کووِڈ19-،کاروباری ادارے مالی ضرورتوں سے بڑھ کر سوچیں، سروے
لاہور(پ ر)کمپنیوں میں اس بات پر زور دیا جارہا ہے کہ وہ اپنی مالی ضرورتوں سے آگے بڑھ کر سوچیں کیوں کہ دنیا بھرکی معیشتیں کووِڈ19- (COVID-19) کی وباء کے بعدایک نئے آغاز کے لیے تیار ہیں۔یہ بات دی ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس(اے سی سی اے) اور پرائس واٹر ہاؤس کوپر(پی ڈبلیوسی) کی مشترکہ سروے رپورٹ ”فنانس انسائٹس –ری امیجنڈ(Finance Insights - Reimagined)“ میں سامنے آئی ہے۔ اس رپورٹ کے لیے کئے گئے سروے میں 3,400سے زائداداروں نے شرکت کی جبکہ سروے کا موضوع تھا”پیشہ ورمالی افراد کا بدلتا ہوا کردار اور وہ کس طرح مستقبل کے تعین میں کمپنیوں اپر اثر انداز ہو رہے ہیں۔“یہ رپورٹ ایسے فنانس بزنس پارٹنر (ایف بی پی): افراد یا افراد کے گروہ کو، جو فنانس اور اسٹیک ہولڈرز کے درمیان رابطے کا کام کرتاہے، اجاگر کرتی ہے۔ اِس رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ مشکل معاشی حالات سے نکلنے کے لیے وہ کس طرح کمپنیوں کی مدد کرتے ہیں۔ سروے کے نتائج سے یہ بھی ظاہر ہوتاہے کہ فنانس بزنس پارٹنرنگ کواداروں میں ایک فعال کردار اور فیصلہ سازی اور حکمت عملی کے بنیادی جزو کی حیثیت حاصل تھی۔تاہم، صرف 37 فیصد کی رائے میں اسے ایک حقیقی لازمی جزو کی حیثیت حاصل تھی جبکہ باقی 63 فیصدکے مطابق اس سے سپورٹ میں تیزی اور اہم مواقع پر کاروباری فیصلہ سازی متاثر ہو رہی تھی۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیاہے کہ آٹومیشن اور پروسیس میں بہتری کے باعث فنانس کے مقابلے میں اِسے زیادہ مقبولیت حاصل ہو جائے گی۔یہ بات تصورکی گئی ہے کہ پارٹنر کا کردار زیادہ اسٹریٹجک اور تعاون پر مبنی ہو جائے گا۔
تاکہ پورے ادارے میں آپریشنل فیصلہ سازی میں مدد مل سکے۔ایسو سی ایشن میں سینئر انسائٹس منیجر، کلائیو ویب کہتے ہیں کہ فنانس بزنس پارٹنرنگ بقاء کے مسائل سے دوچار اور آنے والی کسادبازاری میں مستقبل کو پائیدار بنانے میں اداروں کے لیے ایک اہم ضرورت ہے۔کلائیو نے مزید کہا:’کووِڈ19- سے نمٹنے میں ایک ترغیب شامل ہے کیوں کہ ادارے اور معیشتیں بحالی کی کوششیں کر رہیں اور اْن کی توجہ مالی ضرورتیں پورا کرنے پر مرکوزہے۔‘کلائیو نے مزید کہا:’اس انداز فکر میں معاشرے کو درپیش خطرات نظروں سے اوجھل ہو سکتے ہیں اور بڑے مسائل کے لیے ایسے چھوٹے حل کی جانب لے جا سکتا ہے جن کا تعلق مالی کارکردگی سے ہے۔ اس صورت حال سے نمٹنے میں اکاؤنٹنسی اور فنانس کے پیشہ ور افراد کو غیر معمولی مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے اور انہیں لازماً یہ ثابت کرنا پڑتا ہے کہ وہ کاروبار کی کارکردگی میں کس طرح ہمیشہ کی طرح اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔‘اپنے اختتامی کلمات میں کلائیو نے کہا:’اس کردار کے دو اہم ترین پہلو تھے جن میں سے ایک کاروباری حکمت عملی کے لیے سپورٹ اور موجودہ کارکردگی کا تجزیہ کرنا؛ اس سے ظاہر ہوتاہے کہ فنانس سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد شاید ابھی بھی پیش بینی کرنے میں کامیاب نہ ہو رہے ہوں جس پر مالی فنکشن کے مستقبل کا انحصار ہے۔‘کلائیو کے مطابق:’اس رپورٹ میں جو چھ مفروضے پیش کیے گئے ہیں وہ کاروباری اداروں کو – خواہ بڑے ہوں یا چھوٹے –مالی انسائٹس اور پائیدار قدر کی تخلیق میں بزنس پارٹنرز کے کردار کا جائزہ لینے کا موقع فراہم کرتے ہیں۔پرائس واٹر ہاؤس کوپر کے پارٹنر، برائن فرنیس (Furness Brian) نے مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے چھ اہم مراکز کی نشاندہی کی۔ برائن کے مطابق، ’ان چھ اہم مراکز میں، فنانشل، مینوفیکچرنگ، انٹیلیکچوئل،انسانی، سماجی ذمہ دارانہ اور قدرتی مراکز شامل ہیں اور ایک منفرد فریم ورک فراہم کرتے ہیں تاکہ اس بات کا جائزہ لیا جاسکے کہ فنانس کا شعبہ کی کارکردگی کیسی ہے۔‘برائن نے مزید کہا:’کووِڈ19- کے جواب میں، اور یہ فریم ورک استعمال کرکے، چیف فنانشل آفیسرز اس قابل ہو سکیں گے کہ وہ موجودہ صورتحال کا ادراک کر سکیں اور مستقبل کے لیے کامیابی سے منصوبہ بندی کر سکیں۔‘