اگر’’ گونواز گو‘‘ قومی نعرہ بن گیا ہے تو پھر اسکا اصلی مطلب بھی جان لیں،حیران کن انکشاف

اگر’’ گونواز گو‘‘ قومی نعرہ بن گیا ہے تو پھر اسکا اصلی مطلب بھی جان ...
اگر’’ گونواز گو‘‘ قومی نعرہ بن گیا ہے تو پھر اسکا اصلی مطلب بھی جان لیں،حیران کن انکشاف

  IOS Dailypakistan app Android Dailypakistan app

یورپ اور امریکہ میں حتیٰ کہ پورے مغرب میں انتخابات کے دوران امیدواروں کے حامی اور کھیلوں میں ٹیموں کے حامی انہیں سپورٹ کرنے اور اپنی وابستگی اور محبت کا یقین دلانے کیلئے جس لفظ کا استعمال کرتے ہیں وہ ہے’’GO‘‘۔یعنی اوبامہ کے انتخابات میں ہر جگہ پلے کارڈ نظر آتے تھے’’Go Obama Go‘‘۔اسی طرح پسندیدہ کھلاڑیوں اور ٹیموں کیلئے’’Go Bomber Go‘‘ کے نعرے لگائے جاتے ہیں۔
آپ سمجھ ہی گئے ہوں گے کہ پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے کہ نفرت کے اظہار کیلئے’’GO‘‘کا لفظ استعمال ہو رہا ہے۔’’Go Baba Go‘‘ کا نعرہ سب سے پہلے بے نظیر بھٹو مرحومہ کے صدر غلام اسحاق خاں کے خلاف لگایا تھا۔ بے نظیر بھٹو برطانیہ میں آکسفورڈ کی فارغ التحصیل تھیں۔اس کے بعد پھر چل سو چل۔گوزرداری گو سے پہلے گو مشرف گو اور پھر اب گو نواز گو۔اس کو کیا سمجھا جائے ہماری روایت کہ مغرب کے مقابلے میں ہم الٹا چلیں گے۔یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مغرب امریکہ اور کینیڈا کے مقابلہ میں الفاظ اور ان کے معنی کو زیادہ سمجھتے ہوں۔عمران خان کا بھی زیادہ تر وقت برطانیہ میں گذرا ہے۔وہاں بھی انہیںGoاورGo awayکا مطلب معلوم ہو گا مگر پاکستان میں پاکستان تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ Go Nawaz Goاب قومی نعرہ بن چکا ہے۔کیا وہ نواز شریف کی حمایت کررہے ہیں یا اسے عہدہ چھوڑنے کو کہتے ہیں۔
اگر اس ملک کے پڑھے لکھے طبقہ کا یہ حال ہے کہ وہ نعروں میں انگریزی کو الٹ استعمال کررہے ہیں تو وہ ملک اور عوام کو کہاں سیدھا رستہ دکھائیں گے یا سیدھی سمت لے کر جائیں گے۔ خداکیلئے اپنی نفرت کے اظہار کیلئے محبت کے الفاظ استعمال کرکے سیاست نہ کریں۔شہباز شریف کی طرف سے ’’گو زرداری گو‘‘ کے نعروں کی تو سمجھ آتی تھی کہ میثاق جمہوریت میں دونوں ایک دوسرے کو سپورٹ کررہے تھے۔عمران خاں اور ان کی پارٹی کس چکر میں گو نواز گو سے نواز شریف کو سپورٹ کررہی ہے ،کہیں دس ارب کی پیشکش کی بات تو آگے نہیں بڑھ رہی جس کا ذکر عمران خاں کچھ عرصہ قبل پانامہ کیس کے سلسلہ میں کر چکے ہیں۔

.

نوٹ: روزنامہ پاکستان میں شائع ہونے والے بلاگز لکھاری کا ذاتی نقطہ نظر ہیں۔ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

مزید :

بلاگ -