آئی ایم ایف کیساتھ 3ارب ڈالر کا سٹینڈبائی سٹاف لیول معاہدہ طے : مدت پوری ہوتے ہی حکومت چھوڑ دینگے : شہباز شریف 

آئی ایم ایف کیساتھ 3ارب ڈالر کا سٹینڈبائی سٹاف لیول معاہدہ طے : مدت پوری ہوتے ...

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

 اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاں)پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈکے درمیان 3 ارب ڈالر کے اسٹینڈ بائی انتظامات (ایس بی اے)پر سٹاف لیول معاہدہ ہوگیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق اس کا اعلان قرض دہندہ ادارے کی جانب سے کیا گیا۔معاہدے کا پاکستان کو طویل عرصے سے انتظار تھا ۔تقریباً 8 ماہ کی تاخیر کے بعدہونے والے اس معاہد ے کی جولائی کے وسط میں آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ منظوری دے گا۔9 مہینوں پر محیط 3 ارب ڈالر کی فنڈنگ پاکستان کے لیے توقع سے زیادہ ہے، کیوں کہ ملک 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آﺅٹ پیکج سے بقیہ ڈھائی ارب ڈالر کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا، جس کی میعاد جمعہ کوختم ہو گئی ۔پاکستان میں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے کہا کہ نیا اسٹینڈ بائی معاہدہ جون کے آخر میں ختم ہونے والے پاکستان کی 2019 کی توسیعی فنڈ سہولت سے تعاون یافتہ پروگرام کے تحت حکام کی کوششوں پر استوار ہے۔نیتھن پورٹر نے کہا کہ کہ پاکستان کی معیشت کو حالیہ دنوں میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں گزشتہ سال تباہ کن سیلاب اور یوکرین میں جنگ کے بعد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکام کی درآمدات اور تجارتی خسارے کو کم کرنے کی کوششوں کے باوجود زرِ مبادلہ کے ذخائر بہت کم سطح پر آ گئے ہیں اور پاور سیکٹر میں لیکویڈیٹی کے حالات بھی سنگین ہیں۔اس ضمن میں آئی ایم ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ آئی ایم ایف کے عملے اور پاکستانی حکام نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کی حمایت کے لیے پالیسیوں پر عملے کی سطح پر معاہدہ کیا ہے۔آئی ایم ایف نے کہا کہ نئے اسٹینڈ بائی انتظامات حالیہ بیرونی جھٹکوں سے معیشت کو مستحکم کرنے، میکرو اکنامک استحکام کو برقرار رکھنے، کثیر جہتی اور دو طرفہ شراکت داروں سے فنانسنگ کے لیے ایک فریم ورک فراہم کرنے میں حکام کی فوری کوششوں کی حمایت کرے گا۔بیان میں کہا گیا کہ ایس بی اے پاکستانی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے ملکی آمدنی کو بہتر بنانے اور محتاط اخراجات پر عمل درآمد کے ذریعے سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ بھی پیدا کرے گا۔عالمی قرض دہندہ کے مطابق پاکستان کے موجودہ چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے مستحکم پالیسی پر عمل درآمد کلیدی حیثیت رکھتا ہے، جس میں زیادہ مالیاتی نظم و ضبط، بیرونی دبا کو جذب کرنے کے لیے مارکیٹ کی متعین کردہ زر مبادلہ کی شرح، اصلاحات پر مزید پیش رفت، خاص طور پر توانائی کے شعبے میں، موسمیاتی لچک کو فروغ دینے، اور کاروباری ماحول بہتر بنانے میں مدد کرنا شامل ہے۔آئی ایم ایف نے کہا کہ نئے اسٹینڈ بائی انتظامات پاکستانی عوام کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کے لیے ملکی آمدنی کو بہتر بنانے اور محتاط اخراجات پر عمل درآمد کے ذریعے سماجی اور ترقیاتی اخراجات کے لیے جگہ بھی پیدا کریں گے۔