ممبئی میں 10 لاکھ لوگوں کی گنجان آباد کچی آبادی نے کورونا وائرس کو کیسے شکست دی؟ وہ بات جو پاکستانی بھی سیکھ سکتے ہیں
ممبئی(مانیٹرنگ ڈیسک) ممبئی بالی ووڈ کے علاوہ اپنی جھونپڑ پٹیوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے جن میں سے ایک شاید دنیا کی سب سے بڑی جھونپڑ پٹی ہے جس کا کل رقبہ صرف 1.3مربع میل ہے اور اس میں 10لاکھ لوگ رہتے ہیں۔ اتنی بڑی جھونپڑ پٹی کے متعلق آپ یہ سن کر دنگ رہ جائیں گے کہ اس نے کورونا وائرس کو ایسے شکست دی ہے کہ بڑے بڑے ملکوں کے لیے ان سے سیکھنا چاہیے، حالانکہ اتنے کم رقبے میں اتنی زیادہ آبادی ہونے کی وجہ سے سماجی فاصلے کی پابندی وہاں ممکن ہی نہیں۔میل آن لائن کے مطابق ممبئی کی اس کچی آبادی میں کورونا وائرس زیادہ نہ پھیلنے کا سہرا بالخصوص بالی سٹارز کے سر جاتا ہے جنہوں نے یہاں ہر ممکن طبی سہولت پہنچائی۔
جھونپڑپٹی میں کورونا ٹیسٹ کرنے والوں کی ایک پوری فوج دن رات کام کرتی رہی اور ایک فیلڈ ہسپتال خدمات سرانجام دیتا رہا۔ یہ200بیڈز کا ہسپتال جھونپڑ پٹی میں واقع ایک چھوٹے سے پارک میں تعمیر کیا گیا۔ گردونواح کے سکول، شادی ہال اور سپورٹس کمپلیکس قرنطینہ مراکزمیں تبدیل کر دیئے گئے اور اس سب کچھ کے لیے فنڈز بالی ووڈ سٹارز نے مہیا کیے تھے۔ اس کچی آبادی کی ڈرونز کے ذریعے نگرانی کی جاتی رہی اور لوگوں کی نقل و حرکت پر نظر رکھی جاتی رہی۔ جہاں لوگ لاک ڈاﺅن کی خلاف ورزی کرتے پائے جاتے، فوری پولیس کو مطلع کر دیا جاتا تھا۔
اس آبادی میں ایک ایک کمرے میں درجنوں لوگ رہتے ہیں، اس کے باوجود یہاں کورونا وائرس سے اب تک صرف 82اموات ہوئی ہیں، حالانکہ صرف ممبئی شہر میں اب تک 4500سے زائد ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔ اس جھونپڑپٹی کا نام ’دھراوی‘ ہے اور یہاں کورونا کے انسداد کے لیے جو جنگی بنیادوں پر اقدامات کیے گئے انہیں ’مشن دھراوی‘ کا نام دیا گیا ہے۔