وزیراعلیٰ کا ٹینٹ آفس: لوڈشیڈنگ کے ستائے عوام سے اظہار یکجہتی
سچا اور صحےح معنوں مےں عوامی لےڈر کبھی عوام کی مشکلات اور پرےشانےوں سے لاتعلق نہےں رہ سکتا۔ تارےخ مےں اےسی شخصےات کا نام ہمےشہ زندہ رہتا ہے جن کی جڑےں عوام مےں ہوں۔ آمرانہ پس منظر کے حامل لوگوں کا نام جلد وقت کی دھول مےں مل جاتا ہے۔ کون نہےں جانتا کہ اےک طوےل عرصے سے پنجاب کے ساتھ بجلی اور گےس کی فراہمی کے معاملے پر ناانصافی کی جارہی ہے۔ آبادی اور معاشی لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے کے ساتھ وفاقی حکومت کے غےرمساوےانہ سلوک کا کوئی قانونی اور اخلاقی جواز نہےں۔ ہاں سےاسی عزائم ضرور ہوسکتے ہےں جس سے پنجاب کے عوام بخوبی آگاہ ہےں۔ آج صوبے کے طول وعرض مےں چلچلاتی دھوپ کے دوران عوام 22،22گھنٹے طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف سراپااحتجاج ہےں۔قائدمسلم لیگ (ن) محمدنوازشرےف اور وزےراعلیٰ محمدشہبازشرےف سمےت ن لیگ کی قےادت نے واضح طور پر اعلان کےا ہے کہ عوام کا ےہ احتجاج بالکل جائز ہے اور اس کی بھرپور حماےت کی جائے گی تاہم احتجاج کے دوران تشدد سے گرےز کےا جائے۔ عوام سے اظہار ےکجہتی کا یہ اعلان صرف زبانی جمع خرچ نہےں بلکہ وزےراعلیٰ شہبازشرےف نے اےک اےسا فےصلہ کرڈالا جس نے ان کے حقےقی معنوں مےں عوام کے خادم ہونے پر مہر ثبت کردی۔ وزےراعلیٰ نے قومی ےکجہتی کی علامت مےنار پاکستان کے مےدان مےں کھلے آسمان تلے اےک خےمے مےں اپنا دفتر بنالےا ہے۔ کھلے آسمان تلے قائم اس ٹےنٹ آفس مےں کوئی ائےرکنڈےشنر اور بجلی جانے کی صورت مےں متبادل انتظام موجود نہےں۔لوڈشےڈنگ ہوتی ہے تو وزےراعلی ،منتخب عوامی نمائندے اور سرکاری افسر سب کے سب سخت گرمی مےں کئی کئی گھنٹے بےٹھ کر کام کرتے ہےں۔ جس طرح اےک عام آدمی بجلی کی عدم موجودگی مےںدستی پنکھے سے گرمی کا توڑ کرتا ہے بالکل اسی طرح اس ٹےنٹ آفس مےں عوامی نمائندے اور افسران لوڈشیڈنگ ہونے پر دستی پنکھوں کا استعمال کرتے ہےں۔ صبح سے شام تک شہبازشرےف مختلف ملاقاتےں، اہم اجلاس اور دےگر امور اسی ٹےنٹ آفس مےں نمٹاتے ہےں۔ اسلامی رواےات کے عےن مطابق اس عوامی جگہ پر وزےراعلیٰ بلاناغہ صوبے کے مختلف علاقوں سے آئے سائلےن سے ملتے ہےں اور ان کی دادرسی کے لئے فوری احکامات بھی جاری کرتے ہےں۔
بجلی کی لوڈشےڈنگ کے ساتھ ساتھ گیس کی فراہمی میں بھی پنجاب سے امتیازی سلوک برتا گیا، 20 ،20گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ نے عوام کی زندگیاں اجیرن بنادی ہیں اور بلبلاتے عوام اور مزدور آج سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں ۔بجلی کا بحران ہر تین چار ماہ بعد دوبارہ سر اٹھاتا ہے۔ حکومت چند ماہ کےلئے عارضی اقدامات کرتی ہے لیکن اس بحران سے نمٹنے کےلئے کوئی بھی مستقل اور دیرپا حل تلاش نہیں کرتی ۔ وفاقی حکومت سرکلر ڈیٹ (گردشی قرضہ) کی ادائیگی کے مسئلے کا حل بھی نہیں کر تی ،نتےجتاً حکومت کے ذمے بجلی پیدا کرنے والے نجی اداروں کے اربوں روپے واجب الادا ہےں۔مرکز مےں اقتدارپربراجمان حکمران یہ کہہ کراپنی جان چھڑا لےتے ہےں کہ اٹھاروےں ترمےم کے بعدبجلی کی پےداوار کا اختےار صوبوں کو سونپ دےاگےا ہے تاہم بیرونی امداد اور قرضے وفاقی حکومت کی سوورن گارنٹی کے محتاج ہیں اور وفاقی حکومت صوبائی منصوبوں خصوصاً پنجاب کے منصوبوں کےلئے بھی گارنٹی دینے کوتیار نہیں ہے۔
