عالم چنا ، پاکستان سے محبت میں کئی ملکوں کی شہریت ٹھکرا دی
تحریر :معصومہ مبشر
آج ہم آپ کو ایک ایسے پاکستانی کی مختصر کہانی سنائیں گے جو آج ہی کے دن اس دنیا سے رخصت ہوا اسے پاکستان سےاتنی محبت تھی کہ کئی ملکوں کی شہریت ٹھکرا دی ۔ جی ہاں ! ہم بات کر رہے ہیں عالم چنا کی ۔۔۔۔جو اپنے قد کی طرح بلند سوچ رکھتے تھے 02 جولائی 1998ء کو 7 فٹ، 7 انچ کے دنیا کے سب سے قد آور شخص محمد عالم چنّا 42 سال کی عمر میں اس جہان فانی سے کوچ کر گئے۔
1981ء میں گنیزبک آف ورلڈریکارڈز نے پاکستان کے محمد عالم چنا کو دنیاکا سب سے طویل القامت شخص تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
محمد عالم چنا 1956ء میں سندھ کے تاریخی شہر سہون کے گاؤں بچل چنہ میں پیدا ہوئے تھے۔ بچپن ہی سے ان کا قد عام انسانوں کے مقابلے میں غیر معمولی طور پر بڑھتا رہا۔ 11بہن بھائیوں میں ان کے تمام بہن بھائیوں کا قدر نارمل تھا۔
عالم چنا کی گزر اوقات کیسے ہوتی تھی یہ جاننا بہت ضروری ہے ، وہ پہلے سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار کی صفائی کا کام کرتے تھے جہاں سے انہیں ہفتے کے 15 روپے ملتے تھ۔ پھر ایک سرکس میں کام ملا جہاں سے انہیں ہفتے کے 160 روپے ملتے تھے، ایک دن ایک نامعلوم آدمی انکا سرکس دیکھ رہا تھا جس کے بعد اس نے گینیز بک آف ورلڈ ریکارد والوں کے ایڈیٹر کو خط کے ساتھ عالم چنا کی کچھ تصاویر بھیج دیں جس کے بعد وہ سندھ آئے اور تب سے ہی ایک سرکس میں کام کرنے والا آدمی دنیا میں جانا پہچانا جانے لگا.
1981ء میں جب دنیا کے سب سے طویل القامت شخص ڈان کوہلر کی وفات ہوئی تو گنیز ورلڈ بک آف ورلڈ ریکارڈز کے مرتبین نے عالم چنا دنیا کا سب سے طویل القامت شخص تسلیم کرنے کا اعلان کیا۔ اس وقت ان کا قد 8 فٹ 2.5 انچ بتایا گیا تھا۔
1985ء میں گنیز بک کے مرتبین نے اعلان کیا کہ محمد عالم چنا کا اصل قد 7 فٹ 9.1 انچ ہے اور یوں محمد عالم چنا سے دنیا کے سب سے طویل القامت شخص ہونے کا اعزاز چھن گیا اور یہ اعزاز موزمبیق کے جبریل مونجانے اور لیبیا کے سلیمان علی نشنش کے پاس آگیا جن کے قد اس وقت 8 فٹ 0.4 انچ تھے۔
1990ء میں ان دونوں شخصیات کی یکے بعد دیگرے وفات کے بعد گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کے مرتبین نے اپنے 1991ء کے ایڈیشن میں محمد عالم چنا کو ایک مرتبہ پھر دنیا کا سب سے طویل القامت شخص تسلیم کرلیا۔
محمد عالم چنا نے امریکا، فرانس، کینیڈا، جاپان، متحدہ عرب امارات سمیت دنیا کے 100 سے زائد ممالک کا دورہ کیا۔ ان میں سے بیشتر ممالک نے انہیں اپنے ملک کی شہریت دینے کی پیشکش کی جسے انہوں نے پاکستان کی محبت کے باعث ٹھکرا دیا۔ انہیں دنیا بھر سے 300 سے زیادہ ایوارڈز اور اعزازات عطا ہوئے تھے۔
1998ء میں جب وہ گردوں کی خرابی کے باعث شدید بیمار پڑے تو وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر انہیں علاج کے لئے امریکا لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہوسکے اور 2 جولائی 1998ء کو نیویارک کے ایک ہسپتال میں وفات پاگئے۔ ان کی میت کو پاکستان لایا گیا ۔وہ سیہون شریف میں حضرت لعل شہباز قلندرؒ کے مزار کے احاطے میں آسودۂ خاک ہیں۔
نوٹ: ادارے کا مضمون نگار کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں