ہائی کورٹ نے پراسیکیوٹر جنرل کے اختیارات سیکرٹری پراسیکیوشن کو دینے پر جواب طلب کرلیا
لاہور(نامہ نگار خصوصی )چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ مسٹر جسٹس سید منصور علی شاہ نے پنجاب پراسکیوشن ترمیمی ایکٹ کے خلاف دائر درخواست پر پنجاب حکومت، سیکرٹری محکمہ قانون، سیکرٹری پراسکیوشن اور پراسکیوٹر جنرل سے26 جنوری تک جواب طلب کرلیاہے۔
درخواست گزار مظفر انجم کے وکیل نے عدالت کے روبرو موقف اختیار کیا کہ پنجاب حکومت نے پراسکیوشن ایکٹ کی دفعہ 5، 17 اور 20میں ترامیم کر دی ہیں۔ جس کے تحت پراسکیوٹر جنرل کے اختیارات سیکرٹری پراسکیوشن کو دیدیئے گئے ہیں، انہوں نے مزید موقف اختیار کیا کہ فوجداری قوانین سے نابلد ایک بیوروکریٹ کس طریقے سے مقدمات کی پراسکیوشن کے فیصلے کر سکتا ہے جبکہ یہ کام صرف پراسکیوٹر جنرل ہی بہتر طریقے سے کرسکتا ہے کیونکہ وہ فوجداری قوانین پر زیادہ عبور رکھتا ہے، پراسکیوشن ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے لیکن اسے حکومت کے ماتحت کر دیا گیا ہے اور پراسکیوٹر جنرل کے اختیارات ختم کر دیئے گئے ہیں،پراسیکیوشن ایکٹ کی ترامیم کو غیرآئینی قرار دیتے ہوئے کالعدم کیا جائے، عدالت نے پنجاب حکومت، سیکرٹری محکمہ قانون، سیکرٹری پراسکیوشن اور پراسکیوٹر جنرل کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 26 جنوری تک جواب طلب کرلیاہے۔