”کیا فتویٰ دینے کے بعد کسی خواجہ سراءنے آپ کو نکاح کی پیشکش کی ہے اور آپ نے کیا جواب دیا؟“ خواجہ سراﺅں سے نکاح کا فتویٰ دینے والے مفتی ضیاءنقشبندی نے حیران کن جواب دیدیا
لاہور (خصوصی رپورٹ) خواجہ سراﺅں کی شادی کے حوالے سے فتویٰ دینے والے تنظیم اتحاد امت کے چیئرمین مولانا محمد ضیاءالحق نقشبندی خود نسوانی خواص کے حامل خواجہ سراءسے شادی کرنے سے انکاری ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمارا کام فتویٰ دینا ہے شادی کرنا یا کرانا نہیں ہے۔
روزنامہ پاکستان کی اینڈرائڈ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کیلئے یہاں کلک کریں
روزنامہ پاکستان کے نمائندے شہباز اکمل جندران نے خواجہ سراﺅں کی شادی کے حوالے سے فتویٰ دینے والے تنظیم اتحاد امت کے چیئرمین مولانا محمد ضیاءالحق نقشبندی سے انٹرویو کیا اور ان سے اس ضمن میں کئی سوالات پوچھے۔ مولانا محمد ضیاءالحق سے پوچھا گیا کہ یہ فتویٰ دینے کے بعد سے اب تک کسی خواجہ سراءکی جانب سے انہیں شادی کی پیشکش ہوئی تو انہوں نے نفی میں جواب دیا اور جب ان سے یہ پوچھا گیا کہ اگر انہیں کسی ایسے خواجہ سراءکی جانب سے شادی کی پیشکش کی جائے تو نسوانی خصوصیات کا حامل ہو تو کیا وہ اس پیشکش کو قبول کریں گے تو مولانا محمد ضیاءالحق نے اس پر بھی انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کام شادی کرنا یا کرانا نہیں بلکہ شریعت بتانا اور لوگوں کی رہنمائی کرنا ہے اور اگر کوئی خواجہ سراءمجھے شادی کی پیشکش کرے گا تو میں اس کیساتھ شادی نہیں کروں گا۔
روزنامہ پاکستان کی خبریں اپنے ای میل آئی ڈی پر حاصل کرنے اور سبسکرپشن کیلئے یہاں کلک کریں
میزبان کی جانب سے جب یہ کہا گیا کہ اسلام میں تو چار شادیوں کی اجازت ہے اور پھر فتویٰ بھی آپ دے رہے ہیں پھر آپ کیوں شادی نہیں کریں گے تو مولانا صاحب کا کہنا تھا کہ ہم سے تو سوال کیا گیا ہے اور ہم اس کا جواب دے رہے ہیں اب شادی کرنا کرانا ہمارا کام نہیں ہے، ہم تو صرف ان کے جائز حقوق دینے کی بات کر رہے ہیں۔ میزبان کا کہنا تھا کہ اسلام یہ کہتا ہے جب کہیں بے راہ روی بڑھ رہی ہو تو مردوں کو چاہئے کہ ایک سے زیادہ شادیاں کریں، اگر آپ کو یہ لگتا ہے کہ خواجہ سراﺅں کی تعداد زیادہ ہو رہی ہے اور بے راہ روی پیدا ہو رہی ہے تو آپ خود سے شادی کیوں نہیں کریں گے یا اگر آپ کو کسی کی طرف سے پیشکش ہو تو آپ انکار کیوں کریں گے تو اس مرتبہ سوال کرنے پر مولانا صاحب کے لہجے میں کچھ تلخی آ گئی اور انہوں نے اس سوال کو روزنامہ پاکستان کے نمائندے کے دل کی خواہش قرار دیدیا اور کہا کہ اگر انہیں کوئی پیشکش ملی تو وہ آپ کی طرف بھجوا دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ یہ جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو کا فتویٰ ہے اور بہت سے علماءنے اس کی تصدیق کی میں تو صرف اس کی تشہیر کر رہا ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ عید کے بعد خواجہ سراﺅں کے حقوق کی آگاہی اور فتوے کی مزید تشریح کیلئے کانفرنس کریں گے جس میں بتانا چاہتے ہیں کہ فتویٰ شادی تک ہی محدود نہیں بلکہ اس کا مقصد انہیں اس نے جائز حقوق دلوانا ہے۔