نیا سال نئی امیدیں 

نیا سال نئی امیدیں 
نیا سال نئی امیدیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app


ہم 2020ء سے 2021ء میں داخل ہو چکے ہیں۔ جدید زمانہ آنے کے بعد بعض برسوں کو کئی بڑے اور مخصوص واقعات کے ساتھ ہی یا د کیا جاتا ہے۔ جیسے جب بھی1914ء کے سال کا ذکر ہو تا ہے تو فوری طور پر ذہن میں پہلی جنگ عظیم کا بھیا نک دور یا د آنے لگتا ہے۔ اسی طرح 1939کو دوسری جنگ عظیم کے سال کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔اسی طرح اب سے سو سال بعد بھی جب 2020ء کے سال کا ذکر ہو گا تو اسے  ”کرونا“ کی وبا کی صورت میں ہی یا د رکھا جائے گا۔ ایسی وبا جس نے دنیا کے کسی ایک ملک یا علاقے کو نہیں بلکہ پوری دنیا کو بری طرح سے متا ثر کیا۔۔ ”کرونا“ نے صرف عالمی معیشت کو ہی بری طرح سے متا ثر نہیں کیا بلکہ زندگی کا شاید ہی کو ئی ایسا شعبہ ہو جس کو اس وبا نے متا ثر نہ کیا ہو۔ہمارے سماجی چلن تک اس وبا نے بدل کر رکھ دیے۔

انسانوں کی سماجی زندگی، ثقافتی روایات، رسم و رواج، عید، کرسمس اور مذہبی تہوار منانے کے طریقے، شادی بیاہ کے رواج، کا روبار کرنے کے نئے انداز، ملازمت کرنے والوں کیلئے ”ورک ایٹ ہوم“ کے تصورات، سکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں میں جاکر تعلیم حاصل کرنے کی بجائے گھر میں بیٹھ کر آن لائن تعلیم حاصل کرنے کے طر یقے سمیت شاید ہی کوئی ایسا سماجی رویہ ہو  جس کو کرونا نے متا ثر نہ کیا ہو۔ کرونا نے دنیا کے سب سے زیادہ مہذب سمجھے جانے والے ملک امریکہ کی دو سو سال سے بھی زیادہ کی سیاسی روایات کو کا فی حد تک متا ثر کرکے رکھ دیا۔ تا ریخ میں پہلی مرتبہ اتنے بڑے پیمانے پر ڈاک کے ذریعے ووٹنگ کی گئی۔تاہم اس سال امریکی انتخابات کے انعقاد سے ایک مثبت پہلو یہ نظر آیا کہ ایسی وبا جس سے امر یکہ دنیا کے اکثر ممالک کے مقابلے میں زیا دہ متا ثر ہو رہا تھا اس کے با جود عوام کو اس کے حق حکمرانی سے محروم نہیں رکھا گیا۔ ٹرمپ سمیت کئی ایسی آوازیں اٹھیں ضرورکہ اس سال کرونا کے باعث انتخابات ملتوی کر دیئے جائیں، مگر اس تجویز کو امریکی میڈیا، ڈیمو کر یٹ پا رٹی، سول سوسائٹی سمیت ہر طرف سے مسترد کر دیا گیا۔ 


