر میں بارشیں نہ ہونے کے باعث ملکی پانی کے ذخائر دو ماہ میں ختم ہونے کا خدشہ بڑھ گیا ، تربیلا اور منگلا ڈیم میں 13لاکھ ایکڑ فٹ سے بھی کم پانی رہ گیا جس کی سطح میں بتدریج کمی ہورہی ہے اگر فروری 2017ء تک بارشوں کا سلسلہ شروع نہ ہوا تو ملک کے ڈیموں میں پانی کی سطح ڈیڈ لیول تک پہنچ جائینگی ذرائع کے مطابق ملک بھر میں پانی کے اہم ترین ذخائر آئندہ دو ماہ کے دوران خشک ہونے کا خدشہ بڑھ جائیگا تربیلا اور منگلا ڈیم میں اس وقت صرف 13لاکھ ایکڑ فٹ پانی باقی رہ گیا ہے بارشیں نہ ہونے کی وجہ سے اہم ترین ذخارء میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی ہورہی ہے جبکہ زیر زمین پانی میں بھی مسلسل کمی ہورہی ہے جس کی وجہ سے زرعی شعبہ میں بھی مسائل بڑھ رہے ہیں ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی کے ذخائر میں کمی ہونے کی وجہ سے مارچ کے مہینے میں پنجاب میں فصلیں لگانے کے موسم میں مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں ارسا حکام کے مطابق گزشتہ برس بھی ملک میں پانی جمع کرنے کے ذخائر میں کسی وجہ سے بارہ ملین ایکڑ فٹ پانی سمندر کی نذر ہوگیا وزارت پانی و بجلی حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں پانی کی کمی ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے اور بھارت کی جانب سے پانی روکنے کے جواب سے جو بھی نقصانات پیش کئے جاتے ہیں ان میں صداقت نہیں ہے پانی میں کسی بڑی وجہ ملک کے پاس پانی جمع کرنے کے ذخائر میں کمی اور بارشوں کا کم ہونا ہے جبکہ آبادی کے بڑھنے سے بھی پانی کی کھپت میں اضافہ ہوتا جارہ اہے سٹڈی سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کے پاس دس سال سے جو فی کیپٹ پای موجود تھا اب وہ اس سے کہیں کم رہ گیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں پانی کی کمی کے باوجود ابھی بھی ملکی واٹر پالیسی نہیں بن سکی ہے جس کی سب سے بڑی رکاوٹ بیورو کریسی ے جب بھی واٹر پالیسی بنانے کے اجلاس ہوتے ہیں وہاں ایک چھوٹے سے ایشو پر مسئلہ کھڑا کرکے آئندہ میٹنگ کا وقت دے دیا جاتا ہے ۔
ماہرین کاکہنا ہے کہ اگر ملک میں پانی کی بچت سے پروگرام کے علاوہ نئے پانی جمع کرنے کے مزید ذخائر نہ بنائے گئے تو ملک میں شدید قسم کا پانی کا بحران پیدا ہوجائیگا واضح رہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے قطبین پر برف پھگلنے کا سلسلہ تیز ہوگیا ہے اور دنیا بھر کے درجہ حرارت میں کافی اضافہ بھی ہوا ہے جس سے خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اگر یہ گلیشیئر پگھل گئے تو مسائل زیادہ بڑھ جائینگے ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں سیلابوں سے سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے جبکہ کئی لاکھ لوگ بھی متاثر ہوئے ہیں حکومت ان کی بحالی کیلئے تو فنڈ بھی جاری کرتی ہے اور بیرونی دنیا سے بھی امداد ملتی ہے لیکن اگر اس کی جگہ ڈیم بنا دیئے جائیں تو روک تھام سے بھی مدد ملے گی

مزید :

کامرس -