ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کی تشکیل نو
کسی بھی محکمے کی کارکردگی کا انحصاراس کی قیادت اور خود محکمہ کی ہئیت کا مرہون منت ہوتا ہے۔محکمے کا وزیر اور بعد ازاں سیکرٹری ایک گاڑی کے گویا دو پہئیے ہوتے ہیں جو اسے کامیابی سے سوئے منزل لے جاتے ہیں۔پنجاب کے محکمہ ہائر ایجوکیشن کی رواں برس کارکردگی قابل ذکر قرار دی جاسکتی ہے۔ اس میں ایک طرف جہاں اس محکمے کے نوجوان اور متحرک وزیر راجہ یاسر ہمایوں سرفراز کی انتھک محنت اور کاوش کا کمال ہے تو دوسری جانب محکمے کے سیکرٹری ساجد ظفر ڈال کے وژن اور سٹریٹجی کا بھی پورا عمل دخل ہے۔محکمے کے سیکرٹری ساجد ظفر ڈال نے بتایا کہ اس سال محکمہ ہائر ایجوکیشن نے نمایاں کامیابیاں سمیٹی ہیں جس کی تفصیل بتانے سے قبل یہ بتانا قابل ذکر ہے کہ وزیر راجہ یاسر ہمایوں سرفرازکی ہدائت پر میں نے محکمے کو فعال اور سریع بنانے کیلئے اس کی ری سٹرکچرنگ یعنی تشکیل نو کی ہے۔ افرادی قوت میں اضافہ کیا ہے اور محکمانہ امور بلا تاخیر نبٹانے کی نیت سے اندرونی جامع تبدیلیاں کی ہیں۔ اب محکمے میں فائل رکنے کی بات ماضی کا قصہ بن جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ محکمے کا وزیر اور سیکرٹری تبدیل ہونا معمول کی بات ہے تاہم ایک مضبوط انفراسٹرکچر کی بنیاد رکھ دینا بعد میں آنے والی قیادت کیلئے بھی استفادے کا باعث ہوتاہے۔اسی وژن کے پیش نظر میں نے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کو پانچ ونگز میں تقسیم کر دیا ہے جس کیلئے پانچ ایڈیشنل سیکرٹریز دو سپیشل سیکرٹریز کے ماتحت کام کریں گے۔ سیکشن آفیسرز کی تعداد 18سے بڑھا کر 45 کر دی ہے۔ سپیشل سیکرٹری اکیڈمک کے ماتحت تین ایڈیشنل سیکرٹریز کام کریں گے جن میں ایڈیشنل سیکرٹری یونیورسٹیز،ایڈیشنل سیکرٹری کالجز اور ایڈیشنل سیکرٹری لیگل ہونگے۔ سپیشل سیکرٹری فنانس اینڈ پلاننگ کے ماتحت دو ایڈیشنل سیکرٹری ہونگے جس میں ایڈیشنل سیکرٹری فنانس اینڈ پلاننگ اور ایڈیشنل سیکرٹری سپیشل انیشی ایٹوز اینڈاٹانومس باڈیز ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ارنینوگرام 26 نومبر سے نافذ کردیا گیا ہے جس کے مثبت نتائج آنا شروع ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمے کے وزیر راجہ یاسر ہمایوں سرفراز نے وزیر اعظم عمران خان سے گذشتہ ہفتے ملاقات کی اور ان کو محکمے کی اب تک کی کارکردگی اور مستقبل کے اہداف کے بارے میں بریفنگ دی۔اب تک کی کارکردگی کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ ایک سال میں 16 یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرز تعینات کئے گئے ہیں، آٹھ تعلیمی بورڈز کے چئیرمین، 250 سے زائد کالجوں کے پرنسپلز اور پنجاب ہائر ایجوکیشن کمشن کے چیئرمین کا تقرر کیا گیا ہے۔ سب تعیناتیاں میرٹ پر کی گئی ہے۔ ایک عرصے سے یہ اہم پوسٹیں خالی پڑی تھی جس سے اعلیٰ تعلیم کے ادارے مسائل کا شکار تھے۔ اب جامعات میں رجسٹرار، کنٹرولر امتحانات اور خزانہ دار کی آسامیوں پر بھی مستقل تعیناتیاں کرنے کا عمل تیز کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ راجہ یاسر ہمایوں سرفراز نے محکمے کی کامیابیوں اور آئندہ منصوبوں کا بخوبی ذکر وزیر اطلاعات کے ہمراہ باقاعدہ پریس کانفرنس میں کیا۔ ری سٹرکچرنگ کے بعد میرا محکمہ وزیر موصوف کے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے پر عزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب کے ہر ضلع میں یونیورسٹی اور ہر ڈویژن میں عالمی معیار کی یونیورسٹی قائم کرنے کیلئے ایک دس سالہ منصوبہ تشکیل دیا ہے جس کے پہلے مرحلے میں آٹھ یونیورسٹیاں قائم کی جارہی ہیں جن میں مری، چکوال، بھکر، میانوالی، راولپنڈی وغیرہ شامل ہیں۔ایک اور اہم سنگ میل کالجوں میں چار سالہ انڈر گریجوایٹ پروگرام کا آغاز ہے۔ اگست 2018میں یہ پروگرام آفر کرنے والے کالجوں کی تعداد محض 48تھی جو اب بڑھ کر73ہوگئی ہے۔ اس تعلیمی سال کے اختتام تک ہم اس تعداد کو 100تک لے جانا چاہتے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری پروگرام متعارف کرایا ہے اور آٹھ سال سے تعطل کا شکار کمیونٹی کالجز کے منصوبے پر کام کا آغاز کیا گیا ہے۔نئے تعلیمی سال میں نئے پروگرامز شروع کررہے ہیں جو انڈسٹری کی ضروریات کے عین مطابق ہونگے جبکہ تعلیم جاری رکھنے کے خواہشمند طلبا دو سالہ ایسوسی ایٹ ڈگری مکمل کرنے کے بعدچار سالہ بی ایس پروگرام میں داخلہ لے سکیں گے۔ انہوں نے بتایا کہ رواں سال سے کالجوں میں رہنمائی مراکز بھی قائم کئے جائیں گے جس میں طلبا کو کیرئیر کونسلنگ، سکالرشپ اور فارغ التحصیل ہونے پر ملازمت کے بارے میں رہنمائی فراہم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ انٹرمیڈیٹ لیول پر تعلیمی نظام کو بین الاقوامی معیار کے مطابق بنانے کے لئے پانچ سالہ پروگرام متعارف کرارہے ہیں اور اس سلسلے میں پہلے سال مارکس کی جگہ گریڈنگ سسٹم لایا جائے گا اور او لیول کی طرز پر بچوں سے تجرباتی امتحان لیا جائے گا۔انہوں نے بتایا کہ تعلیم کے ساتھ سپورٹس کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے یونیورسٹی سپورٹس لیگ کا کامیاب انعقاد کرایاجسے اس سال بھی جاری رکھیں گے۔ آیندہ ماہ چھ لیگز میں 48یونیورسٹیوں سے ہزاروں طلبا و طالبات شریک ہونگے۔ کھیلوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والوں کو وظائف دئے جائیں گے۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں سپورٹس کا باقاعدہ شعبہ قائم کیا گیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ وزیر ہائر ایجوکیشن کی ہدائت پر پنجاب ہائر ایجوکیشن کمشن میں باقاعدہ ایک سیل قائم کیا گیا ہے جو پنجاب کی جامعات کی رینکنگ میں بہتری کیلئے منصوبہ سازی اور سفارشات مرتب کرے گا اور اس ضمن میں تمام یونیورسٹیوں کو رہنمائی فراہم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ کالجوں میں داخلے کا نطام آن لائن کررہے ہیں جس سے طلبا اور ان کے والدین کو سہولت ملے گی۔اس سلسلے میں ایک ایپ بھی متعارف کرائی جائے گی جس پر پنجاب بھر کے کالجوں میں پڑھائے جانے والے مضامین، سیٹوں کی تعداد، فیس۔ دورانیہ اور دیگر تفصیلات موجود ہونگی۔ گھر بیٹھے صوبے کے کسی بھی ادارے میں داخلہ لینا ممکن ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ نوجوان انجینئرز کو ٹریننگ اور بعد ازاں جاب فراہم کرنے کیلئے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب نے ایک معروف کمپنی سے معاہدہ کیا ہے۔اس کے علاوہ ٹیچرز ٹریننگ پروگرام کیلئے امریکی کمپنی کی خدمات لی جارہی ہیں۔ امریکن بورڈ آف ٹیچنگ سرٹیفکیشن(ABTC)کے تربیت سے ہمارے اساتذہ کو ٹیچنگ میں عالمی درجہ مل جائے گا اور بعد از تربیت ملنے والی سرٹیفکیٹ کی بنیاد پر وہ دنیا بھر میں کہیں بھی پروفیشنل ٹیچر کے طور پر ملازمت لے سکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس ادارے کی فی کس ٹریننگ فیس پانچ سے سات سو ڈالر ہے لیکن ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب سے ایم او یو کی بنیاد پر ہمارے اساتذہ سے فیس نہیں لی جائے گی۔ یہ امریکی ادارہ ہمارے ماسٹر ٹرینرز کو بھی مفت تربیت فراہم کریگا۔انہوں نے کہا کہ عالمی معیار کی ٹریننگ سے پاکستانیوں کا ٹیلنٹ کھل کر سامنے آئے گا اور ہمارے اساتذہ میں معیار اور اعتماد آئے گا۔ساجد ظفرڈال نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب میں ای ٹرانسفر کا منصوبہ حتمی مراحل میں ہے اور ہم آیندہ تبادلے آن لائن کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے آئی ٹی ونگ نے اس منصوبے کا ہوم ورک کر لیا ہے۔ پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ سے بھی اس ضمن میں معاونت لی گئی ہے تاکہ ای ٹرانسفر کا فول پروف نظام متعارف کرایا جاسکے۔
ساجد ظفر ڈال نے کہا کہ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب کے سیکرٹری کا عہدہ سنبھالنے کے بعد میں نے پرائیویٹ کالجوں اور ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوشنز کو این او سی جاری کرنے کے حوالے سے پالیسی کو مربوط بنایا ہے۔ اس پالیسی کے تحت این او سی کو دائمی درجہ نہیں دیا جائے گا بلکہ ایک مخصوص عرصے میں پرفارمنس دکھانے اور کوالٹی برقرار رکھنے کی شرط رکھی جائے گی اور پھر این او سی میں توسیع دی جائے گی۔ این او سی کے اجرا کے لئے ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب، ڈی پی آئی کالجز اور پنجاب ہائر ایجوکیشن کمشن کی مشترکہ کمیٹی بنے گی جو تمام سہولتوں اور تقاضوں کا جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔
سیکرٹری ایچ ای ڈی نے مزید کہا کہ جامعات کے سب کیمپس کے معاملے کو بھی سلجھارہے ہیں۔ اس حوالے سے ہمارا محکمہ سب کیمپس کھولنے کی اجازت کیلئے شرائط کو سخت کررہا ہے تاکہ تعلیم میں کوالٹی کا عنصر یقینی بنایا جاسکے۔ جامعات کے مین کیمپس اور سب کیمپس میں کوالٹی کا بہت فرق دیکھا گیا ہے جو قابل قبول نہیں۔ اساتذہ کی اہلیت، انفراسٹرکچر،ریسرچ لیب اور لائبریریاں ایجوکیشن میں کوالٹی کے بنیادی اجزا ہیں۔ ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ پنجاب جامعات کے سب کیمپسز میں ان اجزا کی عدم موجودگی سے صرف نظر نہیں کر سکتا۔سب کیمپس کھولنے کی خواہشمند یونیورسٹیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ سب کیمپس کی بجائے باقاعدہ ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوشن یا مکمل یونیورسٹی کھولنے کو ترجیح دیں۔ اس معاملے بھی ہائر ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے مرحلہ وار پالیسی کو متعارف کرایا ہے جس کے تحت براہ راست یونیورسٹی قائم کرنے کی بجائے پہلے مرحلے پر کالج قائم کیا جائے گا۔ اچھی کارکردگی دکھانے والے کالجوں کوڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوشنز میں ترقی دی جائے گی اور شاندار نتائج دکھانے والے ڈگری ایوارڈنگ انسٹی ٹیوشنز کو یونیورسٹی بننے کی اجازت دی جائے گی۔
٭٭٭