میں سمجھتا تھا کہ اگر قوم اسلام زیادہ متحرک ہو تو ہم امریکی سیاہ فاموں کی جدوجہد میں زیادہ بڑی قوت بن سکتے ہیں 

 میں سمجھتا تھا کہ اگر قوم اسلام زیادہ متحرک ہو تو ہم امریکی سیاہ فاموں کی ...
 میں سمجھتا تھا کہ اگر قوم اسلام زیادہ متحرک ہو تو ہم امریکی سیاہ فاموں کی جدوجہد میں زیادہ بڑی قوت بن سکتے ہیں 

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

مصنف: میلکم ایکس(آپ بیتی)
ترجمہ:عمران الحق چوہان 
قسط:132
برطرف
1961ء میں ایلیا محمد کی حالت اچانک بہت خراب ہو گئی۔ وہ باتیں کرتے کرتے بُری طرح کھانسنے لگتے اور تکلیف سے دوہرے ہو جاتے حتیٰ کہ انہیں بستر تک لے جانا پڑتا۔ ان کے گھر و الوں اور ہم نے جو ان کے بہت قریب تھے جہاں تک ممکن ہو سکا صورت حال کو اپنے تک رکھا۔ عام لوگوں کو صورت حال کا اندازہ اس وقت ہوا جب چند بڑی مسلم ریلیاں جن میں ایلیا محمد نے خود شریک ہونا تھا ملتوی کرنا پڑیں۔ اس صورت حال نے مسلمانوں کے ذہنوں میں سوالات پیدا کرنا شروع کیے۔ جن کا جواب دیا جانا ضروری تھا۔ اس طرح ہمارے رہنما کی بیماری کی خبر پوری قوم اسلام میں تیزی کے ساتھ پھیل گئی۔ 
کسی غیر مسلم کو اندازہ نہیں تھا کہ ایلیا محمد کے نہ ہونے سے ان کے پیروکاروں کا کتنا نقصان ہو گا۔ ہمارے لیے قوم اسلام دراصل ایلیا محمد کی ذات تھی۔ یہ سیاہ فام امریکیوں کے اخلاقی دینی اور روحانی مصلح ایلیا محمد سے وابستگی ہی تھی جس نے امریکی سیاہ فاموں کو بہترین تنظیم میں تبدیل کر دیا جس کی اس سے قبل کوئی مثال نہ تھی۔ اس بات کو یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ ہم مسلمان اپنے آپ کو دوسرے سیاہ فام امریکیوں سے اخلاقی دینی اور روحانی طور پر بہتر سمجھتے تھے اور ہم ایلیا محمد کی ذات کو اپنے لیے مثالی تصور کرتے تھے۔ سیاہ فام کمیونیٹیز اس بات کا تذکرہ بڑے احترام سے کرتیں کہ مسلمانوں میں جھوٹ بولنے، جواء کھیلنے، دھوکہ دینے یا سگریٹ پینے والے کی رکنیت معطل کر دی جاتی ہے زیادہ بڑے جرائم مثلاًبدکاری وغیرہ کی سزا کا تعین ایلیا محمد خود کرتے تھے۔ جو قوم سے علیٰحدگی یا 1 سے5 سال تک تنہائی ہو سکتی تھی۔ جناب ایلیا محمد نو مسلموں کی نسبت پرانے عہدے داروں کو سزا دینے میں جلدی کرتے تھے، ان کا کہنا تھا کہ ناقص عہدے دار ناصرف اپنے رب کو بلکہ بطور رہنما اپنے عہدے کو بھی دھوکہ دیتا ہے۔ اور دیگر مسلمانوں کے لیے غلط مثال قائم کرتا ہے۔ ہر مسلمان کے لیے غیر اخلاقی ترغیب سے بچاؤ کی واحد شکل ایلیا محمد کی روشنی تھی۔ اور تمام مسلمان یہ سمجھتے تھے کہ ان کی روشنی کے بغیر ہم تاریکی میں رہ جائیں گے۔ 
ڈاکٹروں نے ایلیا محمد کی بحالی صحت کے لیے خشک آب و ہوا تجویز کی۔ فوری طور پر ہم نے فی نکس میں مشہور سیکسو فون پلیئر لوئی جارڈن کے گھر برائے فروخت کا پتہ چلا لیا قوم کے خزانچی نے وہ گھر خریدا اور ایلیا محمد فوراً وہاں منتقل ہو گئے۔ 
میں نے قوم اسلام کی خدمت میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ میں نے ایلیا محمد کو امریکی سیاہ فاموں میں سب سے طاقتور ثابت کیا۔ ایلیا محمد اور ان کے دوسرے وزرا ء میری معاونت سے اس لائق ہوئے کہ امریکی سیاہ فاموں کی سوچ میں ایسا انقلاب لا سکیں جو انہیں دوبارہ کبھی ماضی کا انداز فکر اختیار نہ کرنے دیں۔ میں نے سفید فاموں کی برتری کا سراب دور کرنے اور سچائی پھیلانے میں اچھا کردار ادا کیا۔ میں ایک طرح سے چھپی ہوئی سیاہ روح پر ایک دستک تھا۔ اگر مجھے کوئی ذاتی مایوسی تھی تو صرف اتنی تھی کہ میں سمجھتا تھا کہ اگر قوم اسلام زیادہ متحرک ہو تو ہم امریکی سیاہ فاموں کی جدوجہد میں زیادہ بڑی قوت بن سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ میں یہ بھی سمجھتا تھا کہ ہمیں مزید تبدیلیوں کے ہمراہ عمومی غیر وابستگی کی پالیسی کو بھی نرم کرنا چاہیے۔ میں چاہتا تھا کہ جہاں جہاں بھی سیاہ فام موجودہ ہیں مثلاً لٹل راکس اور برمنگھمز وغیرہ وہاں عسکری طور پر منظم مسلمانوں کو بھی ہونا چاہیے تاکہ دیگر لوگ انہیں دیکھیں، ان کی عزت کریں اور ان پر گفتگو کریں۔  (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بُک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوط ہیں)ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

ادب وثقافت -