ادارے نے نوٹ کیا کہ پارلیمنٹ نے مالیاتی استحکام کی حمایت اور محصولات کو متحرک کرنے کے اہداف کے مطابق مالی سال 24 کے بجٹ کی منظوری دی ہے، جس سے سماجی اور ترقیاتی اخراجات میں اضافہ ممکن ہو سکے گا۔قرض دہندہ نے زور دے کر کہا کہ یہ اہم ہو گا کہ بجٹ کو منصوبہ بندی کے مطابق عمل میں لایا جائے اور حکام آئندہ مدت میں غیر بجٹ اخراجات یا ٹیکس میں چھوٹ کے دبا کا مقابلہ کریں۔اعلامیے میں کہا گیا کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ترجیحی شعبوں کی درآمدات سے متعلق گائیڈ لائن واپس لے لی ہے اور مارکیٹ کے حساب سے شرح مبادلہ کے تعین کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔آئی ایم ایف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ مشکل چیلنجز کی روشنی میں پروگرام کا مکمل اور بروقت نفاذاس کی کامیابی کے لیے اہم ہوگا۔مذکورہ پیش رفت پر ردِ عمل دیتے ہوے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ الحمدللہ، مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ پاکستان نے 9 ماہ کے لیے 3 ارب امریکی ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹاف کی سطح کا معاہدہ کر لیا ہے۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ انتظام پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو مضبوط بنانے، پاکستان کو معاشی استحکام حاصل کرنے اور ملک کو پائیدار اقتصادی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد دے گا۔ انہوں نے وزیر خزانہ اسحق ڈار اور وزارت خزانہ کی ٹیم کی کوششوں اور محنت کو سراہا اور تعاون کے لیے آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کا شکریہ ادا کیا۔دوسری جانب وزیر خزانہ نے ٹوئٹر پر آئی ایم ایف اعلامیہ شیئر کر کے اللہ کا شکر ادا کیا۔علاوہ ازیں وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ابھی کےلئے اچھی خبر! آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ 3 ارب امریکی ڈالر کے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ پر اسٹاف کی سطح پر معاہدہ کرلیا۔انہوںنے کہاکہ آئیے ٹرن آرانڈ پاکستان 5 ای فریم ورک کو نافذ کرنے کا عزم کریں تاکہ ہماری معیشت کو اس کی پوری صلاحیت کے مطابق ترقی دے کر مضبوط اور پائیدار بنایا جا سکے۔
آئی ایم ایف معاہدہ 
لاہور ( جنرل رپورٹر ،مانیٹرنگ ڈیسک ، نیوز ایجنسیاںوزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے اعلان کیا ہے کہ مدت پوری ہونے پر حکومت چھوڑ دیں گے۔لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف نے واضح کیا کہ الیکشن کا اعلان اور اس کا انعقاد کرنا الیکشن کمیشن کا کام ہے، یہ کام الیکشن کمیشن کو آئین کے مطابق کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن میں اگر اللہ نے کسی اور کو موقع دیا تو ہم بھرپور تعاون کریں گے ، اگر ’تم‘ اور ’میں‘ کو چھوڑ کر ’ہم‘ نہ بنے تو پاکستان ترقی نہیں کرے گا۔وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ راتوں رات مہنگائی کم نہیں کرے گا، مہنگائی سے انکار کرنا خود کو دھوکا دینے والی بات ہے۔شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چیئرمین سینٹ نے خود کہا ہے کہ مراعات میں اضافے کا بل واپس لے لیں گے ، آئی ایم ایف پروگرام گھی یا مٹھائی نہیں معیشت کو استحکام دینے کے لیے ہے۔زیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہونا کوئی لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے، قوم دعا کرے کہ یہ آخری مرتبہ ہو کہ پاکستان قرض لے رہا ہو اور اس کے بعد خدا کرے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے،آئی ایم ایف سے پیرس میں ہونے والی میٹنگ ٹرننگ پوائنٹ تھی جس کے بعد اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوگیا ہے جو کہ بورڈ کی میٹنگ کے حوالے سے بہت بڑی سیڑھی ہے کیونکہ 12 جولائی کو بورڈ کی میٹنگ ہوگی جس کے لیے 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائے ایگری منٹ بنایا گیا ہے جو کہ 9 ماہ کا پروگرام ہے،گزشتہ 3 ماہ میں چین نے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا اور ان تین چار ماہ میں ملک کو ڈیفالٹ ہونے سے بچانے میںکلیدی کردار ادا کیا ہے جبکہ سعودی عرب نے 2 ارب ڈالر کا وعدہ کیا اس پر معاہدہ ہو چکا ہے اسی طرح متحدہ عرب امارات اور اسلامی ورلڈ بینک نے ایک ،ایک ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا،سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے قرض کے حصول کے لیے جہاں ہماری حکومت کی کوشش ہے وہیں نئے سپہ سالار کی بھی بڑی کوشش ہے جنہوں نے آگے بڑھ کر مدد کی اور ان ممالک سے روابط کیے اسی طرح وزیر خارجہ نے بھی بھرپور سفارت کاری کی،سری لنکن صدر نے بھی ہماری مدد کی،سابقہ حکمرانوں نے پاکستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، یہاں تک کہا کہ پاکستان سری لنکا بننے جا رہا ہے، آئی ایم معاہدے کے خلاف دوصوبوں کے وزرائے خزانہ کو خطوط لکھنے کا کہا، میں بتانا چاہتا ہوں کہ 9 مئی کے واقعات بھی اس سازش کی کڑی ہے، یہ اس سے جڑی ہوئی ہے، یہ پاکستان کی تاریخ کا تاریک ترین دن تھا،سابقہ حکومت نے معیشت کو بری طرح سے تباہ کیا، اسی طریقے سے فتنہ سازی کی گئی، سورش پیدا کی گئی اور پاکستان کو سیاسی غیرمستحکم کرنے کے لیے زور لگایا گیا اور دن رات بیانیے بنائے گئے، پاکستان کی ترقی و خوشحالی کو ختم کرنے کے لیے سازشیں کی گئیں اور پاکستان کو بدنام کرنے کا کوئی طریقہ نہیں چھوڑا گیا ،باہر ممالک اور اداروں کو خبردار کیا گیا کہ اگر آپ نے پاکستان کی مدد کی تو امپورٹڈ حکومت سب کچھ برباد کردے گی۔ گورنر پنجاب محمد بلیغ الرحمان ، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور دیگر کے ہمراہ گورنر ہاﺅس میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ عوام پر تکالیف، معاشی بوجھ کی وجہ جاننا ضروری ہے،ایثار اور قربانی کا جذبہ خاندانوں اور قوموں کو مشکلات سے پاک کرتا ہے، قومی یکجہتی اور یکسوئی اور محنت ایسے عوامل ہیں جو قوموں کو مشکلات سے نکالتے ہیں۔2018 تک پاکستان نواز شریف کی قیادت میں بہت تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن تھا اور ہمارے بدترین ناقدین کو بھی اس پر اختلاف کرنے کی جرات نہ تھی کیونکہ اس وقت ہماری ترقی کی شرح 6.2 تھی اور پاکستان دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی معیشتوں میں شمار ہونے لگا۔