ہیلتھ بل اور ری پبلکنز
واشنگٹن میں اس بات کے چند منٹ بعد سپریم کورٹ کی جانب سے صحت سے متعلق بل کے قانون کے اکثر حصوں کو برقرار رکھنے کا حکم سامنے آیا،کانگریس کے رپبلکنز رہنماﺅں نے اس بات کی بھرپور کوشش کی کہ اس قانون کی مخالفت کی جائے۔ عدالت کا یہ حکم کہ کانگریس اپنی ٹیکس کی قوت کواِس مقصد کے لئے استعمال کر سکتی ہے کہ وہ ان امریکیوں پر جرمانہ عائد کر سکے، جو انفرادی انشورنس کے حوالے سے لاپرواہ ہیں اور یہی وہ وجہ تھی جس کی بدولت ٹیکس مخالف ریپلکنز نے اس قانون کو تنقید کا نشانہ بنانے کے لئے جواز تلاش کر لیا۔ کیا وہ (رپبلکنز) وائٹ ہاﺅس کو فتح کر لیں گے؟ اور سینٹ میں کم از کم معمولی اکثریت ہی حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے، کیا رپبلکنز اس کام کے لئے اسی طریقہ کار کو اختیار کریں گے، جیسا کہ ڈیمو کریٹس نے دو سال قبل کیا تھا۔
لیکن کیا قانون پر دھاوا بول کر اسے ٹیکس کے وکیلوں، فیسوں اور سبسڈیز کے لئے الگ الگ کرنا اسے منہدم کرنے کے مترادف نہیں ہے؟ قانون میں موجود بڑی رعایتوں اور فوائد کو ختم کر دینا، جس میں26سال تک بچوں کو صحت کی سہولتوں کی فراہمی بھی شامل ہے، ان لوگوں کی حفاظت جو پہلے سے موجودہ حالات کا شکار ہوں اس کے لئے ڈیمو کریٹک سینٹرز کی رضا مندی درکار ہو گی، جو ایک بہت ناپسندیدہ فعل ہو گا، اس کی یونٹی میں یہ بات کہی جا سکتی ہے کہ رپبلکنز اپنے اندر سے بھی اتنے ووٹ اکٹھے نہیں کر پائیں گے جو قانون کے اکثریتی ضابطوں اور فوائد کو ختم کرنے کے لئے درکار ہوں گے۔ آپ ہر جگہ مفاہمت کے ساتھ نہیں چل سکتے، ایسا کہنا تھا سینیٹر لاب پورٹ مین کا جو کہ اوہائیو کے رپبلکنز سینیٹر ہیں۔ انہوں نے کانگریس کے اسی طریقہ کار کی جانب اشارہ کیا، جو ڈیمو کریٹس نے استعمال کیا تھا۔ آپ کو دوسرا طریقہ کار استعمال کرنے کی ضرورت ہو گی۔ انہوں نے کہا ، لیکن ہمیں دوسری جہتوں پر کام کرنا چاہئے، جبکہ کچھ رپبلکنز اس کے حل کی خیالی صورت پیش کرتے ہیں تاکہ قانون کے اجزاءکو ختم کیا جا سکے۔
جارجیا سے تعلق رکھنے والے ٹام پرائس نمائندے کی حیثیت سے کام کر رہے ہیں، وہ ڈاکٹر ہیں اور صحت بل کے حوالے سے رپبلکن قیادت کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ صحت بل اور انسانی سروسز کے سیکرٹری جو انتظامیہ کے زیر اثر کام کر رہے ہیں، وہ قانون کے دیگر حصوں کو ایک فرمان کے ذریعے کالعدم قرار دے دیں گے،جو کہ بلاشبہ عد الت کو پُرکشش لگے اور ان کے لئے نفرت کا باعث بے، جنہیں قانون مطمئن نہ کر سکے۔ اپنے حصے کے مطابق ڈیمو کریٹس نے بہت بڑے نقصان کو ختم کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے ساتھ قانون کے معاملات طے کرتے ہوئے جس کا مطلب ہے کہ وفاقی حکومت ریاستوں کو اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ وہ اپنے طبی پروگرام کی توسیع کر سکیں۔ قانون کے حامی یہ دلیل دیتے ہیں کہ وفاقی حکومت نے کسی بھی ریاست کو اتنے زیادہ نقد فوائد کی پیشکش کی ہے کہ وہ اس صورت حال سے آگے گزر سکے، جبکہ عوام الناس کے سامنے ڈیمو کریٹس ابھی بھی پُراعتماد ہیں کہ ریاست اس وقت بھی اس بات کو پسند کرے گی کہ وہ وفاقی مشترکہ فنڈز حاصل کرے اور طبی شعبے کی تو سیع کرے۔
رپبلکن گورنر جنہوں نے قانون کو منسوخ کرنے میں کردار ادا کیا ان کا بنیادی مقصد یہ ہو گا اور وہ اس بات کے لئے زور دیں گے کہ متبادل توسیع کو قبول کر لیا جائے۔ خاص طور پر جب سے وفاقی ڈالرز کا مطلب ان کی مدد کرنا ہے اور ایسا وقت گزرنے کے ساتھ کم ہوتا جائے گا۔ کسی بھی معاملے میں رپبلکنز قانون ساز قانون کے کچھ حصے کو اپنی جانب کھینچنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا پھر ریاستوں کی بڑی تعداد توسیع شدہ طب کو اپناتی ہے۔ یہ صحت کی سہولتوں سے متعلق صنعت کی مشکلات میں اضافے کا باعث بنے گا۔ مارکیٹ کی توسیع انفرادی اختیار کے حوالے سے اہمیت کی حامل ہے۔ فیسیں اور نئی انشورنس، جو حفاظت کے لئے کی گئی ہے بہت سے فوائد اور ضابطے رکھتی ہے۔ یہ بات مشکلات سے خالی نہیں ہو گی کہ ان ٹکڑوں کو صرف معاشی تناظر میں ہی دیکھا جائے اور مارکیٹ کی اصلاحات کو چھوڑ دیا جائے، ایسا کہنا تھا کیتھرین فن لے کا جو کہ صحت کی سہولتوں کی تھورن رن میں ماہر ہیں۔ تھورن رن واشنگٹن میں لابی کرنے والی اور حکومت کے ساتھ تعلقات استوار کرنے والی فرم ہے، ایسا کرنا سنجیدہ انداز میں مارکیٹ کو تباہ کرنے کی کوشش ہے۔
دونوں رپبلکنز اور ڈیمو کریٹس اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ قانون کے کچھ حصے کو تبدیل ہونا چاہئے ، صدر باراک حسین اوباما نے اس بات کی صلاح دی ہے کہ وہ بہتری کی تجاویز قبول کرنے کے لئے حاضر ہیں، لیکن صحت کے حوالے سے دونوں پارٹیوں کا موقف تضاد کا آئینہ دار ہے کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ واشنگٹن کو کون چلاتا ہے۔بنیادی مشکل جو نظر آ رہی ہے، وہ یہ ہے کہ ناقابل مصالحت تضادات اکثر ڈیمو کریٹس کے اہداف میں نظر آتے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ صحت کی سہولتوں میں توسیع اتنے امریکیوں کے لئے ہو سکے جتنا ممکن ہو سکے اور رپبلکنز دوسری طرف جو کہ حکومت کو اس بات پر مجبور کرنے کی کوشش کریں کہ وہ اس معاملے میں خرچ سے باز رہے، اب جبکہ ہر سال اس کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے، بنیادی مسائل وہی رہیں گے۔
