نا اہلی حکمرانوں کی وجہ سے غیر ملکی سرمایہ کار کترار ہے ہیں:سردار بابک
پبی ( نما ئندہ پاکستان)عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی جنرل سیکرٹری و پارلیمانی لیڈر سردار حسین بابک نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت کی نااہلی اور ناکامی کی وجہ سے بیرونی مالیاتی ادارے ، بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیمیں اور سرمایہ دار صوبے کا رخ نہیں کر رہے اورگزشتہ ساڑھے تین سال میں صوبے کی بدترین بدانتظامی اور ناقص منصوبہ بندی کی وجہ سے صوبے کے کسی سیکٹر میں بیرونی اداروں نے دلچسپی کا اظہار نہیں کیا ہے۔اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شروع دن سے مرکزی حکومت کے ساتھ ٹکراؤ اور تصادم کا ماحول، صوبے کی اپنی آمدن کے ذرائع کے محصولات میں خاطر خواہ کمی اور ان تمام اسباب کی وجہ سے صوبے میں غربت، بے روزگاری اور مہنگائی میں بے تحاشہ اضافہ ہوا جس کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان 2013ء کی الیکشن مہم کے دوران سیاسی قائدین پر الزامات لگاتے تھے کہ بیرونی دنیا پاکستان کے کسی سیاسی رہنما پر اعتماد نہیں کر رہی بلکہ بقول ان کے صرف عمران خان ہی بیرونی دنیا کے لیے قابل اعتماد ہے لیکن آج صوبے میں عمران خان کی حکومت ہوتے ہوئے بیرونی سرمایہ کاری اور مالی امداد کا نام و نشان نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے این پی دورِ حکومت میں نامساعد حالات کے باوجود صوبے میں بیرونی دنیا کی ریکارڈ مالی امداد اور سرمایہ کاری ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بیرونی مالیاتی اداروں، سرمایہ کاروں اوربین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کی جانب سے صوبے میں عدم دلچسپی عمران خان اور صوبائی حکومت پر عدم اعتماد ہے۔ اے این پی کے رہنما نے کہا کہ صوبائی حکومت صوبے کے تمام معاملات میں سولوفلائٹ کی عادی ہو چکی ہے جس کی وجہ صوبے کے مسائل میں اضافہ ہوا جبکہ حقوق لینے کے کیس کی کمزوری کی ذمہ داری بھی موجودہ صوبائی حکومت پر عائد ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ احتساب ایکٹ میں ترامیم کے لیے حکومتی کمیٹی کی بجائے اسمبلی کی متفقہ کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ کرپشن کی روک تھام اور احتساب کے شفاف اور بلا امتیاز عمل کو یقینی بنایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن احتساب ایکٹ میں صرف حکومتی کمیٹی کی تشکیل کو مسترد کرتی ہے اور ایکٹ میں ترامیم کے لیے صوبے کی نمائندہ اسمبلی میں تمام پارلیمانی پارٹیوں کے نمائندوں پر مشتمل کمیٹی ہی صوبے کے بہتر مفاد، قانونی پیچیدگیوں، مخالفین کو دبانے اور پگڑیاں اچھالنے جیسی کمزوریوں کو ختم کر سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ احتساب ایکٹ میں حکومتی کمیٹی صرف اپنے آپ کو بچانے اور مخالفین کو پھنسانے کے لیے بنائی گئی ہے۔ سردار حسین بابک نے کہا کہ پولیس میں سیاسی مداخلت ختم کرنے کا کریڈٹ لینے والے عمران خان قوم کو بتائیں کہ تخت بھائی کے ایس ایچ او کو کس کے کہنے پر معطل کر دیا گیا؟ صوبائی حکومت افسران اور خاص کر پولیس کو اپنے گھروں کے ملازم سمجھتے ہیں اور اس کی واضح مثال تخت بھائی کے ایس ایچ او ہیں جن کو بغیر کسی ملازمتی خلاف ورزی اور پیشہ ورانہ غفلت کے ایک وزیر کی دھمکی اور کہنے پر نوکری سے معطل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اس سے پہلے بھی بہت سارے سرکاری افسران اور خاص کر محکمہ پولیس میں ملازمین کو سیاسی بنیادوں پر معطل کر دیا تھا لیکن عدالتوں اور سروس ٹریبونل نے انصاف کے تقاضوں کے مطابق سرکاری ملازمین کو بحال کر دیاہے۔ صوبائی حکومت سرکاری محکموں میں سیاسی مداخلت اور سرکاری ملازمین کی تذلیل سے باز رہے۔