چلیں اب امریکہ اور باقی دنیا سے پا کستان کی طرف آتے ہیں۔ پا کستان بھی 2020ء میں اس وبا سے متا ثر رہا۔ پا کستان کی حکومت نے اس عالمی وبا کا دنیا کے کئی دوسرے ممالک کے مقابلے میں قدرے بہتر حکمت عملی سے سامنا کیا۔ اگر ہم بھارت کی مثال لیں جہاں وزیر اعظم مو دی نے چند گھنٹوں کے مختصر نوٹس پر پو رے بھارت میں لاک ڈاون کرنے کا اعلان کر دیا۔اس سے بھارت کے بڑے شہروں میں رہنے والے غر یب افراد جن کا تعلق دیہات سے تھا بری طرح سے متا ثر ہوئے۔ لا کھوں غریب افراد پیدل ہی اپنے گھروں کو جانے پر مجبور ہوئے اور سینکڑوں کی موت ہوئی۔ اس کے مقابلے میں پا کستانی حکومت لاک ڈاون کی طرف گئی تو ضرور مگر اس نے صورت حال کو کنٹرول سے با ہر نہیں ہونے دیا۔دوسری طرف جب جولائی، اگست، ستمبر کے مہینوں میں کرونا کی پہلی لہر کا زور کسی قدر کم ہونے لگا تو پا کستانی حکومت کا یہ دعویٰ درست نہیں تھا کہ اس کے اقدامات کے با عث کرونا کم ہوا ہے۔ اگر ہم اس عرصے کو دیکھیں تو اس دوران پا کستان ہی نہیں، افغانستان اور وسطی ایشیا کے ممالک میں بھی کرونا کی لہر کا فی کمز ور ہوئی مگر اب یہ دوسری لہر ایک مرتبہ پھر اس خطے کو متا ثر کر رہی ہے۔ کرونا کے با وجود پا کستانی سیاست میں گرما گرمی جوں کی توں ہی رہی، بلکہ سیاسی درجہ حرارت میں پہلے کے مقابلے میں زیادہ اضا فہ ہوا۔


”پی ڈی ایم“ کی صورت میں تحریک انصاف کی حکومت کے لئے بہت بڑا سیاسی چیلنج سامنے آیا۔ مختلف سیاسی رجحانات رکھنے والی سیاسی جما عتوں کا اتحاد کبھی اس طرح فعال نہ ہو پاتا، اگر پی ٹی آئی حکومت کی کا ر کر دگی انتہا ئی نا قص نہ ہو تی۔ دوسری طرف ”پی ڈی ایم“ کے اندر مسلم لیگ(ن) اور مولانا فضل الرحمان انتہائی سخت مو قف کے ساتھ سامنے آئے۔خاص طور پر پی ڈی ایم کے جلسوں میں نواز شریف اور مریم نواز کی تقر یروں نے مسلم لیگ (ن) کے اندر مفا ہمتی سیاست کو بالکل پیچھے کر دیا۔2020ء کو معا شی اعتبار سے دیکھا جا ئے تو پی ٹی آئی حکومت نے لاک ڈاون کے بعد تعمیرات اور پراپرٹی کے شعبوں سمیت کئی شعبوں میں سرمایہ کا ری کرنے کے لئے مرا عات دیں، مگر دوسری طرف بنیا دی ضروریات کی اشیا کی قیمتیں آسمان تک جا پہنچیں۔ غریب کو چھوڑیں متوسط طبقے کیلئے بھی اپنی سفید پوشی کا بھرم بر قرار رکھنا ایک طرح سے ناممکن ہوگیا۔


 میڈیا اور صحافت کے شعبے سے وابستہ کا رکنوں کے لئے تو 2020ء کا سال گز شتہ سالوں کے مقابلے میں بھی بہت زیادہ بھاری ثابت ہوا۔ کئی نیوز چینلز بند ہوئے، کئی کئی ماہ تک تنخواہوں کا حصول ناممکن رہا اور بڑے پیمانے پر تنخواہوں میں کٹوتیاں بھی کی گئیں۔خیر یہ تو رہا احوال گزشتہ سال کا اب بنیادی اور اہم سوال تو یہی ہے کہ آنے والے نئے سال سے کیا کیا امیدیں لگا ئی جا سکتی ہیں؟ اس حوالے سے ایک بات تو واضح ہے کہ کرونا کا خطرہ آنے والے نئے سال میں بھی فوری طور پر ختم ہوتا دکھائی نہیں دیتا، مگر امید کا سب سے بڑا پہلو یہ ہے کہ نئے سال میں یہ امید تو رکھی جا سکتی ہے کہ2021ء میں انسان بہتر طر یقے سے تیار ہو کر کورو نا کے ذریعے پھیلنے والی وبا کا بھر پور مقابلہ کرے گا اور مستقبل قریب میں اسے شکست سے دوچار کر ے گا۔

مزید :

رائے -کالم -