مزید برآں پارٹیوں کی سخت گیری جو کہ اس بات سے بہت عرصہ پہلے ہی شروع ہو گئی تھی، جبکہ قابل خرچ ایکٹ حتیٰ کہ ایک عمومی تصور جو کہ پہلے ہی بہت گہرا ہو چکا تھا ، اس نے گزشتہ دو سال کے دوران حکومت کو مزید تقسیم کر دیا۔ مثال کے طور پر2009ءمیں رپبلکنز نے بچوں کی صحت کے حوالے سے انشورنس پروگرام کی حمایت کی تھی، انہوں نے یہ محسوس کیا کہ انہیں غداری کر دینی چاہئے اور ایسا انہوں نے کر دیا، کیونکہ ان کے خیال میں نئی اوباما انتظامیہ اس بات کا فائدہ اُٹھا رہی ہے اور اس نے غیر تحریری طور پر اس بل کے بہت سے اہم مندرجات کو غائب کر دیا ہے، جنہیں رپبلکنز نے فتح کیا تھا اور ایسا انہوں نے سیاسی خطرات کو مول لے کر کیا تھا۔ ڈیمو کریٹس نے دوسرے بل کو لے لیا اور اس کی حمایت ان گروپوں نے کی جن کی رپبلکنز نے مخالفت کی تھی۔
مَیں نسبتاً سخت انسان ہوں ایسا کہنا تھا سینیٹر اورین جی ہیچ کا، جن کا تعلق اوٹاوہ سے ہے اور مَیں صرف اس کے خلاف وٹ دوں گا اور مَیں نے ایسا طرز عمل قائم کر دیا ہے۔ ڈیمو کریٹس کو بھی اس پر اتنا ہی غصہ تھا کہ بجائے اس کے مختلف خیالات کے ساتھ صحت سے متعلق اس قانون کو لپیٹ دیا جاتااور اس میں انفرادی اختیار بھی شامل ہوتا، جسے برسوں پہلے رپبلکنز نے جنم دیا تھا، انہیں آخر میں اس سلسلے میں رپبلکنز کا کوئی تعاون حاصل نہ رہا۔ بہت سے رپبلکنز یہ بات بھی کہتے ہیں کہ وہ اس قانون کے بہت سے مندرجات کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں اور اس میں بالغ بچوں کی کفالت اور سالانہ اور زندگی بھر کے اخراجات کے حوالے سے تعاون شامل ہے۔
تاہم لومنی انتظامیہ کے لئے یہ مشکل ہو گا کہ وہ واپس آ کر کہے کہ ہم اے سی اے کے بعض حصوں کو بہت پسند کرتے ہیں، ہم انہیں کا لعدم قرار نہیں دیں گے اور ایساکہنا تھا جیمس براس فیلڈ کا، جو کہ سیاسیات اور مینجمنٹ سائنسز کے وییٹر یونیورسٹی میں پروفیسر ہیں اور یہ یونیورسٹی سینٹ لوئس میں واقع ہے۔ یہ ممکن ہے کہ گورنر اور قانون ساز کانگرس کے رپبلکنز رہنماﺅں کی جانب سے کیا جانے والا کام، جس میں توسیع شدہ طبی اصلاحات کی بات کی گئی ہے، پر راضی ہو جائیں، لیکن توسیع کا مطلب ہو گا کہ16ملین سے 21ملین کے درمیان اضافی لوگوں کو نظام کے اندر داخل کر لیا جائے۔
انشورنس کمپنیاں نئے طبی امداد کے منتظر لوگوں، (جنہوں نے اپنا نام رجسٹر کروایا) کو اپنے دام میں لانے کی تیاریاں یا تو کر چکی ہیں یا کر رہی ہیں اور انہیں لاکھوں نئے گاہکوں کی بھی امید ہے۔ آبادی کے پاس اس وقت صحت کے منصوبوںکے حوالے سے بہت مواقع ہیں۔ السافن لے کا کہنا تھا کہ اب ہمیں دیکھنا یہ ہو گا کہ پہلے ریاستیں اس میں اپنا کھیل کھیلیں گی اگر وہ توسیع کو پسند کرتی ہیں تو اس میں نئی مارکیٹوں کے لئے مواقع کم ہو جائیں گے۔
(بشکریہ: ” نیو یارک ٹائمز“....ترجمہ:وقاص سعد)