اوکاڑہ کی اہم ترین سیاسی شخصیت نے نواز شریف سے سینتیس سالہ سیاسی رفاقت ختم کرنے کا اعلان کردیا
اوکاڑہ (قاسم علی سے)گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ ن ضلع اوکاڑہ کے صدر سید زاہد شاہ گیلانی نے مسلم لیگ اور میاں نوازشریف کیساتھ اپنی 37 سالہ رفاقت ختم کرتے ہوئے مقامی سطح پر پی ٹی آئی کے امیدواران کی حمایت کا اعلان کردیا ہے۔انہوں نے کہا ہے کہ ہمارے خاندان کے بزرگوں نے ساٹھ کی دہائی کے دوران بلدیاتی انتخابات میں حصہ لیااور چیئرمین میونسپل کمیٹی منتخب ہوئے تواپنے دور میں صاف پانی کے منصوبوں،بلدیہ ٹاؤن ہال کی تعمیر،سیوریج اورپختہ گلیوں سمیت ڈویلپمنٹ سمیت بہت سے انقلابی اقدامات کئے۔ سید زاہد شاہ گیلانی نے کہا کہ میرے بڑے بھائی سید غوث شاہ گیلانی مسلم لیگ دیپالپور کے تحصیل صدر بھی رہے اور ان کی دعوت پر 1981ء میں میاں نوازشریف نے پنجاب کے وزیرخزانہ کی حیثیت سے دیپالپور کا دورہ کیا اور تب سے ہمارا ان کے ساتھ تعلق تھا ۔ میرا مسلم لیگ اورَ نوازشریف کیساتھ ذاتی تعلق تھا اس کے باوجود پارٹی قیادت نے ہمیشہ مجھے نظرانداز کیا جب بھی الیکشن ہوئے میں نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے لیکن پارٹی نے مجھے سپورٹ کرنے سے انکار کردیا لیکن میں نے اس سب کے باوجود پارٹی کو نہیں چھوڑا بلکہ اس کیلئے قربانیاں دیں ۔ ہم نے اپنی پارٹی کیلئے بطور ورکر اتنا کام کیا کہ مسلم لیگ کے مخالف امیدوار کو شہر میں داخل نہیں ہونے دیتے تھے ۔ ہم نے نوازشریف لورز بنائی جس نے دیپالپور کو ن لیگ کا گڑھ بنانے میں اہم ترین کردار اداکیالیکن ہماری ان قربانیوں کو کبھی اہمیت نہیں دی گئی یہاں تک کہ ہمیں میونسپل کمیٹی کی چیئرمینی پر بھی سپورٹ نہیں کیا گیا ۔سب سے بڑھ کر ستم یہ کہ اعلیٰ قیادت نے مقامی ایم این ایز اور ایم پی ایز کو اس قدر چھوٹ دے رکھی ہے کہ کسی بھی سرکاری پروگرام یا مسلم لیگ ن کے فنکشن میں بھی مجھے بلانے کی زحمت نہیں کی جاتی۔اور اس کی وجہ صاف طور پر یہی معلوم ہوتی ہے مسلم لیگ ن اور نوازشریف کو ایسے ہی خوشامدی او مفاد پرست لوگوں کی ضرورت ہے جو ہمہ وقت ان کے آگے پیچھے رہیں اور ان کے ہر غلط اور صحیح اقدام پر ان کا تحفظ کریں اور ہم چونکہ یہ کام نہیں کرسکتے یہی ہمارے نظرانداز کئے جانے کی وجہ بھی ہے۔ مقامی مسلم لیگی قیادت نے اپنے مفادات کیلئے ہمیں دبایا ۔یہی وہ سب اقدامات تھے جن سے دلبرداشتہ ہوکر میں نے پارٹی سے علیحدگی کا فیصلہ کیا اور سب سے بڑھ کر یہ کہ حکومت کی جانب سے ختم نبوت قانون میں ترمیم اور میاں نوازشریف کے بیانئے نے میرے اس فیصلے کو مزید مضبوط کیا اور پارٹی کو الوداع کہہ دیا۔ سب سے پہلے تو میں یہ واضح کردوں کہ میں اب کسی بھی پارٹی کو جوائن نہیں کروں گا بلکہ اپنی فیملی اور عزیزواقارب کیساتھ مل کر سیاست کروں گا اور آئندہ ہم اپنے علاقے میں کھڑے ہونیوالے امیدواروں میں جس کو بہترین سمجھیں گے اس کو سپورٹ کیا کریں گے چاہے اس کا تعلق کسی بھی پارٹی سے ہو۔ ہم نے باہمی مشاورت کیساتھ سید گلزارسبطین اور چوہدری طارق ارشاد کی حمایت کا فیصلہ کیا ہے ۔