بھارتی ریاست کیرالہ کا بھی متنازعہ شہریت قانون نافذ کرنے سے نکار، اسمبلی سے قرار داد منظور 

بھارتی ریاست کیرالہ کا بھی متنازعہ شہریت قانون نافذ کرنے سے نکار، اسمبلی سے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ترواننت پورم/ڈھاکہ(این این آئی)بھارتی ریاست کیرالہ کے وزیراعلیٰ نے شہریت کے متنازعہ قانون کو نافذ کرنے سے انکار کرتے ہوئے قانون کے خلاف اسمبلی میں قرار داد پیش کردی  جسے منظور کرلیا گیا۔اْدھرمتنازعہ قانون کے خلاف احتجاج میں شہریوں کے بعد حکام بھی میدان میں آگئے،بھارتی ٹی وی کے مطابق ریاستی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کیرالہ کے وزیر اعلیٰ پینارائے وجے یان کا کہنا تھا کہ شہریت کا ترمیمی قانون بھارتی آئین کی بنیادی اقدار اور اصولوں کے خلاف ہے، اس لیے مرکزی حکومت ایکٹ کو واپس لے۔کیرالہ سے قبل بھارتی پنجاب، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ سمیت 6 بھارتی ریاستیں  متنازع قانون نافذ کرنے سے انکار کرچکی ہیں۔ کانگریس کی رہنما پریانکا گاندھی نے کہا کہ جن ریاستوں میں ان کی پارٹی کی حکومت ہے وہاں متنازعہ شہریت قانون نافذ نہیں ہونے دیں گے۔ان ریاستوں میں مہاراشٹرا، دہلی، کیرالہ، مغربی بنگال، آندھرا پردیش، راجستھان، بہار، مدھیہ پردیش، پنجاب، اڑیسہ اور چھتیس گڑھ شامل ہیں۔دوسری جانببنگلہ دیش کے ٹیلی مواصلات کے نگران ادارے نے بھارتی سرحد کے قریب اپنی سروس بند کر دی ہے۔ برطانوی خبررساں ادارے کے مطابق منتظم ادارے نے بتایا کہ سلامتی کے خطرے کی وجہ سے پوری بھارتی سرحد کے ساتھ ایک کلومیٹر کے علاقے میں موبائل سروس بند کر دی گئی۔ ایک اہلکار نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ خدشہ ہے بھارت کی جانب سے شہریت ترمیمی قانون متعارف کرانے کے بعد بھارتی مسلمان بنگلہ دیش میں داخل ہو سکتے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ فی الحال یہ سروس غیر معینہ مدت کیلئے بند کی گئی ہے۔
متنازعہ قانون/بنگالی حکام

مزید :

صفحہ اول -