مکینیکل بول پکر مشین کپاس کے کاشتکاروں کے لئے تحفہ‘ ڈاکٹر زاہد محمود
ملتان (اے پی پی)نئے سال کے آغاز پر کپاس کے کاشتکاروں کے لئے سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان نے اپنے دستیاب وسائل کو بروئے کار لا کر مقامی طور پر کپاس کی چنائی کے بعد باقی ماندہ بچ جانے والے کچے اور سوکھے ٹینڈے جن میں گلابی سنڈی کے لاروے موجود ہوتے ہیں ان کی تلفی اور روک تھام کے لیے ایک نئی مشین مکینیکل بول پکر (Mechanical Boll Picker) تیار کر لی ہے۔ پاکستان میں کپاس کے کاشتکاروں کے لئے سال نو کے موقع پر یہ ایک اچھی خبر ہے یہ بات ڈائریکٹر سی سی آر آئی، ڈاکٹر زاہد محمود نے کاشتکاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے مزیدکہا کہ اگر پلانٹ پاپولیشن پوری ہو تو کپاس کی آخری چنائی کے بعد اگر فی پودا میں اوسطاً 3ٹینڈے موجود ہوں تو کاشتکار اس مشینی بول پکر کے ذریعے فی ایکڑ پیداوار میں تین من کا اضافہ کر سکتے ہیں۔ اس مشین کا عملی مظاہرہ ادارہ ہذا کے کپاس کے تجرباتی کھیتوں میں کیا گیا۔ اس موقع پر محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان کے وائس چانسلر ڈاکٹر راؤ آصف، سربراہ شعبہ انجینئرنگ، محمد نواز شریف زرعی یونیورسٹی ملتان پروفیسر عالمگیر،ایمری، ملتان سے تعلق رکھنے والے انجینئرمحمود ریاض اور دیگر زرعی ماہرین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
وائس چانسلر ڈاکٹر راؤ آصف اوردیگر زرعی ماہرین نے میکنیکل بول پکر مشین کی تیاری اور اس کے کامیاب عملی مظاہرہ پر ڈائریکٹرسی سی آر آئی ڈاکٹر زاہد محمود کی کاوشوں کی تعریف کی اور انہیں مبارکباد پیش کی۔ڈاکٹر زاہد نے بتا یا کہ یہ بات تجربات سے سامنے آئی ہے کہ کپاس کی چنائی کے بعد کپاس کے کھیتوں میں باقی بچ جانے والے ادھ کھلے یا مکمل ٹینڈوں میں گلابی سنڈی کے لاروے موجود ہوتے ہیں، اگر ان لارووں کی بروقت روک تھام یا تدارک نہ کیا جائے تو اس سے کپاس کی آئیندہ کی فصل کو نقصان ہونے کا خدشہ بدرجہ اتم موجود ہوتا ہے اور چند سال پہلے ہمیں گلابی سنڈی اور اس کے لارووں سے کافی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ ڈاکٹر زاہد محمود نے کہا کہ آنے والاوقت کپاس کی پیداواری ٹیکنالوجی میں مشینی استعمال کے لیے کافی سود مند ہوگا اور اسی کے پیش نظر سی سی آر آئی ملتان مستقبل کے چیلنجز سے نپٹنے کے لیے ہمہ وقت تیار ہے اور ادارہ ہذا کے زرعی سائنسدان وقت کے جدید تقاضوں کو سامنے رکھ کر نئی سے نئی ٹیکنالوجی کو اپنانے میں اپنا اہم کردار ادا کر رہا ہے۔میکینیکل بول پکر سے چنے گئے باقی ماندہ کچے ٹینڈوں کو دھوپ میں پھیلا دیا جاتا ہے جس سے ٹینڈوں میں موجود گلابی سنڈی اور اس کے لاروے مر جاتے ہیں۔ یہ مشین کسی بھی ٹریکٹر کے ذریعے استعمال میں لائی جا سکتی ہے۔