ؒمولانا مجیب الرحمن انقلابی
سفیر ختم نبوت حضرت مولانا منظور احمد چنیوٹی ان علماء حق میں سے ہیں کہ جن کی تمام زندگی دین اسلام کی ترویج و اشاعت، عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور نظام خلافتِ راشدہؓ کے عملی نفاذ کیلئے شبانہ روز جدوجہد میں گزری اور زندگی کے آخری سانس تک اس مشن کی تکمیل کیلئے جدوجہد کو جاری رکھا، آپ ؒ جید عالم دین، بے مثال خطیب اور زبردست مناظر تھے،آپؒ 31دسمبر 1931ء کو حاجی احمد بخش کے ہاں چنیوٹ کے راجپوت گھرانہ میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم آپؒ نے چنیوٹ میں حاصل کی اور جامعہ خیر المدارس ملتان سمیت مخلف دینی مدارس میں نامور اساتذہ کرام کے پاس دینی تعلیم حاصل کرتے ہوئے دارالعلوم اسلامیہ ٹنڈوالہ یار سندھ سے دورہ حدیث کرتے ہوئے عالم دین کے منصب پر فائز ہو گئے۔ آپؒ کے اساتذہ کرام میں شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الرحمن کیمبل پوری،ؒحضرت مولانا محمد بدر عالم میرٹھی مہاجر مدنیؒ، حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ اور مفتی اشفاق الرحمنؒ،استاذ القراء مولانا عبد المالک لکھنویؒ اورمولانا عبدالرشید نعمانی جیسے ”علماء ربانی“ شامل ہیں، آپ ؒ نے حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ اور شیخ القرآن حضرت مولانا غلام اللہ خانؒ سے دورہ تفسیر کیااور مختلف باطل فرقوں کے خلاف حضرت مولانا دوست محمد قریشیؒ، مولانا نور الحسن بخاریؒ اور مناظر اسلام حضرت مولانا عبد الستار تونسویؒ سے مختلف تربیتی کورس کیے۔ چناب نگر (ربوہ) کے قریب چنیوٹ میں رہنے کی وجہ سے آپؒ کو فتنہ قادیانیت اور ان کی ارتدادی سرگرمیوں کو قریب سے دیکھنے کا موقعہ ملا…… انہی دنوں ملتان میں امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور مسلمانوں کو فتنہ قادیانیت سے آگاہ کرنے کیلئے ”مدرسہ ختم نبوت“ کا سنگ بنیاد رکھتے ہوئے علماء کرام کو ”رد قادیانیت“ کورس کرانے کا اعلان کیا، آپؒ اس تربیتی کورس میں شریک ہوتے ہوئے امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاریؒ اور فاتح قادیان حضرت مولانا محمد حیات صاحبؒ سے خوب استفادہ کیا…… اور پھر آپؒ نے اپنے آپ کو عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اورنسل نوکے ایمان کی حفاظت کیلئے وقف کردیا، 1953ء میں تحریک ختم نبوت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور گرفتار ہو کر چھ ماہ تک پہلی مرتبہ قید و بند کی صعوبتوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا، تعلیم سے فراغت کے بعد آپؒ نے دو سال تک درس و تدریس کا سلسلہ بھی جاری رکھا اور پھر آپؒ نے قادیانی فتنہ کے دجل و فریب سے مسلمانوں کو آگاہ کرنے کے کیلئے 1954ء میں ”مدرسہ عربیہ چنیوٹ“ کی بنیاد رکھی……1970ء میں ادارہ مرکز یہ دعوت و ارشاد چنیوٹ قائم کر کے اس میں شعبہ تعلیم و تصنیف اور شعبہ تبلیغ کو قائم کر کے پوری دنیا میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کے مشن کو پھیلانے کی بنیاد رکھی،1990ء میں ادارہ دعوت و ارشاد امریکہ اور پھر 1995ء میں مدرسہ عائشہؓ للبنات چنیوٹ کی بنیاد رکھی۔
عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور ”رد قادیانیت“کے حوالہ سے آپ ؒپوری دنیا میں قدر کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں.... قادیانیوں سمیت ہزاروں غیر مسلموں نے آپ کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا، آپؒ کی زندگی کا سب سے بڑا اور تاریخی کارنامہ ”ربوہ“ کا نام تبدیل کروا کر چناب نگر رکھوانا ہے اور اس کیلئے آپ ؒ نے شبانہ روز محنت اور جدوجہد کی…… مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ نے جہاں ایک طرف قادیانیوں کے ساتھ کامیاب تاریخی مناظرے کیے وہاں آپؒ نے اتمام حجت کیلئے مرزا غلام احمد قادیانی کے بیٹے مرزا بشیر الدین محمود سے لے کر مرزا طاہر تک ہر ایک کو”دعوت مباہلہ“بھی دی لیکن ان کو مولانا چنیوٹیؒ کے ساتھ ”مباہلہ“کرنے کی جرأت نہ ہوئی ……افریقہ، گھانا، سیر الیون، نائیجیریا، مصر، برتقال، گھانا، سمیت دو درجن سے زائد ممالک کے دورے کیئے، انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے موجودہ سیکرٹری جنرل مولانا ڈاکٹر احمد علی سراج نے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے آپ ؒ کی اعلی خدمات پر کویت کی ایک پروقار تقریب میں وہاں کے وزراء کی موجودگی میں آپؒ کو ”عالمی نشان صدیق اکبر ؓ “ ایوارڈ دیا، آپ ؒنے انٹرنیشل ختم نبوت موومٹ کے قائد فضیلۃ الشیخ حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی ؒکے ہمرا ہ پوری دنیا میں عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے تاریخی کام کیا...۔64 19ء میں آپؒ نے حج کے زمانہ میں مفتی اعظم سعودی عرب ووائس چانسلرمدینہ یونیورسٹی، فضیلۃ الشیخ عبدالعزیزبن عبداللہ بن بازؒ سے”حیات مسیح“پرفتوی حاصل کیا اورآئمہ حرمین شریفین سمیت13 ممالک کے جیدعلماء کرام اورمفتیان سے بھی اس فتوی کی تائیدحاصل کی... اورپھر10اپریل 1974 ء کو تحریک ختم نبوت کے موقعہ پر آپؒ کے استاذ اور تحریک ختم نبوت کے قائد حضرت مولانا محمد یوسف بنوریؒ نے سعودی عرب کے علماء کو قادیانی فتنہ سے آگاہ کرنے اور ”رابطہ عالم اسلامی“ کی اہم شخصیات سے ملاقات کر کے ان سے قادیانیوں کے کفر پر فتویٰ حاصل کرنے کیلئے آپ ؒ کوسعودی عرب روانہ کیا جہاں آپ ؒنے بڑے جاندار اور مضبوط دلائل کے ساتھ اپنے مؤقف کو پیش کر کے ”رابطہ عالم اسلامی“ سے قادیانیوں کے کفر کا فتویٰ حاصل کیا....”رابطہ عالم اسلامی“ کے اس فتویٰ کا اثر براہ راست 1974ء کی تحریک ختم نبوت پر پڑا یہ تحریک علماء حق کی کوششو ں اور قربانیوں کی بدولت کامیاب ہوئی اور قومی اسمبلی نے 7ستمبر1974ء کو متفقہ طور پر قادیانیوں اور ان کے تمام گروپوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا۔..