نواز شریف کی قیادت میں بڑی تیزی سے سی پیک معاہدے پر عمل ہوا، بجلی کے منصوبے مکمل ہوئے، پن بجلی کے منصوبوں پر کام شروع ہوا، سڑکوں کا جال بچھایا گیا اور شمسی توانائی سے منصوبے لگائے گئے،پاکستان دوسری قوموں کے ساتھ تیزی سے اس دوڑ میں بھاگ رہا تھا پھر بدترین دھاندلی کے ذریعے عمران نیازی کو اقتدار کے منصب پر زبردستی بٹھایا گیا اور 2018 تاریخ کا بدترین الیکشن تھا اور پھر اس کے نتیجے میں کیا ہوا کہ پہلے آئی ایم ایف کے ساتھ گفتگو میں اتنی ہچکچاہٹ دکھائی کہ اس میں 6 ماہ لگ گئے کہ گفتگو کرنی ہے یا نہیں کرنی اور جب معاہدہ ہوا تو سنگ دلی کے ساتھ اس کی دھجیاں اڑائی گئیں اور پاکستان کے وقار کو خاک میں ملانے کی ناپاک کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں عالمی اداروں کا ہم پر سے اعتماد اٹھ گیا۔۔انہوں نے کہا کہ مخلوط حکومت نے حتی الامکان بہتری کی کوشش کی، انسان ہیں ہم سے بھی ضرور غلطیاں ہوئی ہوں گی، لیکن جان بوجھ کر قومی خزانے میں خیانت نہیں کی گئی، اگر کوئی ایسی مثال ہے تو میرے سامنے رکھیں میں اس پر انکوائری کروں گا، اس 14 ماہ میں ہم نے جو گندم یا کھاد خریدی وہ سب سے کم بولی دینے والوں سے خریدے گئے جس میں اربوں روپے کی بچت ہوئی۔انہوں نے کہا کہ پیرس اجلاس میں سری لنکا کے صدر نے آئی ایم ایف سربراہ سے ملاقات کرانے میں مدد کی لیکن یہاں دوست نما دشمن پاکستان کو سری لنکا بنانے کی باتیں کر رہے تھے۔اس سے قبل میری آئی ایم ایف کے ساتھ ٹیلی فون پر ایک ایک گھٹنے سے زیادہ گفتگو ہوئی، خطوط لکھے اور اسحق ڈار اور ان کی ٹیم نے شرائط پوری کرنے کی بھرپور کوشش کی، اسٹیٹ بینک سمیت دیگر اداروں نے حصہ ڈالا لیکن اس کے باجود بھی بات نہیں بن رہی تھی لیکن پھر پیرس میں آئی ایم ایف سربراہ سے طویل ملاقات ہوئی۔ملاقات کے دوران آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ اب 30 جون قریب ہے وقت نہیں رہا، پھر میں نے ان سے کہا کہ ہم نے آپ کی کون سی شرط تسلیم نہیں کی، ہم سب نے اپنا سیاسی سرمایہ دا ﺅپر لگالیا ہے صرف اس لیے کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے نہ دیں اور پاکستان کے استحکام کے لیے ہم نے کڑوے فیصلے کیے ہیں۔آئی ایم ایف سربراہ نے کہا کہ 2 ارب ڈالر کے گیپ کا کیا ہونا ہے جس کے بعد میں نے اسحق ڈار سے رابطہ کیا اور کہا کہ پاکستان کے مستقبل کا معاملہ ہے کچھ کریں، مجھے وہاں پتا چلا کہ اسلامک ورلڈ بینک کے چیئرمین آئے ہوئے اور میں نے اپنے سفیر کے ذریعے ان کو ملاقات کے لیے پیغام بھیجا اور ان سے ملاقات کرکے 2 ارب ڈالر دینے کی درخواست کی جس کے بعد انہوں نے واپس جاکر ایک ارب ڈالر کا اعلان کیا۔آئی ایم ایف سے پیرس میں ہونے والی میٹنگ ٹرننگ پوائنٹ تھی جس کے بعد اسٹاف لیول کا معاہدہ ہوگیا ہے جو کہ بورڈ کی میٹنگ کے حوالے سے بہت بڑی سیڑھی ہے کیونکہ 12 جولائی کو بورڈ کی میٹنگ ہوگی جس کے لیے 3 ارب ڈالر کا اسٹینڈ بائے ایگری منٹ بنایا گیا ہے جو کہ 9 ماہ کا پروگرام ہے۔وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ اس حوالے سے آئی ایم ایف سربراہ اور ان کی ٹیم کا شکرگزار ہوں جنہوں نے پیرس ملاقات میں سنجیدگی دکھائی جبکہ میں پاکستان میں وزیر خزانہ اسحق ڈار اور ان کی ٹیم کا انتہائی شکر گزار ہوں جو کئی راتوں تک جاگتے رہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کوئی لمحہ فخریہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے ،قرضوں سے قومیں بستی اور خوشحال ہوتی ہیں ؟ایسا کبھی نہیں ہوتا یہ قرض ہمیں مجبوری میں لینا پڑ رہا ہے اور میں تمام پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ دعا کریں یہ آخری مرتبہ ہو کہ پاکستان قرض لے رہا ہو اور اس کے بعد خدا کرے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف جلد وطن واپس آئیں گے اور پارٹی سمیت ملک کی باگ دوڑ سنبھالیں گے، مسلم لیگ (ن)عوامی ریلیف کیلئے اقدامات کرتی رہے گی، سانحہ نو مئی میں ملوث کوئی بھی شخص قانون سے نہیں بچ سکے گا، آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کے بعد کسی بھی قسم کا ابہام نہیں ہونا چاہیے، بے گناہ لوگوں پر کوئی آنچ نہیں آئے گی البتہ جو اس میں ملوث تھے وہ کسی صورت نہیں بچ سکیں گے۔جن لوگوں نے سویلین املاک پر حملے اور توڑ پھوڑ کی ان کے خلاف انسداد دہشتگردی جبکہ فوجی املاک پر حملے کرنے والوں کے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلیں گے، 9 مئی جیسی ملک دشمنی کی مثال دنیا کی تاریخ میں کہیں نہیں ملتی، ایسا نہیں ہو گا کہ ہم کسی بھی وجہ سے ملزمان کیلئے نرم گوشہ رکھیں، اگر ایسا ہوا تو پھر شرپسندوں کو مزید شہ مل جائے گی۔انہوںنے کہا کہ دفاعی سامان ایکسپورٹ کرنے کےلئے ماسٹر پلان بنایا ہے، معیشت کی بحالی کےلئے سیاسی دفاعی ادارے صوبائی حکومتیں بھی شامل ہیں اس کےلئے عدلیہ مقننہ وفاقی حکومت تعلیمی اداروں ری سرچ سنٹرز کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، اگر قرضوں سے ملک کو باہر نکالنا ہوگا تو اس کےلئے گلف ممالک کے ساتھ تجارت کرنا ہوگی، معدنیات کو فائنل پروڈکٹ بناکر ایکسپورٹ کریں ، گلف سے تجارت پر چالیس لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا ،قرضوں سے توبہ کرنا ہوگی جو قرآن کریم نے سکھایا ہے۔وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے والا ملک نہیں، آئی ایم ایف سے معاہدہ نہ ہوتا تو ہمارے پاس پلان بی تھا،گورنر ہاوس لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ ، جو تباہی ہوئی اس سے چھٹکارے اور بحالی کیلئے رونے دھونے سے کچھ نہیں ہوگا، پاکستان سری لنکا بننے والا ملک نہیں ہے، اللہ کا شکر ہے کہ ہم نے ہر ادائیگی وقت پر کی، ہم آئی ایم ایف سے کیے گئے تمام وعدے انشا اللہ پورے کریں گے، معاشی پروگرام میں سپہ سالار اپنا حصہ ڈال رہے ہیں جبکہ چین نے بھی بھرپور تعاون کیا،وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ جمہوریت کیلئے معاشی نظم و ضبط ضروری ہے، ہماری کیپٹل ویلیو 100ارب ڈالر سے تجاوز کرچکی ہے، ہم نے پچھلے چار سال میں وسائل سے زیادہ اخراجات کیے، آئی ایم ایف سے معاہدہ قوم کی کامیابی ہے، ہمارا پروگرام نو ماہ کے لیے ہے جس کا حجم ڈھائی ارب ڈالر کا ہے، معاہدے سے پاکستان کو تین ارب ڈالر ملیں گے،دریں اثناوزیراعظم شہبازشریف نے ایران اور آزربائیجان کے صدور کو ٹیلیفون پر عید کی مبارکباد دی ۔وزیراعظم شہبازشریف نے ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کو ٹیلیفون کر کے عید الاضحی کی مبارک دی اورایران کی قیادت اور عوام کے لئے نیک تمناﺅں کا اظہار کیا ۔ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی نے پاکستان کی قیادت اور عوام کو عید کی جوابی مبارک دی اور خیرسگالی کے جذبات کا اظہار کیا۔دونوں قائدین نے برادر ہمسایہ ممالک کے درمیان دوطرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کے عزم کا اعادہ کیا ۔۔وزیراعظم نے آزربائیجان کے صدر الہام علیوف کو بھی ٹیلی فون کیا اور عید کی مبارک کا تبادلہ کیا ۔
شہباز شریف

مزید :

صفحہ اول -