اینٹی کرپشن کے تفشیشی آفیسر نے سنگین الزامات میں ملوث ملزم کو فرار کروادیا
لاہور(اپنے نمائندے سے)محکمہ اینٹی کرپشن ضلع قصور کے تفتیشی آفیسر نے لاکھوں روپے لیکر سرکاری محکمہ کا ملزم عدالت سے فرار کروا دیا ڈی جی اینٹی کرپشن اور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن لاہور کو من گھڑت کہانی سنا کر مطمئن کر دیا شہریوں کا شدید احتجاج چیف سیکرٹری پنجاب سے نوٹس لینے کی اپیل کی گئی ہے روزنامہ پاکستان کو ملنے والی معلومات کے مطابق محکمہ اینٹی کرپشن کے ضلع قصور میں تعینات تفتیشی آفیسر میاں ضیغم خلیل نے لاہور عدالت میں دوران پیشی سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت مختلف سنگین الزامات میں ملوث ملزم کو فرار کروا دیا اور ایک من گھڑت کہانی تیار کرتے ہوئے تمام ملبہ وکلاء پر ڈال دیا ڈی جی اینٹی کرپشن عابد جاوید اور ڈائریکٹر اینٹی کرپشن لاہور طارق محمود کو دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا دوران عدالت میں پیش وکلاء کی بڑی تعداد نے حملہ کرتے ہوئے ان کی حراست میں سے ملزم کو چھڑا لیا ہے اور اس ضمن میں نامعلوم افراد کے خلاف مقامی تھانے میں کاغذی کارروائی کرتے ہوئے درخواست بھی دے دی گئی ہے اینٹی کرپشن ذرائع نے بتایا کہ اس من گھڑت کہانی گھڑنے کی ایک وجہ اور بھی ہے جو کہ ایک ماہ قبل سی او لاہور رائے زبیر اخلاق کے ساتھ ایک واقعہ پیش آیا جس میں جانے سے عدالت سے ملزم کو فرار کروایا اور رائے زبیر اخلاق کو زخمی بھی کر دیا جس کا باقاعدہ تھانہ انار کلی میں مقدمہ بھی درج کروا دیا گیا اس وقوعہ کی طرز پر ایک پلاننگ کے ساتھ اس دوسرے من گھڑت اور جعلی وقوعہ کی بنیاد رکھی گئی ہے تفتیشی آفیسر میاں ضیغم خلیل کے خلاف قبل ازیں بھی اینٹی کرپشن میں درخواست زیر سماعت ہے اور مذکورہ تفتیشی آفیسر بری شہرت کے حوالے سے بھی کافی مشہور ہے ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ ملزم کو بھگانے کے عوض بھاری رقوم بھی وصول کی گئی ہیں اور جب اس ضمن میں میاں ضیغم خلیل سے رابطہ کیا گیا تو مذکورہ تفتیشی آفیسر قبل ازیں اس وقوعہ کو بتانے سے صاف انکاری ہو گیا شہریوں کی بڑی تعداد نے چیف سیکرٹری پنجاب اور ڈی جی اینٹی کرپشن سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جس ملزم کو فرار کروایا گیا ہے اس وقوعہ کے حوالے سے میڈیا سے مکمل طور پر چھپایا جا رہا ہے تا کہ اصل حقائق منظر عام پر نہ آ جائیں۔