یو ای ٹی‘ خواتین کو ہراساں کرنے کا ترمیمی ایکٹ منظور
پشاور(سٹی رپورٹر)یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی پشاور نے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ (ترمیمی) ایکٹ 2022 منظور کر لیا ہے۔ جس کا مقصد خواتین کو کام کی جگہوں پر ہراساں کرنے سے پاک ماحول فراہم کرنا ہے۔ اس بات کا فیصلہ گزشتہ روز منعقدہ سنڈیکیٹ کے 127ویں اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارات وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین نے کی۔ اس ایکٹ کا اعلامیہ28 جنوری 2022 جاری کیا گیا تھا اور اسے باضابطہ طور پر بطور قانون نافذ کیا گیا تھا جو کہ قانون کے دائرہ کار کو مضبوط اور وسیع کرنے میں ایک اہم قدم ہے۔ ا س سے قبل انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور نے کام کی جگہ پر خواتین کو ہراساں کرنے کے خلاف تحفظ ایکٹ کو اپنایا تھا جسے 11 مارچ 2010 کو پاس کیا گیا تھا۔رجسٹرار یو ای ٹی پشاور پروفیسر ڈاکٹر خضر اعظم خان نے کہا کہ انجینئرنگ یونیورسٹی پشاور خواتین کو کام کی جگہوں میں ہراساں کرنے کے خلاف قوانین کو لاگو کرنے میں سرگرم عمل ہے جو کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت صنفی مساوات کے حصول کے لیے ٹھوس اقدام ہے۔اجلاس میں حکومت خیبر پختونخواسول سرونٹس پنشن رولز 2021 کو اپنانے کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس میں انجینئرنگ حکام کے علاوہ ایچ ای سی، خیبر پختونخوا حکومت،محکمہ ہائر ایجوکیشن، فنانس اور اسٹیبلشمنٹ ڈیپارٹمنٹ کے نمائندوں نے بھی شرکت کی۔