’میرا ہمسفر مجھے ہتھوڑے سے مارتا تھا، پھر برہنہ کرکے کہتا تھا اپنے مردہ رشتہ داروں کے۔۔۔‘
لندن(نیوز ڈیسک) گھریلو تشدد کے واقعات ہمارے ہاں عام پائے جاتے ہیں۔ صرف ہمارے ہاں ہی کیا بلکہ ہر پسماندہ معاشرے میں ایسے واقعات کی بہتات ہے۔ اس کے برعکس ترقی یافتہ ممالک کی حالت بہتر سمجھی جاتی ہے، مگر برطانیہ سے ایک ایسے بھیانک واقعے کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں کہ جس کی مثال شاید کسی پسماندہ ترین ملک میں بھی نہ مل سکے۔

میل آن لائن کے مطابق یہ لرزہ خیز داستان شارلٹ روکس نامی خاتون کی ہے، جس پر کئی سال تک اس کے سفاک شوہر نے ایسا وحشیانہ تشدد کیا کہ تصور کر کے ہی انسان کے رونگٹے کھڑے ہو جائیں۔ وہ ہتھوڑے سے اس کی ہڈیوں پر وار کرتا، رات بھر اسے پیٹتا اور برہنہ کر کے گھنٹوں کھڑا رکھتا۔ صرف جسمانی تشدد سے اس درندے کا جی نہیں بھرتا تھا۔ وہ اسے برہنہ کر دیتا ہے اور پھر ذہنی اذیت کا اہتمام کرتا۔ کئی مواقع پر اس نے شارلٹ کو دکھ دینے کے لئے مجبور کیا کہ وہ اپنے مردہ عزیزوں کی تصاویر کو کھائے۔

شارلٹ کئی سال تک کارڈف شہر کے ایک فلیٹ میں اپنے شریک حیات کریگ تھامس کے ساتھ مقیم رہی لیکن مزید افسوس کی بات یہ ہے کہ اس تمام عرصے کے دوران کوئی بھی اسے بچانے کے لئے کچھ نا کر سکا۔ کریگ کو 10 سال قید کی سزا سناتے ہوئے جج نیل بیٹر کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی زندگی میں گھریلو تشدد کا اس سے بدترین کیس نہیں دیکھا۔

اب ساﺅتھ ویلز پولیس کی جانب سے بھی معذرت کی گئی ہے کہ وہ اس بدقسمت خاتون کو انسانیت سوز تشدد میں بچانے میں ناکام ہوئے تھے، جبکہ سوشل ویلفیئر کے محکمہ نے بھی اس بات پر ندامت کا اظہار کیا کہ کئی مواقع پر شارلٹ پر ہونے والے ظلم کا پتہ چلایا جاسکتا تھا لیکن متعلقہ اہلکاروں نے غفلت کا مظاہرہ کیا۔

یہ 22 مئی 2013ءکی بات ہے کہ جب شارلٹ کے گھر سے بلند ہونے والی ہولناک چیخوں کے باعث ہمسایوں نے پہلی بار پولیس کو اطلاع کی۔ پولیس آئی لیکن کریگ کی غلط بیانی کے باعث واپس چلی گئی۔ انہوں نے شارلٹ سے علیحدگی میں بات کرنے کی بھی زحمت نہیں کی۔ اس کے بعد 8 جولائی کے روز ایک ہمسائے نے اپنے گھر کی کھڑکی سے دیکھا کہ کریگ شارلٹ کو تشدد کا نشانہ بنارہا تھا۔ اس بار بھی پولیس کو اطلاع کی گئی لیکن کریگ نے کہا کہ کسی نے جھوٹی کال کی ہے اور پولیس شارلٹ سے کچھ پوچھے بغیر ہی واپس چلی گئی۔ اس کے دو روز بعد 10 جولائی 2013ءکے دن جب پولیس کسی اور معاملے کی تفتیش کرنے کیلئے قریبی فلیٹ میں آئی ہوئی تھی تو شارلٹ نے موقع کو غنیمت جانا کیونکہ اس روز کریگ دروازے کو لاک کرنا بھول گیا تھا۔ اس ہمت کرکے گھر سے باہر دوڑ لگادی اور پولیس کے پاس پہنچ گئی۔ اس کی خوش قسمتی تھی کہ اس بار پولیس نے اس کی بات سنی اور کریگ کو گرفتار کر لیا گیا۔

شارلٹ کا کہناہے کہ اس کے دل میں ان پولیس والوں کے لئے نفرت کبھی ختم نہیں ہو گی جو اس کے گھر کی دہلیز پر آ کر واپس چلے جاتے تھے۔ وہ کہتی ہیں اگر پولیس اہلکار ذرا سی سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے تو وہ بہت پہلے اس جہنم سے نکل سکتی تھیں۔ ساﺅتھ ویلز پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے اہلکار بدترین غفلت کے مرتکب ہوئے اور اب ان اہلکاروں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔


