ینگ ڈاکٹرز نے 4 برسوں میں 9 ہڑتالیں کیں
لاہور (جاوید اقبال) ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے 4 سالوں میں کل 9 ہڑتالیں کیں 8 میں حکومت کو ینگ ڈاکٹروں کے مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پڑے، نویں کا ڈراپ سین اتوار کی رات گرفتاریوں کی صورت میں ہوا اس دوران 7 ویں ہڑتال میں ینگ ڈاکٹروں نے ہڑتال کی 37 ویں روز ایمرجنسی ان ڈور اور آئی سی یو میں بھی بند کردیئے جن میں 680 مریض جان کی بازی ہار گئے جن کی انکوائری آج بھی زیر تحقیق ہے 13 روز قبل ہونے والی ہڑتال کے آخری روز میو ہسپتال میں 1 سالہ فہد دم توڑ گیا، اگر ینگ ڈاکٹر کی ہڑتال پر ظر ڈالی جائے تو جولائی 2008ءینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن میو ہسپتال میں ڈاکٹروں کی غلت سے جاں بحق ہونے والی شاہدرہ کے ایک غریب کوچوان کی ایف ایس سی کی جوان سالہ بیٹی صدف کی موت پر جن صدف کو پیٹ درد کے ساتھ میو ہسپتال ایمرجنسی میں لایا گیا جہاں وہ انجکشن لگنے سے دم توڑ گئی اس کی انکوائری ہوئی جو علامہ اقبال میڈیکل کالج کے پرنسپل پروفیسر جاوید اکرم نے کی اور ڈاکٹروں کو گناہ گار کیا جس پر وزیراعلیٰ نے ان ڈاکٹروں کو معطل کردیا، اس ایکشن کے خلاف دو ڈاکٹروں ڈاکٹر سلیمان کاظمی اور ڈاکٹر رانا سہیل نے اس تنظیم کی بنیاد رکھی بعدازاں سروسز ہسپتال کے ڈاکٹر حامد بٹ نے ان کے خلاف بغاوت کی اور اپنا الگ گروپ بنا لیا، صدف کی موت کے ذمہ دار ڈاکٹروں کی معطلی کے خلاف پہلی ہڑتال ہوئی جس کے نتیجے میں ڈاکٹروں کو حکومت نے بحال کردیا اور ہڑتال ختم ہوگئی بعدازاں حامد بٹ گروپ نے نمبر2008ءمیں ہاﺅس آفیسر اور پی جی ڈاکٹروں کی تنخواہیں بڑھانے کے لئے ہڑتال کرائی اور 15 روزہ ہڑتال کے نتیجے میں حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے اور تنخواہیں بڑھ گئیں ہاﺅس آفیسر کی تنخواہ 12 ہزار ماہوا سے بڑھ کر 18 ہزار جبکہ پی جی ڈاکٹر کی تنخواہ 15 سے بڑھا کر 25 ہزار کردی گئی بعد میں دسمبر 2008ءمیں رکن قومی اسمبلی کیپٹن صفدر کے گاﺅں کا ایک شخص سروسز ہسپتال میں آرتھو پیڈک وارڈ میں خون کے ری ایکشن سے دم توڑ گیا تو حکومت نے ایکشن لیتے ہوئے آرٹھو پیڈک ڈاکٹر شفقت وسیم سمیت 3 ڈاکٹروں پر قتل عمر کا مقدمہ درج کرکے گرفتار کرلیا گیا اور پھر ینگ ڈاکٹرز میدان میں آئی ہڑتال ہوئی تو مقدمہ واپس کرلیا گیا۔ جنوری 2009ءمیں ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے پرائیویٹ میڈیکل کالجز سے ایم بی بی ایس پاس کرکے آنے والے ڈاکٹروں کی سرکاری ہسپتالوں میں ہاﺅس جاب پر پابندی عائد کی تو ڈاکٹر دوبارہ میدان میں آئے اور آخرکار حکومت نے دباﺅ میں آکر نوٹیفکیشن واپس لینے پر ہڑتال ختم ہوگئی 22 جنوری 2009ءنے ڈاکٹروں نے پبلک سروس کمیشن کے دروازے ڈاکٹروں پر بند ہونے کے خلاف ہڑتال کی اور 14 سال بعد ڈاکٹروں کی بھرتی سروس کمیشن کے ذریعے ہوئی۔ جنوری 2010ءمیں ڈاکٹروں کو ملازمت مستقل نہ کرنے کے خلاف ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال کی 650 سو ڈاکٹروں کی ملازمت مستقل ہوگئی مارچ 2011ءمیں ایک مرتبہ بھی تنخواہوں میں اضافے پر ینگ ڈاکٹرز میدان میں آگئے اور 37 روزہ ہڑتال کے بعد حکومت نے ڈاکٹروں کے مطالبات تسلیم کرلئے اس دوران 680 لوگ اللہ کو پیارے ہوگئے یہ وہ ہڑتال تھی جس میں ایمرجنسی وارڈ بھی بند کردیئے گئے۔ جنوری 2012ءمیں پی آئی سی میں ڈاکٹروں کو گرفتاری کے خلاف ہڑتال ہوئی تو ڈاکٹروں کو رہا کرنا پڑا دو ماہ قبل ڈاکٹروں نے سروس سٹرکچر کی منظوری کے لئے ہڑتال کی تو حکومت نے مطالبات تسلیم کئے اور اس کے لئے کمیٹی بنا دی اب 14 روز قبل جب حکومت نے مطالبات وعدے کے مطابق پورے نہ کئے تو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن میدان میں آگئے 15 روز مڈ نائٹ آپریشن ہوا تو ڈاکٹروں نے پھر ایمرجنسی وارڈ بند کردیئے سینئر ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت شروع میں ینگ ڈاکٹروں کے ساتھ ایسا سلوک کرتی تو کبھی یہ دن دیکھنے کو نہ ملتے۔ دوسری طرف 9 ہڑتال میں 8 مرتبہ ڈاکٹروں کے سامنے حکومت کو جھکنا پڑا 9 ویں مرتبہ گرفتاریاں ہوئی جس کا نتیجہ آئندہ 24 گھنٹوں میں سامنے آجائے گا۔