اس وقت ملک میں بجلی کی کل پیداواری استعداد 30ہزار میگاواٹ ہے ، جس میں سے صرف 17ہزارمیگاواٹ بجلی پیدا کی جارہی ہے۔17ہزار میگاواٹ میں سے 70فیصد تیل اور گیس کے پلانٹس سے حاصل ہوتی ہے اور اس میں سے 6500 میگاواٹ آئی پی پیز کا حصہ ہے ۔پیپکو نے ان میں سے کئی پلانٹس کو ادائیگی نہیں کی جس کی وجہ سے وہ تیل نہیں خرید سکتے اور پلانٹ بند ہیں۔ بجلی کے بحران پر قابو پانے کےلئے وفاقی حکومت کی پالیسی انتہائی ناقص رہی ، رینٹل پاور جیسے متنازعہ اور کرپٹ منصوبے شروع کئے گئے جن سے پیپکو کی حالت مزید خراب ہوئی اور سرکلر ڈیٹ میں اضافہ ہوا ۔نندی پور اور چیچو کی ملیاں (850میگاواٹ) جو توانائی کے بحران سے نمٹنے کےلئے ایک اچھا منصوبہ تھا ، اسے بھی وفاقی حکومت کی غےرسنجےدگی کی بھینٹ چڑھا کر ادھورا چھوڑدیا گیا ۔ وزیراعلی شہبازشرےف کی طرف سے بار بار آواز اٹھانے پریہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کیاگیا اور یہ منصوبہ جو دو سال پہلے مکمل ہونا تھا اس کا آغازاب کیا گیا ہے جس سے وفاقی حکومت کے بجلی کے بحران سے نمٹنے کے حوالے سے سنجیدگی کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ ہائیڈل پاور پراجیکٹ جو سستی بجلی کا بہترین ذریعہ ہیں انہیں جان بوجھ کر نظر انداز کر کے آئی پی پیز اور رینٹل پاورمنصوبوں پر کرپشن کے لیے توجہ مرکوز رکھی گئی۔ اسی طرح تھرکول کے منصوبے کو بھی نااہلی کی نذر کےاجارہا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے ٹےنٹ مےں اپنا کےمپ آفس منتقل کرنے کا فےصلہ بطور احتجاج کےا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ تاریخ کی بدترین لوڈشیڈنگ کے ذریعے پنجاب کے ساتھ ظالمانہ اور امتیازی سلوک پر ان کے احتجاج کو دنیا کی کوئی قوت نہیں روک سکتی۔انہوں نے کہا کہ میں نے ایوان وزیراعلیٰ کے ایئرکنڈیشنڈ کمروں کی بجائے موسم کے گرم ترین دنوں میں مینار پاکستان کے میدان میں خیموں کے اندراپنا دفتر قائم کرنے کا فیصلہ پوری طرح سوچ سمجھ کر کیا ہے اور میرا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب تک ظالم حکمران پاکستان بھر میں یکساں لوڈشیڈنگ کا وعدہ پورا نہیں کرتے اور پنجاب کو اس بدترین لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات نہیں مل جاتی۔انہوں نے کہا کہ میں بارہ سے لے کر بیس گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ کے مارے ہوئے اپنے عوام کو اکیلا نہیں چھوڑ سکتا۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اسلام آباد کے محلات میں پرتعیش زندگی بسر کرنے والا حکمران ٹولہ لوڈشیڈنگ کے ہاتھوں عوام کی حالت زار کے بارے میں بدترین بے حسی کا مظاہرہ کر رہا ہے لیکن یہ صورتحال زیادہ دیر تک جاری نہیں رہ سکتی۔ انہوں نے کہا کہ عوام یہ سوال کرنے میں حق بجانب ہیں کہ حکمران اتحاد میں شامل پنجاب کے عوامی نمائندے اپنے لیڈروں سے پنجاب کے عوام کے ساتھ اس ظالمانہ سلوک کے بارے میں سوال کیوں نہیں کرتے اور یہ نمائندے آئندہ انتخابات میں عوام کے سامنے کس منہ سے جائیں گے؟۔
