جہانگیر ترین کے مقابلے میں الیکشن لڑنے والے صدیق بلوچ تو آپ کو یاد ہوں گے ؟ وہ اپنے حلقے میں ووٹ کس مظلومانہ طریقے سے مانگتے ہیں ؟ تصویر دیکھ کر آپ کو بھی ترس آجائے گا
لودھراں (ڈیلی پاکستان آن لائن) مسلم لیگ ن کے این اے 161 لودھراں سے نامزد امیدوار صدیق بلوچ اس وجہ سے بھی شہرت رکھتے ہیں کہ انہوں نے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے اس وقت کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین کو شکست دی جس کے بعداسی حلقے سے ضمنی الیکشن میں وہ جہانگیر ترین کے ہاتھوں شکست کا شکار ہوئے۔ اب وہ ایک بار پھر قسمت آزمائی کیلئے ن لیگ کے ٹکٹ پر میدان میں ہیں۔
صدیق بلوچ سابقہ این اے 154 اور موجودہ این اے 161 سے مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور بھرپور مظلومانہ طریقے سے اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ان کی تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے صدیق بلوچ اپنی گاڑی سے اتر کر ایک باریش ووٹر کے آگے ہاتھ جوڑ کر کھڑے ہوئے ہیں۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے صدیق بلوچ کی اس تصویر کا خوب ٹھٹھہ اڑایا جارہا ہے۔نوید چوہدری نے لکھا کہ یہ تو کچھ بھی نہیں ابھی تو انہوں نے پاﺅں میں بھی گرنا ہے۔
ایم بی سومرو نے سوال اٹھایا کہ ووٹ مانگ رہے ہیں یا بھیک؟۔
خالد محمود مرزا نے اسے اقتدار کی ہوس کا کرشمہ قرار دیا۔
خیال رہے کہ یہ وہی صدیق خان بلوچ ہیں جنہوں نے تعلیم تو ایم اے تک حاصل کی تھی لیکن انہیں یہ یاد نہیں تھا کہ انہوں نے مضامین کون کون سے پڑھے تھے۔