رکشہ ڈرائیور نے ٹریفک وارڈن کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر رکشہ کو آگ لگادی

رکشہ ڈرائیور نے ٹریفک وارڈن کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر رکشہ کو آگ لگادی
رکشہ ڈرائیور نے ٹریفک وارڈن کے رویے سے دلبرداشتہ ہوکر رکشہ کو آگ لگادی

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

لاہور(خبر نگار) قربان لائنز پولیس کے قریب رکشہ ڈرائیور نے ٹریفک وارڈن کے رویّے سے دلبرداشتہ ہو کر رکشہ کو آگ لگا دی اور موقع پر ٹریفک پولیس کے خلاف سینہ کوبی کرکے احتجاج کرتا رہا ۔

بتایا گیا ہے کہ قربان لائنز پولیس کے قریب آج صبح سویرے ٹریفک پولیس کے وارڈنز نے ناکہ بندی کر رکھی تھی کہ اچانک ایک رکشہ آیا۔ٹریفک وارڈنز نے اوورلوڈنگ پر رکشہ ڈرائیور کو روکا اور بدتمیزی کرتے ہوئے کہا کہ اوورلوڈنگ کیوں کر رکھی ہےاور رکشہ ڈرائیور کو 2 سو روپے کا چالان ٹکٹ تھما دیا۔اس دوران ٹریفک وارڈن اور رکشہ ڈرائیور کے درمیان توتکرار ہوگئی اور توتکرار کے دوران ٹریفک وارڈن نے غلیظ زبان استعمال کی اور رکشہ ڈرائیور کو دھکے دہیے۔جس پر رکشہ ڈرائیور مشتعل ہو گیا اور سواریوں کو اتارنے کے بعد واپس آ گیا اور ٹریفک وارڈن کے سامنے پہلے احتجاج کیا اور بعد میں مشتعل ہو کر رکشہ پر پٹرول چھڑک کر رکشہ کو آگ لگا دی اور موقع پر ٹریفک وارڈنز کے رویّے کے خلاف احتجاج اور سینہ کوبی کرتا رہا۔

اس دوران ٹریفک وارڈنز اور قربان لائنز پولیس کی سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں سمیت راہ گیر جمع ہو گئے اور رکشہ ڈرائیور کو رکشہ کو آگ لگانے سے منع کرنے کی کوشش کی لیکن رکشہ ڈرائیور نے ایک نہ سنی اور رکشہ کو آگ لگا دی اور رکشہ ڈرائیور نے احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا اور شدید احتجاج کے دوران رکشہ ڈرائیور گرمی کی شدت برداشت نہ کر سکا اور بے ہوش ہو کر گر پڑا۔جس پر ٹریفک وارڈنز کے ہاتھ پاؤں پھول گئے اور وائرلیس پر کالیں چلانا شروع کر دیں۔

واقعہ کا آئی جی پولیس پنجاب نے نوٹس لے لیا ہے اور سی سی پی او لاہور سے رپورٹ طلب کرلی ہےجبکہ اس حوالے سے سی ٹی او لاہور سید حماد عابد کا کہنا ہے کہ رکشہ ڈرائیور نے دو سواریاں آگے اپنے ساتھ اور تین سواریاں پیچھے بٹھا رکھی تھیں۔ چالان کے بعد رکشہ ڈرائیور تقریباً پونے گھنٹے کے بعد اسی جگہ پر پٹرول کی بوتل ساتھ لایا اور رکشہ کو آگ لگا دی۔موقع پر موجود فورسز نے آگ بجھانے کی کوشش کی مگر رکشہ ڈرائیور مزاحمت کرتا رہا۔

سی ٹی او لاہور سید حماد عابد نے کہا ہے کہ ایس پی ٹریفک صدر محمود الحسن گیلانی کو انکوائری کا حکم دے دیا گیا ہے۔ جس میں واقعہ کی اصل صورتحال جاننے کے لیے سیف سٹی کیمروں سے بھی مدد لینے کا حکم دے دیا گیاہےاور واقعہ میں قصور وار کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