لوڈشیڈنگ، غربت اور مہنگائی کے ستائے عوام کو بجلی کے حوالے سے ریلیف کی فراہمی نہایت اہمیت کی حامل ہے- بات صرف احتجاج تک محدود نہےں بلکہ پنجاب حکومت صوبے مےں بجلی پےدا کرنے کے کئی منصوبوں پر سنجےدگی سے کام کررہی ہے۔ رواےتی طرےقوں کے ساتھ ساتھ متبادل ذرائع سے توانائی کے حصول کےلئے ملکی اور غےرملکی دونوں پلےٹ فارموں پر منصوبہ بندی کی جارہی ہے۔ پنجاب حکومت نے غریب خاندانوں کو سولر پینل اور چھوٹے کاشتکاروں کو ٹیوب ویل چلانے کے لئے بائیوگیس یونٹس فراہم کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔سولر پینل فراہم کرنے کا آغاز جنوبی پنجاب میںغریب ترین خاندانوںسے کیا جائے گا ،اس سولر پینل سے ایک پنکھا اور دو بلب روشن ہوسکیں گے۔ پنجاب حکومت نے صوبے بھر کی انڈسٹریل اسٹیٹس میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے کوئلے سے توانائی کے حصول کے پلانٹ لگانے کی بھی منصوبہ بندی کی ہے۔ سولرپینل کی فراہمی شفاف طریقے سے بذریعہ قرعہ اندازی کی جائے گی، اسی طرح چھوٹے کاشتکاروں میں بائیوگیس یونٹ بھی تقسیم کئے جائیں گے۔ چھوٹے کاشتکاروں میں بائیوگیس یونٹس کی فراہمی کے حوالے سے جنوبی پنجاب کا کوٹہ 10 فیصد زیادہ ہوگا اور ابتدائی طو رپر ایک ہزار بائیوگیس یونٹس تقسیم کئے جائیں گے۔وزیراعلی نے ہدایت کی کہ سولر پینل اور بائیوگیس یونٹس کی تقسیم کا طریقہ کار وضع کر کے اس پروگرام پر جلد از جلد عملدرآمد شروع کیا جائے اور سولر پینل کی خریداری کے لئے بااعتماد اور بہترین کمپنیوں سے بات چیت کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ صوبے بھر کی انڈسٹریل اسٹیٹس میں کوئلے سے توانائی کے حصول کے منصوبے شروع کرنے کا بھی پروگرام بنایا گیا ہے اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے انڈسٹریل اسٹیٹس میں 50،50 میگاواٹ کے منصوبے لگائے جائیں گے-
پنجاب کے عوام خوش قسمت ہےں کہ انہےں اےک اےسا لےڈر ملا ہے جو خودکو حکمران نہےں بلکہ عوام کا خادم سمجھتا ہے۔ عوام شہبازشرےف کو اپنے درمےان پاکر اےک نےا حوصلہ محسوس کرتے ہےں۔ وہ جب مےنارپاکستان کے قرےب اپنے لےڈر کو اےک عام سے خےمے مےں کئی کئی گھنٹے کام کرتے دےکھتے ہےں تو انہےں پتہ چلتا ہے کہ پنجاب کو طوےل اور غےرمنصفانہ لوڈشےڈنگ کا جان بوجھ کر نشانہ بنانے کے ذمہ دار کون ہےں اور کون دل کی گہرائےوں سے ان کا درد سمجھتا ہے۔وزےراعلیٰ نے مختلف شہروں مےں عوامی رےلےوں مےں بھی اچانک شرکت کی۔ وزےراعلیٰ کے ساتھ ساتھ صوبائی وزرا¿ اور معاونےن خصوصی بھی اپنے دفاتر کی بجائے خےموں مےں بےٹھ کر اپنے فرائض انجام دیتے ہیں -شہباز شریف نے اقتدار سنبھالنے کے بعد جس متحرک انداز میں عوام کی خدمت کی اسے دیکھ کر دیگر صوبوںکے عوام بھی دعائیں کرتے ہیں کہ انہیں شہباز شریف جیساحکمران ملے ،جسے ان کے مسائل حل کرنے میں دلچسپی ہو -جب پنجاب میں ذہین طلباءکے لیے لیپ ٹاپ سکیم شروع کی گئی تو کئی سیاسی مخالفین نے بلاسوچے سمجھے اس پراجیکٹ پر تنقید شروع کردی لیکن آج انہوں نے دیکھ لیا کہ صوبہ خیبر پختونخوامیں وفاقی حکومت کی اتحادی حکمران جماعت نے بھی لیپ ٹاپ سکیم شروع کردی ہے -اسی طرح وزیراعلی پنجاب کے ٹینٹ آفس میں منتقل ہونے پر طنز کرنے والے کل خود ہی شرمسار ہوں گے کیونکہ شہباز شریف کے اس فیصلے کے پیچھے کوئی سیاسی عزائم نہیں بلکہ صرف عوام کا درد ہے۔ ٭