سندھ میں پچھلے پانچ سالوں میں کتنے ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوئی؟تحریک انصاف نےاعداد وشمار پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ کی حکومت پر سنگین ترین الزام عائد کردیا

سندھ میں پچھلے پانچ سالوں میں کتنے ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوئی؟تحریک انصاف ...
سندھ میں پچھلے پانچ سالوں میں کتنے ہزار ارب روپے کی کرپشن ہوئی؟تحریک انصاف نےاعداد وشمار پیش کرتے ہوئے مراد علی شاہ کی حکومت پر سنگین ترین الزام عائد کردیا

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء و پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ کسی بھی ملک میں سیاسی جماعتیں ہوتی ہی سیاست کرنے کے لئے ہیں اور سیاست کی اجازت بھی ہے لیکن آئین سے بغاوت کی اجازت نہیں دی جاسکتی،سندھ میں 297ارب کی کرپشن ہوئی جبکہ 270ارب روپے کی بے ضابطگیاں ہوئیں، سندھ میں آڈیٹر جنرل کی رپورٹ نہیں دی جاتی جبکہ 2015 میں تین ہزار دو سو ارب کی کرپشن ہوئی،2017اور 2018 میں پندرہ ہزار ارب کی کرپشن ہوئی ، تھر میں سندھ حکومت کی نا اہلی سے بچے مر گئے کرونا وائرس کی دوائیں چوری ہو گئی ہیں ، سندھ کے غریب لوگوں کو گدھا گاڑی کی ایمبولینس ملتی ہے، وزیراعلیٰ سندھ فرماتے ہیں کہ صوبہ سندھ وفاق کے لیئے ٹیکس جمع نہیں کریگا تو اس پر میں آئین کی رو سے واضح کرنا چاہوں گا کہ اگر کسی صوبے کو ٹیکسز کے حوالے سے کوئی مسئلہ ہے تو وہ پارلیمنٹ میں جائیں اور اکثریت کے ذریعے اپنے مسئلے کو حل کریں ، پاکستان کے 1973کے آئین کے آرٹیکل 5کے مطابق ہر شہری ملک کا وفادار اور قانون پر عمل کرنے کا پابند ہے اور ریاست کے تمام احکامات پر عمل درآمد کرنا اس کی ذمہ داری ہے۔

 تحریک انصاف کے سیکرٹریٹ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حلیم عاد ل شیخ نے کہا کہ کرونا وائرس کے آنے کے بعد ٹیکس کلیکشن میں کمی آئی ، صوبہ پنجاب کو 476ارب روپے ، کے پی کے کو 56ارب روپے کم ملے،اِنہوں نے حالات کو دیکھا اور معاملے کی نزاکت کوسمجھا لیکن جب سندھ کو 225ارب روپے کم ملے تو اُنہوں نے چیخنا چلانا شروع کردیا، سندھ حکومت گھٹیا باتیں اور حرکتیں کر رہی ہے، کبھی ہسپتالوں پر قبضے کرنے کا الزام لگایا جاتا ہے، کبھی زرداری صاحب کو مارنے کے منصوبے تیار کرنے کا الزام لگایا جا تاہے، یہ تمام باتیں پیپلز پارٹی کی جانب سے من گھڑت اور فضول ہیں، ہم ایسی گھٹیا حرکتیں نہ تو کرتے ہیں اور نہ ہی ایسی گھٹیا سوچ رکھتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بلاول صاحب سے کہتاہوں کہ تھوڑی نظرکرم اس صوبے پر کریں جہاں عوام کی بدقسمتی سے آپ کی پارٹی کی حکومت ہے، خاص طور پر لاڑکانہ پر نظر ڈالیں ، صوبہ سندھ کے لوگوں کو پانی نہیں مل رہا،چاروں صوبوں کی پارٹی چار ضلعوں تک محدود ہوگئی ہے ،وزیراعلیٰ سندھ کو میں غدار میں نہیں کہوں گا لیکن اتنا ضرور کہوں گا کہ جوش خطابت میں غیر مناسب الفاظ استعمال نہ کریں۔انہوں نے کہا کہ ٹیکسز سے جمع ہونے والا پیسہ کسی کا نہیں وہ ہمارے ملک کے ٹیکس دینے والوں کا پیسہ ہے جو صرف غریب عوام اور ملکی ترقی کے لیے خرچ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آجکل پائلٹس کا ایشوز بہت گردش کر رہا ہے ،کیا ہماری ایئر لائن حادثوں کے لئے رہ گئی ہے؟ پائلٹس اور دیگر لوگ ہمارے بھرتی کیے ہوئے نہیں ہیں بلکہ یہ چاچا اور بھتیجے کی دور حکومت کے بھرتی کیے ہوئے ہیں، پالپا کے نائب صدر بھی جعلی لائسنس کے حامل ہیں ، نفیسہ شاہ صاحبہ پی آئی اے کے معاملے میں آ کر بیٹھ جاتی ہیں کیونکہ نفیسہ شاہ جعلی بھرتیوں میں آئیں، 17لاکھ کا چیک لیا اور چلی گئیں، ان کے پیٹ میں موجود سترہ لاکھ بولتے ہیں، سندھ میں آج بھی لکڑی کے پل ہیں۔