ایرانی سپریم لیڈر نے کھل کر امریکی صدر کو چیلنج دے دیا، نیا سال شروع ہوتے ہی دنیا کے لئے انتہائی خطرناک خبر آگئی
تہران(مانیٹرنگ ڈیسک) گزشتہ دنوں عراق کے دارالحکومت بغداد میں امریکی سفارتخانے پر سینکڑوں جنگجوﺅں نے حملہ کیاجس کا الزام امریکہ کی طرف سے ایران پر عائد کیا گیا اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ایران کو اس حملے کی پوری قیمت چکانی پڑے گی۔اس دھمکی پر اب ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سامنے آ گئے ہیں اور صدر ٹرمپ کو دو ٹوک جواب دے دیا ہے۔ میل آن لائن کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے صدر ٹرمپ کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ ” تم کچھ نہیں کر سکتے۔ سفارتخانے پر حملے کے ساتھ ایران کا کوئی تعلق نہیں ہے اور دلیل کے ساتھ بات کرو۔ اس خطے کے لوگ امریکہ سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ بات تم امریکیوں کو سمجھ کیوں نہیں آتی؟“
رپورٹ کے مطابق سفارتخانے پر حملے سے قبل جنگجوﺅں کی طرف سے امریکی کنٹریکٹرز پر حملہ کیا گیا تھا جس میں ایک کنٹریکٹر ہلاک ہو گیا تھا۔ اس حملے کا بدلہ لینے کے لیے امریکی فوج نے عراقی جنگجو تنظیم کتائب حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کی جس میں 25جنگجو مارے گئے۔ ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے بیان میں امریکی فوج کی اس بمباری کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ”میں، ایرانی حکومت اور ایرانی قوم اس امریکی جرم کی سختی سے مذمت کرتے ہیں۔“ انہوں نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ”تم امریکیوں نے عراق میں جرائم کا ارتکاب کیا اور افغانستان میں جرائم کا ارتکاب کیا۔ تم نے لوگوں کو قتل کیا۔ اگر اسلامی جمہوریہ ایران نے کسی ملک کی مخالف کرنے کا فیصلہ کیا یا کسی ملک سے جنگ لڑنے کا فیصلہ کیا تو اعلانیہ کرے گا۔ ہم اپنے ملکی مفادات کا تحفظ پوری طاقت کے ساتھ کریں گے۔ ہم اپنے ملک و قوم کا وقار سربلند رکھنے کے عزم پر کاربند ہیں۔ جو کوئی بھی ہمارے اس عزم کے لیے خطرہ بنے گا، ہم بلا ہچکچاہٹ اس کا سامنا کریں گے اور سٹرائیک بھی کریں گے اور دھماکہ بھی۔“