ہم نے کرنی ہے وہ زمین آباد۔۔۔

ہر طرف ہوں جہاں حسین آباد
ہم نے کرنی ہے وہ زمین آباد
چین سے بیٹھنے نہیں دیتا
میرے اندر ہے جو مکین آباد
کیا کریں گے ترے گماں مجھ کو
میرے دل میں ہے اک یقین آباد
اُس سے ہر آن بچ کے رہنا تم
اُس کی لگتی ہے آستین آباد
گاؤں میں چار آدمی ہیں ابھی
شہر تو ہو گئے مشین آباد
ایک بستی بسائی خوابوں کی
نام اس کا رکھا امین آباد
کلام : امین اوڈیرائی