پٹھان کوٹ حملہ، بھارتی سازش
2جنوری 2016 کو بھارتی پنجاب میں پاکستان کی سرحد کے قریب پٹھانکوٹ کے علاقے میں دہشت گردوں نے ائرفورس کے بیس پر حملہ کردیا، جس کے نتیجہ میں 3 فوجی اور 5 حملہ آور مارے گئے تھے۔ حملے کے بعد بھارتی میڈیا اور وزراء نے ایک بار پھر بغیر تحقیق کے پاکستان پر الزامات لگانا شروع کردئیے جبکہ بھارتی میڈیا کے ایک حصے نے حملہ کو مشکوک قرار دیا تھا۔
میڈیا کے مطابق عینی شاہدین کا کہنا تھا کہ حملہ صبح 4 بجے ہوا لیکن سکیورٹی کل رات سے ہی الرٹ کردی گئی تھی۔ عام دنوں میں سکیورٹی ائیربیس کے گیٹ پر ہوتی ہے اور بیرئیرز لگے ہوتے ہیں لیکن ایک دن پہلے ہی شام 5 بجے بیرئیرز ہٹا کر اندر منتقل کردیئے گئے تھے۔ آس پاس کے لوگوں سے فروٹ اور سبزی کی دکانیں بھی بند کرا دی گئی تھیں۔ شہریوں نے انکشاف کیا کہ ائربیس کے قریب سے ایک روز قبل حفاظتی رکاوٹیں ہٹا دی گئی تھیں۔ شہریوں کے انکشاف کے بعد ائربیس پر ہونے والا حملہ مشکوک ہوگیا۔
ائربیس پر حملے کے بعد کئی سوالات اٹھنے لگے ۔ سرحد کے قریب ہی ائربیس پر حملہ کیوں ہوا؟ بغیر تحقیقات کئے بھارت نے پاکستان کی جانب کیوں انگلی اٹھا دی؟ مودی کے دورے کے بعد ہی ائربیس پر حملہ ہونا تھا۔ ادھر بھارتی انٹیلی جنس ذرائع کا کہنا تھا کہ حکام کو علاقے میں مشتبہ افراد کی موجودگی اور ایئربیس پر ممکنہ حملے سے ایک روز پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا۔
پٹھان کوٹ ائیر بیس پر حملے کے تین روز بعد موہالی پولیس نے دعویٰ کیا کہ سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کر کے تین افراد کو گرفتار کیا ہے جن کے قبضے سے پاکستانی سم اور بھاری مقدار میں اسلحہ برآمد ہوا ۔بھارتی اخبار’’ٹائمز آف انڈیا‘‘ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی سابق ایس ایس پی گرپیت سنگھ بھلرنے کہا کہ تین سمگلروں کو گرفتار کیا جن کے قبضے سے سٹین گن ،دو 9ایم ایم ،دو 30بور ،ایک ائیر گن ،190کارتوس ،31موبائل فون اور ایک پاکستانی سم برآمد ہوئی ہے۔ گرفتار دہشت گردوں کی شناخت ہرجندر سنگھ ،گرجنت سنگھ اور سندیپ سنگھ کے نام سے ہوئی ہے۔ پٹھان کوٹ میں بھارتی ائیر بیس پر حملے کے بعد سے بھارتی میڈیا پاکستان کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرانے کے لیے سر توڑ کوشش کر رہا ہے اور اپنے سیکیورٹی اداروں سے اس طرح کے سوالات کر رہا ہے جس سے اس حملے کا ذمہ دارپاکستان کو ٹھہرا یا جا سکے۔حالانکہ بھارتی فوج نے فوجی اڈے پر چار روز تک جاری رہنے والی کارروائی کے بعد تمام چھ حملہ آوروں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔پھر یہ تین گرفتار دہشت گرد کہاں سے آئے۔
اسی بنا پر بھارت نے پاکستان سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ پٹھان کوٹ حملے سے متعلق فراہم کیے جانے والے شواہد کی بنیاد پر حملے میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف "فوری اور سخت" کارروائی کرے۔کیونکہ پاکستان کو دیے جانے والے شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر حملے میں ملوث ملزمان پاکستان سے آئے تھے۔
پٹھان کوٹ میں بھارتی فضائیہ کے اڈے پر حملے کے بعد ایک طرف تو بھارت کے خفیہ اداروں کی کارکردگی اور دفاعی سکیورٹی پر سوالات اٹھائے جا رہے ہیں جبکہ بھارت پاکستان تعلقات کے مستقبل پر بھی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ پٹھانکوٹ حملے کی تحقیقات کرنے والی بھارتی ’’نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی‘‘ (این آئی اے) نے ائر بیس کی سکیورٹی کے حوالے سے بھارتی اداروں کا پول کھول کے رکھ دیا۔ ائر بیس کی سکیورٹی پر متعین اہلکار صرف’’50‘‘ روپے لیکر کسی کو بھی ائر بیس کے اندر جانے دیتے تھے۔ ائر بیس کے ارد گرد گجر برادی بڑی تعداد میں آباد ہے جو اپنی گائے بھینسوں اور دیگر جانوروں کو چرانے کے لئے ائر بیس کے اندر لے جاتے ہیں جبکہ ائر بیس کے اندر مارکیٹ اور دکانیں بھی موجود ہیں جہاں سے خریداری کے لئے لوگ سکیورٹی پر متعین اہلکاروں کو ’’50 روپے‘‘ دے کر اندر چلے جاتے تھے۔
دفاعی اور سکیورٹی ماہرین نے پٹھان کوٹ پر حملے کے بعد خفیہ اداروں کی کارکردگی اور بھارتی دفاعی تیاریوں کے حوالے سے سخت نکتہ چینی کی ہے۔ ایئر وائس مارشل (ریٹائرڈ) کپل کاک نے کہا کہ’’حکومت کے پاس چوبیس گھنٹے پہلے ہی یہ واضح اطلاع پہنچ گئی تھی کہ دہشت گرد حملہ کرسکتے ہیں۔ اس کے باوجود اہم تنصیبات کی سکیورٹی میں اضافہ کیوں نہیں کیا گیا، اگر بروقت سکیورٹی تعینات کر دی جاتی تو ہمارے سات جوانوں کی قیمتی جانیں نہیں جاتیں۔‘‘ اس سوا ل کے جواب میں کہ کیا اس حملے میں پاکستانی آرمی یا آئی ایس آئی کا ہاتھ ہے؟ سابق فوجی افسر نے کہا، ’’گوکہ یہ بات بھارتی رائے عامہ کے خلاف ہوگی تاہم میں اپنے تجزیے کی بنیاد پر واضح اور یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اس میں پاکستانی آرمی یا آئی ایس آئی کا ہاتھ نہیں ہے۔‘‘ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را(RAW) کے سابق سربراہ اے ایس دلت نے ایک بیان میں کہا کہ ’’ پٹھان کوٹ آپریشن نے سکیورٹی فورسز کی کارکردگی سمیت بہت سارے سوالات پیدا کردیے ہیں۔ آخر دہشت گرد اتنی آسانی سے اور اتنے ڈھیر سارے ہتھیاروں کے ساتھ ایئر بیس میں داخل کیسے ہوگئے؟