پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ اور مہنگائی کا ریلا
گزشتہ 20 دنوں میں نگران حکومت نے دوسری مرتبہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کرکے عوام کو ایک نئے امتحان میں ڈال دیا ہے۔ پہلے پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں تقریباً 6 روپے سے 8 روپے اضافہ کیا گیا تھا، ایک مرتبہ پھر قیمتیں بڑھانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا، اس مرتبہ پٹرول ساڑھے سات روپے جبکہ ڈیزل چودہ روپے فی لٹر تک مہنگا ہونے سے عوام سخت پریشانی میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کا رحجان پچھلے کئی ماہ سے موجود ہے، چنانچہ موجودہ حالات میں پٹرولیم قیمتوں میں اضافہ کرنا ضروری تھا۔ پٹرول، بجلی کے نرخ بڑھانے سے حکومت کو براہ راست ٹیکس وصول ہو جاتا ہے جبکہ دوسرے ذرائع سے اتنا زیادہ ٹیکس قومی خزانے میں فوری طور پر جمع نہیں ہوتا، پھر یہ مسئلہ بھی درپیش رہتا ہے کہ ایف بی آر حکام کو بہت زیادہ محنت کرنا پڑتی ہے، چنانچہ عام طور پر حکومت پٹرول اور بجلی کے نرخ بڑھانے کو ترجیح دیتی ہے۔ پٹرولیم قیمتوں کے بڑھنے سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ اب تیزی سے اشیائے ضرورت سمیت تمام شعبوں میں مہنگائی کا ریلا آئے گا اور عوام کے مالی مسائل میں غیر معمولی اضافہ شروع ہو جائے گا۔ ابھی سے تاجروں اور دکانداروں نے بعض اشیاء کے نرخوں میں اضافہ کر دیا ہے۔ مہنگائی کے حوالے سے ہماری روایت یہ ہے کہ حالات کے تحت جس قدر مہنگائی ہونی چاہئے، اس سے کہیں زیادہ مہنگائی کردی جاتی ہے کیونکہ کاروباری مراکز میں حیلوں بہانوں سے ازخود بھی قیمتیں بڑھا دی جاتی ہیں۔ پٹرول اور ڈیزل مہنگا ہونے سے ٹرانسپورٹ اخراجات بڑھتے ہیں تو کوئی شے مہنگا ہونے سے نہیں بچائی جا سکتی۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ تاجر برادری اپنی تجوریاں بھرنے کے لئے مہنگائی کا تناسب بڑھا دیتی ہے۔ یہ بات تو طے ہے کہ مہنگائی کا ریلا نئی منتخب حکومت کے آتے ہی عوام کے لئے پریشانی کا باعث بنے گا۔ نگران حکومت سے یہی توقع کی جا سکتی ہے کہ ایک تو قیمتوں میں اضافے کو روکنے کی ہرممکن کوشش کرے، دوسری کوشش یہ ہونی چاہئے کہ گراں فروشی کرنے کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے۔ نئی منتخب حکومت قائم ہونے تک مہنگائی کے سیلاب کو حکمت عملی کے تحت بند باندھ کر روکے رکھا جائے۔ آئندہ جس بھی پارٹی یا پارٹیوں کی مخلوط حکومت قائم ہو، اسے بہت بڑے چیلنج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ملکی معیشت کو ویسے بھی کئی بحران درپیش ہیں، جب تک نگرانوں کا دور ہے، مہنگائی پر اپنی بساط کے مطابق قابو پانے کے لئے موثر اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔
