کنٹینر’’مال مویشیوں ‘‘ کیلئے ہوتا ہے ، انسانوں کیلئے نہیں ، مولانا فضل الرحمن

کنٹینر’’مال مویشیوں ‘‘ کیلئے ہوتا ہے ، انسانوں کیلئے نہیں ، مولانا فضل ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد(صباح نیوز)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ کنٹینر’’مال مویشیوں ‘‘ کیلئے ہوتا ہے انسانوں کے لیے نہیں۔ کبھی وزیراعظم محمد نواز شرریف کے استعفیٰ کے آپشن کی بات نہیں ہے اس حوالے سے مجھ سے منسوب بیان غلط ہے ہم جس کے ساتھ ہوتے ہیں اس کے ساتھ کھڑے رہتے ہیں،پانامہ لیکس کے معاملے پرجب آئینی اداروں میں چلے گئے ہیں تو پھر اس مسئلے کو آئینی اداروں پر چھوڑاور ان کے فیصلے کا انتظار کیا جائے ،مدارس کے دفاع کا معاملہ آیاتو مولانا سمیع الحق اور مولانا فضل الرحمن شانہ بشانہ کھڑے ہونگے ۔دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک میری مادر علمی ہے۔چاہتا ہوں اس پر کوئی آنچ نہ آئے خیبرپختونخوا حکومت سے تیس کروڑ روپے کی گرانٹ قبول کرنے کے مسئلے کو وفاق المدارس العربیہ پاکستان طے کرے گا مدارس میں خود احتسابی کا نظام موجود ہے مدارس قومی دھارے میں شامل رہے ہیں اوررہیں گے ،ہر سال اٹھارہ ہزار مدارس سے دو لاکھ طلبہ فارغ ہوتے ہیں،مدرسے کا کوئی طا لب علم یونیورسٹی کالجز سے ڈگریاں لینے والے نوجوانوں کی طرح نوکریوں کے لیے قطار میں نہیں کھڑا ہوتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزپارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ افغان مہاجرین کی واپسی کے لیے افغانستان میں حالات سازگار نہیں ہیں فی الحال وہ واپس نہیں جاسکیں گے ۔افغان حکومت کی اپنے ملک پر رٹ نہیں ہے افغان مہاجرین کی پاکستان میں موجودگی کے حوالے سے ضرور کوئی ضابطہ کار ہونا چاہیے افغان مہاجرین کو بے ہنگم آزادی اور چھوٹ نہیں ہونی چاہیے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کتنے افسوس کی بات ہے کہ پنجاب میں پشتو بولنے والے خاندانوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے لیے ان کے شناختی کارڈز بنانے سے انکار کیا جا رہا ہے بڑی تعداد میں شناختی کارڈز بلاک کئے گئے کئی بار وزیرداخلہ کی توجہ دلواچکا ہوں پارلیمینٹ میں بھی یہ مسئلہ اٹھ چکا ہے میں نے خود چیئرمین نادرا کو ان پٹھان خاندانوں کے شناختی کارڈز کے لیے تحریری طور پر ضمانتی خط لکھا ۔ خط لکھے ایک سال گزر گیا ہے مگر ان خاندانوں کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مدارس کے حوالے سے ہمارے اداروں پر بیرونی دباؤ آتا ہے اور وہ اس دباؤ کا سامنے کرنے کی سکت نہیں رکھتے اس لیے اس دباؤ کو مدارس پر منتقل کر دیا جاتا ہے اور مدارس پر چھاپے مارے جاتے ہیں ۔ انہوں نے افغان مہاجرین کے مسئلے کے حل کے لیے افغانستان کے مسئلے کو سنجیدگی سے حل کرنا ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک میں سیاسی حالات معمول کے مطابق نظر آ رہے ہیں۔کنٹینر ،، مال مویشیوں ،، کے لیے ہوتا ہے انسانوں کے لیے نہیں ہے۔ پانامہ لیکس کے معاملے پر پوری دنیا میں سکوت ہے صرف ہمارے ہاں اس مسئلے کو کسی نہ کسی طرح زندہ رکھنے کی کوشش کی جارہی ہے۔مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جب ادارے موجود ہیں الیکشن کمیشن اور عدلیہ سے رجوع کیا گیا ہے یہ آئینی اداروں میں چلے گئے ہیں تو پھر اس مسئلے کو آئینی اداروں پر چھوڑ دیا جائے ان کے فیصلے کا انتظار کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اسلامی نظریاتی کونسل آئینی ادارہ ہے آج تک پارلیمنٹ نے اس کی شفارشات کے مطابق قانون سازی نہیں کی۔ پارلیمنٹ اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد میں رکاوٹ ہے جب پارلیمنٹ ہی رکاوٹ بن جائے تو کیا کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو کونسل کی ان سفارشات کو مزید بہتر بنانے ان میں تبدیلی کا اختیار حاصل ہے مگر آج تک ان پر بحث ہی نہیں کروائی گئی اکثریتی جماعتیں پارلیمنٹ میں کونسل کی سفارشات پر عملدرآمد میں رکاوٹ بن جاتی ہیں۔ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ میں نے لندن میں کسی بیان میں وزیراعظم کے استعفیٰ کے آپشن کی بات نہیں کی۔ کسی محفل میں اس بات کا ذکرنہیں ہے کہیں کوئی بات نہیں ہے اس حوالے سے مجھ سے منسوب بیان غلط ہے ۔مدارس کی جانب سے سرکاری گرانٹس قبول کرنے کے معاملے پر سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ اس حوالے سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے تحت خود احتسابی کا نظام موجود ہے اکوڑہ خٹک کا دارالعلوم حقانیہ میری بھی مادر علمی ہے جس کی آزادی و خودمختار کا دفاع ہماری ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مدرسہ حقانیہ دفاع کا معاملہ آیا تو مولانا فضل الرحمن اور مولانا سمیع الحق کندھے سے کندھا ملا کرکھڑے ہوں گے تاہم گرانٹ کے معاملے پر مولانا سمیع الحق وفاقی المدارس العربیہ پاکستان کے خود احتسابی کے نظام سے گرزنا ہوگا وہ بھی وفاق کے مدارس کی کمیٹی کے رکن ہیں اپنا نکتہ نظر وہاں پیش کر سکتے ہیں اس معاملے کو وفاق المدارس ہی طے کرے گا۔

فضل الرحمن

مزید :

علاقائی -