بھارت اور انگلینڈ کا میچ،نورا کشتی اور آئی سی سی کے لیے چیلنج
گزشتہ روز عالمی کپ کا ایک انتہائی اہم میچ بھارت اور برطانیہ کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا۔جو کہ طے شدہ معاہدے کے مطابق برطانیہ نے جیت لیا۔اس میچ میں جو کہ ایک بہترین رائٹرکے تحریر کردہ سکرپٹ کے مطابق کھیلا گیا اداکاری کرنے والے بائیس اداکاروں نے نہایت شاندار اداکاری کا مظاہرہ کیا اور شائقین کرکٹ کو یہ بتایا گیا کہ دیکھیں اس قدر جاندار اداکاری کر رہے ہیں۔انگلینڈ نے ٹاس جیت کر یا طے شدہ پروگرام کے مطابق پہلے خود کھیلنے کا فیصلہ کیا۔
بھارتی بے غیرتوں نے جس طرح اس میچ میں باؤلنگ اور فیلڈنگ کی اس کو دیکھ کر یوں لگتا تھا کہ آج کچھ ضرور ہو گا جس انداز میں باؤلرز نے چوکے اور چھکے کھائے اور جس طرح بھارتی سورماؤں نے فیلڈنگ کی وہ سب کچھ سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ لگ رہا تھا۔رائٹر نے جس خوبصورتی سے میچ میں اتار چڑھاؤ کو لکھا دونوں ٹیموں کے کھلاڑیوں نے اس پر شا1 تھا۔جس انداز میں بھارتی کھلاڑیوں نے اپنی ریٹنگ کو بھی مد نظر رکھا اور جس خوبصورت سے اپنی وکٹ گنوائی سب کی تعریف کرنا پڑے گی۔
مقصد صرف اور صرف انگلینڈ کو عالمی کپ میں ان رکھنا تھا اور پاکستان کی مشکلات میں اضافہ کرنا تھا۔حالانکہ کم عقلوں کو یہ بات معلوم نہیں ہے کہ انگلینڈ کی ہار جیت سے پاکستان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔شاہینوں کو گیارہ پوائنٹ درکار ہیں جو کہ وہ بنگالیوں کو شکست دے کر حاصل کر لیں گے۔انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں سے کسی ایک نے ہارنا ہے۔انگلینڈ اگر نیوزی لینڈ کو ہرا دیتا ہے تو ہمارے اور نیوزی لینڈ کے گیارہ گیارہ پوائنٹس ہوں گے۔
چونکہ ہم نے نیوزی لینڈ کو راؤنڈ میچ میں ہرایا ہے لہٰذا قانون کے تحت پاکستان ٹاپ فور میں جگہ بنا لے گا اور اگر نیوزی لینڈ نے انگلینڈ کو ہرا دیا تو انگلینڈ کے دس پوائنٹ رہ جائیں گے اور یوں پاکستان ٹاپ فور میں جگہ بنا لے گا۔شرط بنگلہ دیش کو ہرانا ہے۔بھارت اور انگلینڈ کے درمیان میچ عالمی کپ کا میچ کم اور آئی پی ایل کا میچ زیادہ لگ رہا تھا۔جہاں اصل کھیل کم اور جواریوں کے لیے زیادہ کھیلا جاتا ہے۔یہ میچ بھی کچھ نہیں بلکہ زیادہ کچھ مقاصد کے لیے کھیلاگیا۔اس میچ پر بھارتی کمنٹریٹر اور سابقہ ٹیسٹ کھلاڑی سنجے منجریکر نے بھی ڈھکے چھپے لفظوں میں تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی کھلاڑیوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑا ہے کہ کیا”بھارتی کھلاڑی“ایسا کھیل بھی کھیل سکتے ہیں۔
اب یہاں ہمیں آئی سی سی کے کردار کو بھی دیکھنا ہو گا کہ وہ اس میچ کے حوالے سے کیا کہتے ہیں کیا وہ اس میچ کے فیصلے سے مطمئن ہیں؟کیا وہ اس میچ کے حوالے سے چھان بین کریں گے؟لیکن ایسا ہر گز ہر گز نہیں ہو گا۔آئی سی سی تو خود بھارتی بورڈ کے رحم و کرم پر ہے۔وہ دوسرے لفظوں میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل بھارت کی رکھیل ہے اس کو بھارتی بورڈ سے جتنی رقم ملتی ہے کوئی اور بورڈ اتنا پیسہ نہیں دیتا۔ لہٰذا آئی سی سی اس میچ پر کسی طرح کا کوئی ایکشن نہیں لے گی۔بہر حال اس حوالے سے ہمارے میڈیا کو دلیری اور حب الوطنی کے جذبے کے تحت بولنا چاہیے۔بھارت پاکستان کے حوالے سے تعصب کی آگ میں جلتا رہا ہے اور وہ کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔
عالمی کپ میں بھارت اور افغانستان کے درمیان کھیلے جانیوالا میچ بھی بہت سارے سوالات کو جنم دیتا ہے جس میں افغانستان بھارت کو شکست دے سکتا تھا لیکن افغانیوں نے جان کر یہ میچ بھارت کو دے دیا اس ڈر سے کہیں بھارت ان کے کھلاڑیوں کو آئی پی ایل سے باہر نا کر دے۔حالانکہ افغانستان کرکٹ ٹیم کھلاڑی شاید اب بھی پاکستانی پاسپورٹ رکھتے ہیں۔
میں تو بس اپنے شاہینوں سے یہی کہوں گا کہ بائیس کروڑ لوگوں کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں لڑ جاؤ،جان مارو اور بنگلہ دیش کو اہم ترین میچ میں ناک آؤٹ کر دو۔شاہینوں تم میں صلاحیت ہے،جذبٗہ ایمانی ہے اور تم کبھی بھی کسی بھی ٹیم کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتے ہو،ایک ہو کر کھیلو اور قوم کو سرخرو کرو اللہ تمھارا مددگار ہے۔