پنجاب بھرمیں ینگ ڈاکٹر کی گرفتاریاں 24بر طرف، ہڑتالیو ں کو بر خاست اور بلیک لسٹ کرنیکا فیصلہ
لاہور(جنرل رپورٹر+سٹاف رپورٹر+سپیشل رپورٹر)پولیس نے مڈ نائٹ آپریشن کرتے ہوئے پنجاب بھر کے مختلف ہسپتالوں سے متعدد ینگ ڈاکٹرز کو گرفتار کرلیا، پولیس نے سروسز ہسپتال کے ڈاکٹر ہاسٹل ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جنرل کونسل کا جاری اجلاس الٹا دیا اس دوران پولیس نے ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر ڈاکٹر حامد بٹ پی آئی سی لاہور کے صدر عامر بندیشہ، ڈینٹل ہسپتال کے صدر ڈاکٹر جادا سمیت 100سے زائد ڈاکٹر گرفتار کرلئے، اس دوران پولیس نے ڈور ٹو ڈور تلاشی کے لئے ہسپتال میں ڈاکٹروں کے بند کمروں کے دروازے توڑ دئیے اور اندر داخل ہوگئی ڈاکٹروں کی گرفتاریوں کے لئے درجنوں بند کمروں کے دروازے توڑ کر پولیس کمروں میں داخل ہوگئی اس دوران پولیس نے کمروں سے ایم بی بی ایس میں زیر تعلیم میڈیکل کے طالبعلموں اور آئے ہوئے مہمانوں کو بھی گرفتار کر لیا گیا، ڈاکٹروں کی پکڑ دھکڑ کے بعد ڈاکٹروں نے احتجاجاً پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی سروسز ہسپتال میوہسپتال جنرل ہسپتال سمیت دیگر ہسپتالوں کی ایمرجنسی وارڈوں سے ینگ ڈاکٹروں نے کام چھوڑ دیا اور مریضوں کو چھوڑ کر ڈیوٹی سے غائب ہوگئے۔ اتوارکی رات پولیس نے اس وقت ہڑتالی ڈاکٹروں کی جنرل کونسل کا اجلاس سروسز ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ہیڈکوارٹر پر اس وقت رات گئے چھاپہ مار کر اجلاس درہم برہم کر دیا جب ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کی جنرل کونسل کا اجلاس جاری تھا اور تھوڑی دیر بعد پولیس نے دھاوا بول دیا پولیس کی آمد کو ڈاکٹروں نے ہاسٹل کے گیٹ بند کر دیا اس دوران پولیس دروازہ توڑتے توڑتے اجلاس میں شریک 50کے قریب سینئر ڈاکٹر بالائی منزل اور بیک ڈور سے رفوچکر ہوگئے بعد ازاں پولیس نے ہاسٹل میں سرچ آپریشن کرتے ہوئے 100سے زائد ڈاکٹروں کو گرفتار کرلیا مڈ نائٹ آپریشن کی نگرانی ڈی آئی جی آپریشن رائے طاہر ایس پی ماڈل ٹاﺅن اویس ملک اور ملتان خان کررہے تھے ڈاکٹروں کی گرفتاریوں کی خبر ملتے ہی ڈاکٹروں نے ہسپتالوں کی ایمرجنسی بند کر دیں اور ڈیوٹی سے چلے گئے بعد ازاں ان ڈور سروسز بھی بند کر دی گئیں اور مریض تڑپتے رہ گئے، ڈاکٹروں کو حراست میں لیکر انکو مختلف تھانوں میں بند کردیا ۔پولیس دروازے توڑ کر اندر داخل ہوگئی اور ڈاکٹر ہاسٹل میں ڈاکٹروں کو ڈھونڈتی رہی، پولیس کو مزید ینگ ڈاکٹرز کی گرفتاریوں کا ٹاسک دے دیا گیا ۔ڈاکٹروں نے گرفتاری سے بچنے کے لیے فرار ہونا شروع کردیا ۔معلوم ہوا ہے کہ گزشتہ روز سیون کلب میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے حوالے سے اعلی سطحی اجلاس ہوا ، جس میں سی سی پی او لاہور ، ڈی آئی جی آپریشنز اور تمام ڈویژنل ایس پیز نے شرکت کی ، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر ڈاکٹروں نے ہڑتال ختم نہ کی تو انکی گرفتاریاں عمل میں لائی جائےں ۔ذرائع کے مطابق سروسز ہسپتال میں ینگ ڈاکٹرز کا جنرل کونسل کا اجلاس جاری تھا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہڑتال کو جاری رکھا جائے اور فوج کے ڈاکٹرز کے آنے کی صورت میں ان ڈور اور ایمرجنسز کو بھی بند کردیا جائے ، پولیس کو جب اس فیصلے بارے علم ہوا تو پولیس کو ڈاکٹروں کے خلاف اعلی حکام کی جانب سے فری ہینڈ مل گیا جس پر ایس پی ماڈل ٹاﺅن ملک اویس ، ایس پی سٹی ملتان خان ، ایس پی اقبال ٹاﺅن امتیاز سرور ، ایس پی سول لائن عمر سعید ملک 200کے قریب اہلکاروں کے ہمراہ سروسز ہسپتال پہنچ گئے ، بعض پولیس اہلکار ڈاکٹرز کے ہاسٹل میں پہنچ گئے ، ڈاکٹروں کی تلاش میں سرچ آپریشن رات گئے تک جاری رہا ، ادھر حکومت پنجاب محکمہ صحت نے 24ینگ ڈاکٹروں اور ملازمت سے برطرف کر دیا ہے جبکہ محکمہ صحت کے سپیشل سیکرٹری داﺅد خان کا کہنا ہے کہ 40کو برطرف کیا گیا ہے اورکل 240کو نکالا جائے گا جبکہ 48ڈاکٹروں کی ڈگریاں اور لائنیں منسوخ کر دئیے گئے ہیں نکالے جانے والے ڈاکٹروں میں سب سے زیادہ زد میں سروسز ہسپتال کے ڈاکٹر آئے ہیںجن میں 8ڈاکٹر شامل ہیں ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن پنجاب کے صدر اور بانی ڈاکٹر حامد بٹ سروسز ہسپتال کے صدر ڈاکٹر بشارت، ڈاکٹر عثمان وغیرہ کے نام شامل ہیں اس طرح پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے صدر ڈاکٹر عامر بندیشہ سمیت 2ڈاکٹروں چلڈرن ہسپتال کے صدر ڈاکٹر ناصر بخاری، ڈینٹل ہسپتال کے صدر ڈاکٹر جادا جناح ہسپتال سے 3جنرل ہسپتال سے 4جبکہ میو ہسپتال سے 3بینظیر ہسپتال راولپنڈی سے 3ڈاکٹروں کو ملازمت سے نکالا گیا، دریں اثنا ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے مرکزی رہنما اور پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے صدر ڈاکٹر عامر بندیشہ نے کہا ہے کہ حکومت گرفتاریاں کر کے شوق پوراکر لے آج سے تمام ہسپتال بند ہو جائیں گے کوئی ڈاکٹر ڈیوٹی نہیں دے گا حکومت نے چھاپہ مار کر غیر جمہوری طریقہ اپنایا وہ پولیس حراست میں نمائندہ پاکستان سے گفتگو کررہے تھے پولیس حراست میں عامر بندیشہ نے میڈیا کو دیکھتے ہوئے وکٹری کا نشان بنایا انہوں نے کہاکہ ہم نے آج ہڑتال کی کال واپس لینے کا فیصلہ کر لیا تھا، میڈیا کے سامنے آکر اس کا اعلان کرنے والے تھے مگر حکومت نے اعلان کرنے نہیں دیا انہوں نے کہا کہ مذاکرات کامیاب ہو چکے تھے، ہمیں کہا گیا کہ میڈیا کے سامنے مشروط طور پر معافی مانگیں ہم نے کہا کہ یہ نہیں کر سکتے، انہوں نے کہا کہ آج سے کوئی ایمرجنسی چلے گی نہ کوئی ڈاکٹر آپریشن تھیٹر یا ان ڈور میں فرائض سرانجام دے گا، دریں اثناپنجاب حکومت نے ہڑتالی ڈاکٹروں کو فوری طور پر نوکری سے برخاست کر کے بلیک لسٹ کرنے اور برٹش کالج آف فزیشن ان کے نام کریمنل ریکارڈ کے لئے فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پنجاب حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ہڑتال کرنے والے ڈاکٹروں کے نام خلیجی ممالک سمیت دیگر سفارتخانوں کو بھی ارسال کئے جائیں گے، اس کے علاوہ ان کے نام فیڈرل اور بلیک سروس کمیشن کو بھی بھیج دئیے گئے ہیں، دوسری جانب محکمہ صحت نے انتظامی اور سینئر ڈاکٹروں کو صبح 8بجے طلب کر لیا ہے جبکہ ملٹری ڈاکٹرز بھی صبح 8بجے سے ہسپتالوں میں اپنے فرائض سرانجام دیں گے، اس کے علاوہ محکمہ صحت کو ملازمت کے منتظر ایک ہزار ڈاکٹروں کی فہرستیں بھی فراہم کر دی ہیں، آرمی میڈیکل کور کے 150ڈاکٹرز آج ہسپتالوں میں آﺅٹ ڈور چلائیں گے سینئر ڈاکٹر کے ہمراہ فرائض سرانجام دیں گے لاہور کے 7بڑے ہسپتالوں میں ہر ہسپتال میں 10ڈاکٹر فرائض سرانجام دیں گے۔ پنجاب بھر کے تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی وارڈ کی سیکیورٹی کا انتظام ایس پی عہدے کے پولیس افسروں نے سنبھال لیا ہے۔ سروسز ہسپتال میں ایس پی ماڈل ٹاﺅن اویس ملک، میو ہسپتال ایس پی سٹی ملتان خان، جنرل ہسپتال ایس پی اعجاز شفیع ڈوگر اور شیخ زید ہسپتال میں ایس پی امتیاز صفدر نے انتظام سنبھال لیا ہے جن کی نگرانی میں سینئر ڈاکٹرز علاج کریں گے۔