آپؒ چنیوٹ میں جاگیر داروں اور وڈیروں کے مظالم کے خلاف سیاسی طور پر میدان میں اترے اور مظلوم عوام کی حمایت سے تین مرتبہ صوبائی اسمبلی کے رکن اور ایک مرتبہ بلد یہ چنیوٹ کے چیئرمین منتخب ہو کر اسلام اور عوام کی بھرپور خدمت کی... آپ ؒنے پنجاب اسمبلی کی بلڈنگ میں مسجد کی تعمیر اور دوران اجلاس نماز کے لیے وقفہ کی قرار داد کو بھی پنجاب اسمبلی سے متفقہ منظور کروایا، دریائے چناب پر نیاپل تعمیر کروایا کئی دیہاتوں میں بجلی اور سڑکوں سمیت دیگر سہولتیں دلوائیں، چنیوٹ کے ہسپتال میں توسیع کروائی اور چنیوٹ کو ضلع کا درجہ دلوانے کے لیے سرگرم عمل رہے، ختم نبوت کے مشن کی خاطر فیصل آباد، سیالکوٹ، جھنگ، احمد پور شرقیہ،کیمپ جیل لاہور،ساہیوال جیل اور جہلم جیل میں قیدوبند کی صعوبتوں کا مردانہ وار مقابلہ کیا آپ ؒنے عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ اور قادیانیت کے خلاف 20 سے زائد کتابیں تصنیف و تالیف کیں۔ان میں سے کئی کتابیں عربی اور انگلش زبانوں میں بھی شائع ہو کر پوری دنیا میں پھیل چکی ہیں آپ ؒ کو درجنوں مرتبہ حج و عمرہ کی سعادت حاصل ہوئی…… اللہ تعالیٰ کا آپؒ کے اوپر خصوصی فضل و کرم تھا کہ آپؒ تنہا عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ کیلئے وہ کام کر گئے کہ جو کئی جماعتیں اور تنظیمیں بھی نہ کر سکیں۔انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے قائدین کی طرف سے قادیانیت سے تائب ہوکر اسلام قبول کرنے والے نو مسلم حضرات کی کفالت کے لیے ”انوار ختم نبوت ٹرسٹ“کے عنوان پر ایک رفاہی ادارہ انٹرنیشنل ختم نبوت مؤومنٹ کے مرکزی رابطہ سیکرٹری مولانا قاری محمد رفیق وجھوی کی زیر نگرانی قائم کیا گیا جس میں 70 کے قریب نو مسلم خاندانوں، بیوگان و مستحقین کی کفالت و امداد کا سلسلہ مخیر حضرات کے تعاون سے مسلسل جاری ہے۔
سفیر ختم نبوت مولانا منظوراحمدچنیوٹی ؒ نے آخری عمر میں قادیانی اوقاف کو سرکاری تحویل میں لینے، چناب نگرکے مکینوں کومالکانہ حقوق دلوانے اورشناختی کارڈ میں مذہب کے خانے کے اضافہ یا مسلم و غیر مسلم کیلئے شناختی کارڈ کارنگ تبدیل کروانے کیلئے سرگرم عمل رہے تاکہ قادیانی اس کی آڑ میں سعودی عرب اور دیگر ممالک میں جا کر مسلمانوں کے ایمان کو خراب نہ کر سکیں اوراس کیلئے وہ بستر مرگ پر شدید علالت کے باوجود بھی مصروف عمل رہے ……اورآخر کار سفیر ختم نبوت، انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے مرکزی سیکرٹری جنرل، لاکھوں مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن اور پچاس سال تک عقیدہ ختم نبوت کا تحفظ کرتے ہوئے مولانا منظور احمد چنیوٹیؒ 27 جون 2004ء کو لاہور میں انتقال کر گئے پہلی نماز جنازہ جامعہ اشرفیہ لاہور میں پیر طریقت حضرت مولانا سید نفیس الحسینیؒ نے پڑھائی جبکہ دوسری نماز جنازہ چنیوٹ میں پیرطریقت حضرت مولانا ناصرالدین خاکوانی مدظلہ نے پڑہائی جس میں ایک لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی اور چنیوٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا، آپ ؒ کو”قبرستان حافظ دیوان چنیوٹ“میں سپرد خاک کردیاگیا...آپ ؒ نے اپنے بیٹوں مولانا محمدالیاس چنیوٹی ایم پی اے،مولانا محمد ادریس،مولانا محمد ثناء اللہ، مولانا بدرعالم، ادارہ مرکز یہ دعوت و ارشاد چنیوٹ،دینی مدارس،تصنیف وتالیف،سینکڑوں مبلغین ختم نبوت اورلاکھوں عقیدت مند ”باقیات الصالحات“چھوڑے۔
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت راہ
آپؒ نے زندگی کے پچاس سال عقیدہ ختم نبوت کے تحفظ میں گزارے
ربوہ کا نام چناب نگر رکھوانے کا تاریخی کارنامہ سر انجام دیا